آداب المسجد

آداب المسجد : فی بیوت اللہ اذن اللہ ان ترفع، ویذکرفیھا اسمہ (النور:۳۶) وہ ایسے گھروں میں ہیں جن کی نسبت اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے کہ ان کا ادب کیا جائے اوران میں اللہ کا نام لیاجائے۔(بیان القرآن) ۔

حضر ت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں : رفع مساجد سے مراد مساجد کی تعظیم وتکریم ،ادب واحترام اوران کونجاستوں اورگندی چیزوں سے پاک وصاف رکھنا ہے۔ (معارف القرآن۴۱۴/۶) ومن یعظم شعائراللہ فانھامن تقوی القلوب (الحج: ۳۲)

مساجد دین کے شعائر،اللہ کی عبادت کی جگہیں اورنزول رحمت کے مقامات ہیں جہاں فرشتوں کی آمد ورفت ہوتی رہتی ہے اور مساجد تمام روئے زمین پر سب سے بہتر جگہیں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو بطورتعظیم واکرام اپنا گھر قراردیا ہے ،لہذا ان کی تعظیم وتکریم ہم پرواجب ،ان کی بے ادبی وگستاخی ہمارے ممنوع ہے اور ان کی توہین واہانت موجب ِوبال ہے ،لہذاہمارے لئے ضروری ہے ہم جہاں تک ہوسکے، مسجد کے احترام وتعظیم کو ملحوظ رکھیں ۔

آداب المساجد

نمبر(۱)مسجد میں داخل ہوتے وقت دایاں پیررکھ کر داخل ہواوردرودشریف پڑھنے کے بعد یہ دعاءپڑھے : اللہم افتح لی ابواب رحمتک (اے اللہ اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھودے ) جب مسجد سے باہرنکلے ،تو بایاں پیرنکالے اوریہ دعا پڑھے : اللھم انی اسئلک من فضلک (اے اللہ میں تیرے فضل کا سوال کرتاہوں)(مسلم۶۱/۱عن ابی اسید ،بخاری ۶۱/۱،وزادابن ماجہ فلیسلم علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم )

نمبر(۲)مسجد میں داخل ہوتے وقت سلام کرے،بشرط کہ مسجد میں بیٹھے ہوئے لوگ نماز،درس ، ذکر میں مشغول نہ ہوں ۔ اگر کوئی شخص مسجد میں نہ ہو، تو سلام کے الفاظ اس طرح کہے :السلام علینا من ربنا وعلی عبادہ اللہ الصالحین نمبر (۳)ببیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرے ۔(مسلم ۲۴۸/۱،بخاری۶۳/۱عن ابی قتادة )نمبر (۴)مسجد میں کثرت سے اللہ کا ذکر کیاجائے۔ نمبر(۵)مسجد ممیں کوئی چیز نہ خریدے اور نہ ہی فروخت کرے ۔(ابن ماجہ عن عبداللہ بن عمرو :۴۵)

نمبر(۶)مسجد میں کوئی ہتھیارنہ لے جائے ، کہ اس سے لوگوں میں دحشت پیدا ہوتی ہے ۔ (ابن ماجہ عن عبداللہ بن عمرو :۵۴)نمبر (۷)مسجد میں گم شدہ چیزکا اعلان نہ کیاجائے ۔(ابوداؤدعن ابی ھریرة:۶۸/۱) نمبر(۸)دنیاوی گفتگو نہ کی جائے ۔ نمبر(۹)آگے بڑھنے کے لئے لوگوں کی گردنوں کو پھاندانہ جائے ۔نمبر (۱۰)جگہ کے لئے کسی مصلی سے جھگڑا نہ کیاجائے ۔نمبر (۱۱)صف میں کسی پر جگہ تنگ نہ کی جائے۔

نمبر(۱۲)نمازی کے سامنے سے گذرا نہ جائے ۔(بخاری۷۳/۱عن ابی جھم) نمبر(۱۳)مسجد میں تھوکا نہ جائے ۔(بخاری ۶۱/۱عن ابی سعید وابی ھریرة) نمبر(۱۴)انگلیاں نہ چٹخائی جائیں۔(ترمذی:۸۸/۱) نمبر(۱۵)گندگی سے،بے شعور بچوں سے اور پاگلوں سے مسجد کو بچایا جائے ۔(ابن ماجہ عن عبداللہ بن عمرو :۵۴) (۲،تا۱۵فتا وی ہندیہ:۳۲۱وذکرالقرطبی مفصلا فی سورة النور) نمبر(۱۶)پیاز ،لہسن کھاکر مسجدمیں آنا منع ہے ۔

جوپیاز ولہسن کھائے،وہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی اس بدبودار درخت کے حصہ (پیاز ولہسن)کوکھائے ،وہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے ،اس لئے کہ فرشتے ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جن چیزوں سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ (متفق علیہ ،مشکوة :۶۸)

صحیح مسلم میں حضرت عمرؓکا ارشادہے: اے لوگوتم دوبدبودار درختوں کی سبزیوں کو کھاتے ہو؟میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جس شخص کے منہ سے لہسن یا پیاز کی بدبومحسوس فرماتے تھے ،ا س کو مسجد سے نکال کربقیع میں بھیج دیتے تھے اور فرماتے جس شخص کو کھانا ہی ہو، تواس کو خوب اچھی طرح پکاکر کھائے کہ ان کی بدبوختم ہو جائے ۔(مسلم۲۰۹/۱)

بیڑی ،سگریٹ،حقہ ،پان پراگ کاحکم

بیڑی ،سگریٹ،حقہ ،پان پراگ اور اس کی تمام اقسام کو کھاکر مسجد جانا بھی منع ہے؛ کےوں کہ سگریٹ اوران چیزوں کی بولہسن اور پیاز کی بوسےزیادہ تکلیف دہ ہے ۔ (مستفاداز معارف القرآن۴۱۴/۶ آداب المسجد )

نمبر(۱۷)مسجد میں شوروشغب نہ کرے ،حضرت سائب بن یزید ؒفرماتے ہیں:حضرت عمرؓنے مجھے بھیج کر دو شخصوں کو بلایا ،آپؓ نے ان سے پوچھا کہ تم کہاں کے ہو ؟انہوں نے کہا طائف کے ،آپ نے فرمایا :گر تم مدینہ کے ہوتے تو میں تم کو تکلیف دہ سزا دےتا، ”لو کنتما من اھل البلد لاوجعتکما “تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں اپنی آواز بلند کرتے ہو؟ ۔(بخاری :۶۷/۱

نمبر(۱۸)مسجد کو گزگاہ (راستہ )نہ بنایاجائے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرؓ:۵۴) نمبر(۱۹)مسجد میں ہواخارج نہ کی جائے ۔(یکرہ عندناتحریما اخراج الریح من الدبر،معارف السنن۳۱۱/۱) نمبر(۲۰)مسجد میں حالتِ جنابت اور حالتِ حیض میں داخل نہ ہو۔(رواہ ابوداﺅدعن عائشة۳۔/۱)

مسجد سے متعلقہ مسائل

نمبر(۱)مسئلہ :مسجد میں جوتاچپل اگرپاک ہوں تو پہنناجائز ہے؛ لیکن احترام مسجد کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے ۔(فتا وی ہندیہ، آداب المسجد:۳۲۱/۵)

نمبر(۲)مسئلہ :فون اور موبائل فون ،میں سادہ بل لگانی چاہئے ،نہ کہ میوزک والی،مسجد میں اس کی بالکل گنجائش ہی نہیں ہے ،اس لئے شرعاً واجب ہے کہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے موبائل اور پےجر وغیرہ کو بند کردیا جائے ۔(کتاب الفتاویٰ ۲۵۴/۴ آداب المسجد )

مسجد میں نکاح کرنا سنت مؤکدہ

نمبر(۳)مسئلہ : مسجد میں نکاح کرنا سنت مؤکدہ اور مسجد کے باہر کرنا خلاف سنت تو نہیں ؛لیکن مستحب طریقہ یہی ہے کہ مسجد میں عقد نکاح کیاجائے ،اعلنوالنکاح ،واجعلوہ فی المساجد واضربوعلیہ بالدف۔ (ترمذی )

امام مغزالی ؒفرماتے ہیں : ”ویستحب ان یعقد فی المسجد “،خود رسول اللہ ﷺنے مسجد میں نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے اور بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ ؓکے یہاں بھی مسجد میں نکاح کرنے کا اہتمام تھا ، ایک روایت میں ہے کہ ،آپﷺ نے مسجد میں ایک جماعت کو دیکھا ،آپ ﷺ نے دریافت فرمایا :یہ کیسااجتماع ہے؟لوگوں نے عرض کیا نکاح ہے ،تو آپ نے اس کی تحسین فرمائی ۔ اس لئے مسجد میں نکاح کرنابہتر ہے ،اور اس کو رواج دینے کی ضرورت ہے ،اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ گانا ،بجانااور اس طرح کےلغویات سے از خود بچ جائیں گےاور احترام مسجد کے پیش نظر ایسی باتوں سے گریز کریں گے ۔(کتاب الفتاویٰ۲۷۳/۴آداب المسجد)

اصلاحی ،علمی اورتحقیقی مضامین کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹ http://dg4.7b7.mywebsitetransfer.comکا مطالعہ کیجئے ۔