تفسیر جلالین کو دو مفسرین استاذ اور شاگرد نے مرتب کیاہے،استاذ علامہ جلال الدین محلیؒ نے اس تفسیر کو شروع فرمایا،”سورة الکہف “سے ”سورة الناس“ تک پہنچے اور” سورة الفاتحہ“ کی تفسیر فرمائی کہ آپ کی وفات ہوگئی۔
علامہ محلی ؒ نے جس اسلوب سے تفسیر شروع فرمائی تھی، علامہ سیوطی ؒ نے اسی اسلوب کا لحاظ کرتے ہوئے ’ ’سورة البقرة“تا ”سورة بنی اسرائےل“ کی تفسیر مکمل فرمائی ۔
جلال الدین محلی کی تفسیر” سورة الکہف “تا ”سورة الناس“ اور” سورة الفاتحہ“ ہے جوطباعت کے اعتبارسے” سورة الناس“ سے ملحق ہے۔علامہ سیوطیؒ کی تفسیر”سورة البقرة“ تا ”سورہ بنی اسرائیل“ ہے ۔
علامہ محلیؒ یاسیوطیؒ میں سے کسی نے بھی” بسم اللہ الرحمن الرحیم“ کی تفسیرنہیں لکھی ہے ،اگرکسی کتاب میں موجودہے،تو وہ محشیین کی طرف سے ہے ۔
مفسرعلام محلی ؒ نے اس تفسیر کو مرتب کرنے میں احمد بن یوسف کواشیؒ کی تفسیر” الجامع الکبیر “کو سامنے رکھ کر مرتب فرمایا تھا،علامہ سیوطیؒ نے بھی مذکورہ کتاب نیز ”تفسیر بیضاوی“’تفسیر وجیز“ اور” تفسیر ابن کثیر “ سے بھی استفادہ کیاہے۔
تفسیرجلالین میں بقدر ضرورت وجوہِ اعراب(تراکیب نحویہ) کو بیان کیاگیا ہے۔
آیات متشابہات یعنی وہ آیتیں جن کا مضمون ایک جیسا ہے،ان کی تفسیرمیں علامہ سیوطی ؒنے علامہ محلیؒ کی اتباع کی ہے،دومقامات پر اختلاف کیاہے ،علامہ محلی نے سورہ ”ص“ میں”روح“کی تفسیرکی ہے جسم لطیف یحی بہ الانسان بنفوذہ سے علامہ سیوطیؒ” سورة الحجر“میں یہ تفسیرنقل فرماکر ویسئلونک عن الروح والی آیت پیش کی ہے، اس بات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے کہ روح کی تفسیرمیں سکوت افضل ہے ۔
تفسیرجلالین اور اسرائیلی روایات
نیز علامہ محلی نے ”سورة الحج“ میں الصائبون کی تفسیر”فرقة من الیھود“سے کی ہے، علامہ سیوطی سورة البقرة میں اس تفسیرکونقل کرنے کے بعدمزیددوسرے قول کااضافہ کرتے ”فرقة من الیھوداوالنصاوی “ فرمایا ہے ۔
مبہمات کی وضاحت کی گئی ہے،یعنی مشار الیہ اورضمائرکے مرجع کی تعیین ،مفاعیل خمسہ،استعارات ،تمثیلات وتشبیہات کی بقدرضرورت وضاحت کی گئی ہے ۔
قراءت سبعہ کی اختلاف کوبیان کیاگیا ہے اور قرا ءت شاذہ کی طرف قیل سے اشارہ کیاگیا ہے ۔
تفسیرجلالین میں متن میں قراءت حفص کو پیش کرنے کے بجائے دیگرقراءتوں کو پیش کیاجاتاہے، لہذاعبارت خوانی کے وقت اس کا خاص خیال ہوناچاہئے ورنہ عبارت ،اختلاف قراءت اورمطلب کے سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے ۔
آیات کی تفسیر میں علماءکا اختلاف ہو، توراجح قول کی نشاندہی کی گئی ہے۔
تفسیر بالرای میں ”تفسیر جلالین “بہترین تفسیر
تفسیر بالرای میں ”تفسیر جلالین “بہترین تفسیر ہے،یعنی تفسیر کی وہ کتابیں جن میں قرآن،حدیث،اصول حدیث ،فقہ ،اصول فقہ ،علم العقائد،معرفة الناسخ والمنسوخ،اسباب النزول،اختلاف قراءت،علم بلاغت اور علم لغت وغیرہ کی مدد سے تفسیر کی جاتی ہے ،اس کو متقدمین تفسیر بالرای کہتے ہیں،ان کتب تفسیر میں عمدہ تفسیر ہے۔(تفسیربیضاوی،تفسیرکبیر،تفسیرخازن روح المعانی وغیرہ)
اس تفسیر کا کوئی نام علامہ محلیؒ اور علامہ سیوطیؒ نے نہیں رکھا ،لوگوں نے” تفسیر جلالین “کا نام دیا ہے ۔
تفسیر جلالین میں بعض مقامات پر اسرائیلی روایات بھی داخل ہوگئی ہیں،علامہ سیوطی ؒ یا علامہ محلیؒ نے اسرائیلی روایات کو نقل کرنے کے بعد ان کی تردید نہیں کی ہے،ان مقامامات پرنہایت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔
علامہ محلیؒ نے تفسیرکے شروع میں کوئی مقدمہ تحریرنہیں فرمایااورخاتمہ کا موقع تو بالکل میسرنہیں آیا ؛البتہ علامہ سیوطیؒ نے ”سورة البقرة“ سے پہلے مقدمہ تحریرفرمایاہے اور”سورة بنی اسرائیل“کے آخرمیں خاتمہ بھی تحریرفرمایاہے ۔
محلی ؒ کی وفات کے بعد علامہ سیوطی ؒ نے یکم رمضان تا۱۰شوال صرف چالیس دن کے عرصہ میں مکمل فرمائی ۔
جلالین کی تکمیل بروز بدھ ۸۷۱ھ ہوئی ہے ،یعنی علامہ سیوطیؒ نے جلالین کی تکمیل تئیس سال کی عمرمیں کی ہے۔
ایک یمنی عالم نے لکھا ہے کہ قرآنی الفاظ اور جلالین کی تفسیر ی کلمات کو شمار کیا، تو ”سورة المزمل‘’ تک دونوں کی تعداد برابر تھی،”سورة المزمل“ کے بعد تفسیر ی کلمات میں زیادتی پائی ،لہذا اس کتاب کو بلا وضو چھونا بھی جائز ہے۔
المراجع: مقدمہ حاشیة الصاوی،بغیة الوعاة للسیوطی،تفسیرجلالین۔
علامہ جلال الدین محلی اورعلامہ جلال الدین سیوطی احوال وسوانح کے مطالع کے لئے رنگین لکیرپر کلک کریں ۔عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور