استنجے کے آداب

نمبر(۱)استنجے کے آداب میں سب سے پہلا ادب یہ ہے کہ ہاتھ میں انگوٹھی ہو جس میں اللہ کا نام نقش ہو ،یا تعویذ وغیرہ ہو جس میں اللہ کا نام ہو،یا قرآنی آیات اوردعائیں لکھی ہوئی ہوں اوراس کو لپیٹانہ گیاہو ،یادیگرچیزیں ہوں جن میں اللہ کا نام یاکوئی قابلِ تعظیم چیزلکھی ہوئی ہو،توان کو باہررکھ کر بیت الخلاجائے ۔(بذل المجہود ۲۲۹/۱)

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ ۔(رواہ الترمذی ،ابواب اللباس ،باب ماجاءفی لبس الخاتم فی الخلاء: ۱۷۴۶والنسائی،کتاب الزینة : ۵۲۳۱)

نمبر(۲)بیت الخلامیں کھلے سرنہ جائے ،نیز ننگے پیربھی نہ جائے ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا میں سرڈھانک کر اورچپل پہن کر جاتے تھے۔

كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ لَبِسَ حِذَاءَهُ، وَغَطَّى رَأْسَهُ ۔(روی البیھقی فی السنن الکبری مرسلا عن حبیب بن صالح،کتاب الطھارة ،باب تغطیة الرآس: ۴۵۶)

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ غَطَّى رَأْسَهُ، وَإِذَا أَتَى أَهْلَهُ غَطَّى رَأْسَهُ۔(روی البیھقی فی السنن الکبری باسنادضعیف ،کتاب الطھارة ،باب تغطیة الرأس:۴۵۵)

نمبر(۳) بنے ہوئے بیت الخلا میں جائے ،تواندرداخل ہونے سے پہلے مندرجہ ذیل دعاپڑھے ۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ۔

نمبر (۴) اگرکھلے میدان میں استنجا کرے، تو کپڑے کھولنے سے پہلے پڑھے۔

عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ ۔(رواہ الترمذی باف فی الاستتارعندالحاجة : ۱۶)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے ،تو زمین سے قریب ہونے سے پہلے کپڑے نہیں کھولتے تھے۔مسئلہ: اگراندرجاتے وقت دعابھول جائے ،تو دل میں دعا پڑھے ،زبان سے نہ پڑھے ، بیت الخلاسے فراغت کے بعد کی دعا باہرنکل کر پڑھے ۔

بیت الخلامیں بایاں پیررکھ کر داخل ہو

نمبر(۵)بیت الخلامیں بایاں پیررکھ کر داخل ہو ،جب باہر نکلے، تواولاً داہنا پیر نکالے ۔(شرح مہذب،باب الاستطابة ۷۷/۲)

نمبر(۶) استنجے کے آداب میں یہ بھی ہے کھلے میدان میں استنجا کرے ،تو لوگوں کی نگاہ سے دورجائے؛تاکہ لوگوں کے سامنے سترکھولنے سے حفاظت ہوسکے ،اگربنے ہوئے بیت الخلا میں استنجا کرے ،تو پردے کا خاص خیال رکھے کہ کسی کی نگاہ نہ پڑے ۔

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ذَهَبَ الْمَذْهَبَ أَبْعَدَ۔( رواہ ابوداؤد،کتاب الطھارة ،باب التخلی عندقضاءالحاجة: ۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے جاتے ،تو (لوگوں کی نگاہ سے) دورچلے جاتے ۔

مَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ۔( رواہ ابوداؤدعن ابی ھریرة وابی سعید،کتاب الطھارة ،باب الاستتارفی الخلاء:۳۵)

جوشخص بیت الخلاجائے ،اس کو چاہئے کہ پردے کانظم کرے ، اگرپردے کا کوئی نظم نہ ہو ،توریت کو اکٹھاکرکے ایک تودے کی طرح بنالے اوراس کے اوٹ میں بیٹھ جائے،اس لیے کہ شیطان انسان کی شرم گاہوں سے کھیلتاہے ۔

نمبر(۷)استنجے کے آداب میں یہ بھی ہے کہ استنجے کے لیے ایسی جگہ تلاش کرے جہاں استنجا کرنے سے پیشاب اورگندگی کے چھینٹے کپڑوں اورجسم پرنہ اڑیں ، کھلے میدان میں استنجا کرے ،تونرم جگہ پیشاب کرے ،بنے ہوئے بیت الخلا میں بیسن میں کرے ،پکے فرش پر پیشاب کرے گا ،تو چھینٹے اڑیں گے ۔

إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا۔( رواہ ابوداؤدعن ابی موسی،کتاب الطھارة ،باب الرجل یتبوألبولہ: ۳)

جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے ، تو پیشاب کرنے کے لیے جگہ تلاش کرے (یعنی نرم زمین جس میں پیشاب کے قطرات کے اڑنے کا خطرہ نہ ہو،پردہ والی جگہ ہو،نشیب کی طرف چہرہ کرنے کی نو

قبلہ رخ ہوکر استنجانہ کرے

نمبر(۸) چھوٹے اوربڑے استنجے کے وقت قبلے کی طرف نہ منہ کرے اورنہ پیٹھ کرے ۔

حضرت ابوایوب انصاری ؓفرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

إِذَا أَتَيْتُمُ الغَائِطَ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا القِبْلَةَ، وَلاَ تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا۔(رواہ البخاری ،کتاب الصلوة ،باب قبلة اھل المدینة : ۳۹۴)

جب تم استنجاکرو، توقبلے کی طرف نہ منہ کرو نہ پیٹھ، (اے اہل مدینہ !)مشرق یامغرب کی طرف رخ کرو۔استنجے کے آداب میں سے یہ بہت اہم ادب ہے ۔

نمبر(۹)استنجے کے وقت داہنے پیرکو سیدھاکھڑاکرے اوربائیں پیر پرسہارے لے ،اس کیفیت سے استنجاکرنے میں سہولت بھی ہوتی ہے ۔سراقہ بن مالک بن جعشم ؓ فرماتے ہیں

عَلَّمَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُنَا الْخَلَاءَ أَنْ يَعْتَمِدَ الْيسْرَى، وَيَنْصِبَ الْيُمْنَى۔ ( السنن الکبری للبیھقی باسنادضعیف ،کتاب الطھارة ،باب تغطیة الرأس:۴۵۷)

نمبر(۱۰)بلاضرورت شدیدہ کھڑے ہوکر پیشاب نہ کرے ۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں

من حدثکم ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائما، فلاتصدقوہ ،ماکان یبول الاقاعدا۔(رواہ الترمذی، باب النھی عن البول قائما :۱۱)

جوشخص تم سے کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے ،توتم اس کی بات مت مانو،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ بیٹھ کر ہی پیشاب کرنے کی تھی۔

عذرہو،تو داہنے ہاتھ سے استنجاکرنے کی بلاکراہت اجازت

نمبر(۱۱) بلاضرورت شدیدہ استنجے کے لیے داہنے ہاتھ کا استعمال نہ کرے ۔

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں

كَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيُمْنَى لِطُهُورِهِ وَطَعَامِهِ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِخَلَائِهِ، وَمَا كَانَ مِنْ أَذًى۔(رواہ ابوداؤد ،کتاب الطھارة ،باب کراھیة مس الذکربالیمین:۳۳)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا داہنا ہاتھ پاکی اورکھانے کے استعمال ہوتاتھا اوربائیں ہاتھ استنجے اورگندگی چیزوں کے لیے استعمال ہوتاتھا،اگرکوئی عذرہو،تو داہنے ہاتھ سے استنجاکرنے کی بلاکراہت اجازت ہے ۔

علامہ ابن نجیم فرماتے ہیں

ان کان بالیسری عذر یمنع الاستنجاءبھاجازان یستنجی بیمینہ من غیرکراھة ۔(البحرالرائق ،کتاب الطھارة ،باب الانجاس ۴۲۱/۱)

نمبر(۱۲)قضائے حاجت کے موقع پر شرم گاہ اورگندگی پر نگاہ نہ ڈالے،نہ آسمان کی طرف دیکھے نہ ہی اعضائے مستورہ کے ساتھ کھیلے،(شرح المہذب،باب الاستطابة۹۴/۲) نیز تھوکنے اور ناک صاف کرنے سے بھی احتیاط کرے ۔(البحرالرائق ،کتا ب الانجاس ۴۲۱/۱)

نمبر(۱۳)کسی سوراخ ،جانوروں اورحشرات الارض کے بلوں میں پیشاب ،پائخانہ نہ کرے ۔

حضرت عبداللہ بن سرجسؓ فرماتے ہیں

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ، قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ(رواہ ابوداؤد ،کتاب الطھارة ،باب النھی عن البول فی الجحر:۲۹)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے ،حضرت قتادہؒ سے تلامذہ نے سوال کیاکہ سوراخ میں پیشاب کرنے کی کراہیت کیوں ہے؟ حضرت قتادہؒ نے فرمایا: کہاجاتاہے کہ سوراخ جنات کے گھرہیں (نیز حشرات الارض کا مسکن ہیں ،نقصان کا اندیشہ ہے )

حمام وغسل خانے میں پیشاب کرنا وسوسوں کا سبب

نمبر(۱۴)حمام وغسل خانے میں پیشاب نہ کرے ؛کیوں کہ حمام وغسل خانے میں پیشاب کرنا وسوسوں کا سبب ہے۔

حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبُولَ الرَّجُلُ فِي مُسْتَحَمِّهِ، وَقَالَ: إِنَّ عَامَّةَ الوَسْوَاسِ مِنْهُ ۔(رواہ الترمذی ،کتاب الطھارة ،باب ماجاءفی کراھیة البول فی المغتسل :۲۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمام اورغسل خانے میں پیشاب کرنے سے منع فرمایاہے اورارشادفرمایاکہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سے وسوسے پیداہوتے ہیں ۔

نمبر(۱۵)راستہ ،سایہ دارجگہ جہاں کسی کے بیٹھنے کا امکان ہو، اور پانی کے گھاٹ پر بیت الخلانہ کرے ۔

حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ۔(رواہ ابوداؤد ،کتاب الطھارة ،باب المواضع التی نھی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن البول فیھا :۲۹)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قابل ملامت ولعنت مقامات (میں استنجاکرنے )سے احتیاط کرو، پانی کی جگہیں، راستے اورسایہ کی جگہوں میں استنجاکرنے سے احتیاط کرو۔

نمبر(۱۶)رکے ہوئے پانی میں پیشاب وپائخانہ نہ کرے۔

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ۔(رواہ مسلم ،باب النھی عن البول فی الراکد:۲۸۱)

ہرگز تم میں سے کوئی ٹہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھراسی سے غسل بھی کرے گا۔ٹہرے ہواپانی تھوڑا ہے ،تو پانی ناپاک ہوجائے گا ،اگرٹہرا پانی زیادہ ہے ،تو پانی ناپاک نہیں ہوگا ؛لیکن نظافت اورانسانی شرافت کے خلاف ہے ۔

استنجے کے موقع پر بات چیت نہ کرے

نمبر(۱۷)چھوٹے اوربڑے استنجے کے موقع پر بات چیت نہ کرے ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوآدمی سترکھول کر استنجا کرتے ہوئے بات چیت میں مشغول ہو ں ،تواللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوتے ہیں ۔

حضرت ابوسعیدخدریؓ فرماتے ہیں

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَخْرُجُ الرَّجُلَانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ ۔(رواہ ابوداؤد ،کتاب الطھارة ،باب کراھیة الکلام عندالحاجة :۱۵)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دو آدمی سترکھول کراستنجاکرتے ہوئے باتیں کرتے ہیں ،تو اللہ تعالیٰ ان پرغصہ ہوتے ہیں۔

نمبر(۱۸)بیت الخلا کے موقع پر کوئی سلام کرے ،تو جواب نہ دے ، چھینک آنے پرالحمدللہ نہ کہے ،نہ اذان کا جواب دے،یہ تمام باتیں مکروہ ہیں ۔(شرح مہذ ب ،باب الاستطابة۸۸/۲)

حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں

أَنَّ رَجُلًا سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ۔(رواہ الترمذی ،کتاب الطھارة ،باب فی کراھیةردالسلام غیرمتوضی:۹۰)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب فرمارہے تھے کہ ایک شخص نے آپ کو سلام کیا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔

نمبر(۱۹)جب بیت الخلاسے فارغ ہوجائے ،تو اولًا داہنا پیرباہرنکالے اورمندرجہ ذیل دعاپڑھے ۔(شرح مہذب،باب الاستطابة ۷۷/۲)

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَى وَعَافَانِي۔(ابن ماجہ ،کتاب الطھارة، باب مایقول اذاخرج من الخلاء: ۳۰۱)

استنجے سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھ کو مٹی پر رگڑکردھوئے

نمبر(۲۰)بڑے استنجے سے فارغ ہونے کے بعد اپنے ہاتھ کو مٹی پر رگڑکردھوئے ،اگرمٹی میسرنہ ہوتوصابون وغیرہ سے دھوئے ۔

حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ فَاسْتَنْجَى۔(رواہ ابوداؤد باب الرجل یدلک یدہ بالارض اذااستنجی:۴۵)

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑاستنجافرماتے ،تو میں پیتل یاچمڑے کے برتن میں پانی لے آتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجافرماتے ،پھر اپنا ہاتھ زمین پررگڑتے ،پھردوسرے برتن میں پانی لے آتا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس برتن کے پانی سے وضوفرماتے ۔

معلوم ہواکہ بڑے استنجے سے فارغ ہونے کے بعد استنجے میں استعمال ہونے والے ہاتھ کو مٹی سے رگڑنا چاہئے،پھرہاتھ کو دھوناچاہئے ،اس لیے کہ پائخانے میں زہریلی اثرات ہوتے ہیں ،مٹی نوشادرہ ہوتاہے جس سے زہریلی اثرات زائل ہوتے ہیں ،اگرمٹی موجود نہ ہو ،تو صابون استعمال کرے ۔

استنجے کے آداب واحکام (قسط اول) پیشاب کھڑے ہوکرنا(قسط ثانی ) استنجے میں ڈھیلے اورپانی کا استعمال (قسط ثالث ) استنجے کے آداب (قسط رابع )