حاملین قرآن کی فضیلت:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
ان الذین یتلون کتاب اللہ ،واقاموا لصلوة ،وانفقوا ممارزقنٰھم سرًا وعلانیة یرجون تجارة لن تبور ،لیوفیھم اجورھم ،ویزید ھم من فضلہ، انہ غفور شکور ۔(فاطر:۲۹ ،۳۰)
ترجمہ : جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں،ہماری دی ہوئی نعمتوں میں سے چپکے سے اور کھل کر خرچ کرتے ہیں اور وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جس میں نقصان وخسارہ نہیں ہے؛ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اجر وثواب کو پوراپوراعطافرمائے اور اپنا فضل زیادہ عطا فرمائے ،یقینًا وہ بخشنے والا قدردان ہے ۔
امام ابوعبد اللہ محمدبن اسماعیل بن ابراہیم بخاری ؒنے اپنی صحیح میں جو کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتاب ہے حضرت عثمان ؓبن عفان سے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کا یہ ارشادنقل کیا ہے خیر کم من تعلم القرآن ،وعلمہ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن شریف کو سیکھے اور سکھائے ۔
قرآن کریم کا ماہرملائکہ کے ساتھ
حضرت عائشةؓفرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
الذی یقرأ القرآن ،وھو ماھر بہ مع السفرة الکرام البررة ،والذی یقرأ القرآن ،وھو یتتعتع فیہ ،وھو علیہ شاق، لہ اجران (رواہ البخاری وابو الحسین مسلم بن مسلم القشیری النیسابوری فی صحیحھما )
قرآن ِکریم کا ماہر ان ملائکہ کے ساتھ ہے جو لکھنے والے ہیں اور نیکو کار ہیں اور جو شخص قرآن ِشریف کو اٹکتاہواپڑھتاہے اور اس میں دقت وپریشانی اٹھاتاہے، اس کو دوہرااجر ہے۔
حاملین قرآن کی مثال
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
مثل المومن الذی یقرأ القرآن مثل الاترجة، ریحھا طیب ،وطعمھا طیب ،ومثل المومن الذی لا یقرأ القرآن مثل التمرة لاریح لھا ،وطعمھا طیب حلو ،ومثل المنافق الذی یقرأ القرآن مثل الریحانة ریحھا طیب ،وطعمھا مر ،ومثل المنافق الذی لایقرأا لقرآن کمثل الحنظلة لیس لھا ریح وطعمھا مر ۔(رواہ البخاری ومسلم)
جو مسلمان قرآنِ شریف پڑھتا ہے ،اس کی مثا ل ترنج(بڑے لیموں) کی سی ہے کہ اس کی خوشبوبھی عمدہ ہوتی ہے اور مزہ بھی لذیذ اور جو مومن قرآن ِشریف نہ پڑھے اس کی مثال کھجور کی سی ہے کہ خوشبو کچھ نہیں ؛مگر مزہ شیریں ہوتاہے –
جو منافق قرآن ِ شریف نہیں پڑھتا اس کی مثال حنظل کے پھل کی سی ہے کہ مز ہ کڑوا اور خوشبو کچھ نہیں اور جو منافق قرآن ِشریف پڑھتاہے ا س کی مثال خوشبو دار پھول کی سی ہے کہ خوشبو عمدہ اور مز ہ کڑوا ہوتاہے۔
قرآن کی برکت سے عزت ورفعت
حضرت عمربن خطاب ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشادفرمایا
ان اللہ یرفع بھذا الکتاب اقواما ،ویضع بہ آخرین ۔(رواہ مسلم )
حق تعالیٰ شانہ اس کتاب یعنی قرآن ِپاک کی وجہ سے کتنے ہی لوگوں کو بلند مرتبہ عطاکرتاہے اور کتنے ہی لوگوں کو پست وذلیل کرتاہے ۔
حضرت ابن عمر ؓ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا
لاحسدالا فی اثنتین رجل آتاہ اللہ القرآن فھو یقوم بہ آناءاللیل ،وآناءالنھار ،ورجل آتاہ اللہ مالا ،فھو ینفقہ آناءاللیل وآناءالنھا ر۔(رواہ البخاری ومسلم)
حسد(رشک وغبطہ)دو شخصوں کے سوا کسی پر جائز نہیں ،ایک وہ شخص جس کوحق تعالیٰ شانہ نے قرآن شریف کی تلاوت کی توفیق عطافرمائی اور وہ دن رات اس میں مشغول رہتاہے ،دوسرے وہ شخص جس کو حق سبحانہ نے کثیرمال عطافرمایاہو اور وہ دن رات اس کو خرچ کرتاہے
یہی روایت حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے
لاحسد الافی اثنتین: رجل آتاہ اللہ مالا ،فسلطہ علی ھلکتہ فی ا لحق ،ورجل آتاہ اللہ حکمة، فھو یقضی بھا ویعلمھا۔
حسد دوشخصوں کے سوا کسی پر جائز نہیں ،ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطافرمایا ہواور اس کو حق کے کاموں میں خرچ کرنے کی توفیق بھی دی ہو ،دوسرے وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے حکمت (علم دین )عطافرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتاہے اور لوگوں کو سکھاتاہے ۔
تلاوت قرآن کااجر
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
من قرأ حرفامن کتاب اللہ تعالیٰ ،فلہ حسنة واحدة ،والحسنة بعشرامثالھا ،لااقول الم حرف ،ولکن الف حرف ،ولام حرف ،ومیم حرف۔(رواہ ابو عیسٰی محمد بن عیسیٰ الترمذی وقال حدیث حسن صحیح)۔
جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے اس کے لئے اس حرف کے بدلہ ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا اجر دس نیکی کے برابر ملتاہے ،میں یہ نہیں کہتاکہ الم کا مجموعہ ایک حرف ہے؛ بلکہ الف ایک حرف ہے ،لام ایک حرف ہے اور میم ایک حر ف ہے ۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا
اللہ جل جلالہ فرماتے ہیں
من شغلہ القرآن ،عن ذکری،و مسئلتی، اعطتیتہ افضل ما اعطی السائلین ،وفضل کلام اللہ سبحانہ وتعالیٰ علی سائر الکلام کفضل اللہ تعالیٰ علی خلقہ۔(رواہ الترمذی )
اللہ تعالیٰ شانہ کا فرمان ہے کہ جس شخص کو قرآن ِشریف کی مشغولی کی وجہ سے ذکر کرنے اور دعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی، اس کو سب دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطا کرتاہوں اور اللہ تعالیٰ شانہ کے کلام کو سب کلاموں پرایسی ہی فضیلت ہے جیسی کہ خود حق تعالیٰ کو تمام مخلوق پر۔
جس کے دل میں قرآن نہیں ،وہ ویران گھر
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا
ان الذی لیس فی جوفہ شیءمن القرآن کالبیت الخرب (رواہ الترمذی وقال حدیث حسن صحیح )۔
جس شخص کے دل میں قرآن ِشریف کا کوئی بھی حصہ محفوظ نہیں ،وہ ویران گھر کی طرح ہے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشادفرمایا
یقال لصاحب القرآن اقرأ ،وارتق ،ورتل کماکنت ترتل فی الدنیا ،فان منزلتک عند آخرآیةتقرأھا۔(رواہ ابو داؤد ،والترمذی والنسائی وقال الترمذی حدیث حسن صحیح )۔
قیامت کے دن حاملینِ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن شریف پڑھتا جا اور بہشت کے درجوں پرچڑھتاجا اور ٹہرٹہرکر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹہر ٹہرکرپڑھا کرتا تھا ،بس تیرا مرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر تو پہنچے ۔
قیامت میں حاملین قرآن کے والدین کا اعزاز
حضرت معاذ بن انس ؓ جہنی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا
من قرأ القرآن ،وعمل بما فیہ البس اللہ والدیہ تاجا یوم القیامة ضوءہ احسن من ضوءالشمس فی بیوت الدنیا ،فما ظنکم بالذی عمل بھذا۔(رواہ ابو داؤد)۔
جوشخص قرآن پڑھے اوراس پر عمل کرے اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک تاج پہنایاجائے گا جس کی روشنی آفتا ب کی روشنی سے بھی زیادہ ہوگی ،اگر وہ آفتاب تمہارے گھروں میں ہو (توکیاحال ہوگا )پس کیاگمان ہے تمہارا اس شخص کے متعلق جو خود عامل ہے ۔
اس دل کو عذاب نہیں جس نے قرآن یاد کیا
امام دارمی ؒنے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکی سند سے روایت کیاہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
اقرؤالقرآن، فان اللہ تعالیٰ لایعذب قلبا وعی القرآن ،وان ھذا القرآن مادبة اللہ ،فمن دخل فیہ، فھو آمن ،ومن احب القرآن فلیبشر۔
قرآن پاک پڑھاکرو،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دیتے جس نے قرآن کو یاد کیا ہو اور یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا دسترخوان ہے ،جو شخص اس میں داخل ہوا ،وہ مامون ہے اور جس شخص نے قرآن پاک سے محبت کی اس کو خوش ہوجانا چاہئے ۔
حضرت حمیدی ؒ سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں :میں نے حضرت سفیان ثوری ؒسے دریافت کیا جو شخص جہاد کرتاہے وہ آپ کے نزدیک محبوب ہے یا وہ شخص جو قرآن پاک پڑھتاہے؟تو ارشاد فرمایا میرے نزدیک وہ شخص محبوب ہے جو قرآن شریف پڑھتاہے ،اس لئے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایاہے خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ ۔تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن شریف کو سیکھے اور سکھائے۔حاملین قرآن ،آداب واحکام
دنیا میں حاملین قرآن کا مرتبہ
حضرت ابو مسعود انصاری بدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشادفرمایا
یؤم القوم أقرأھم لکتاب اللہ تعالیٰ۔(رواہ مسلم )
قوم کی امامت وہ شخص کرے جو کتاب اللہ کو اچھا پڑھنے والا ہو،حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں
کا ن القراءاصحاب مجلس عمر رضی اللہ عنہ ومشاورتہ کھولا وشبابا ۔(رواہ البخاری )
حضر ت عمر بن خطاب ؓ کی مجلس ِشوری قرائے قرآن پر مشتمل تھی جس میں نوجوان اور ادھیڑ عمر کے لوگ تھے ۔
علامہ نووی ؒفرماتے ہیں: یہ بات جا ن لینی چاہئے کہ قابلِ اعتبار علماءکرام کاپسندیدہ اور صحیح مذہب یہ ہے کہ قرآن ِپاک کی تلاوت، تسبیح، تہلیل وغیرہ تمام اذکار سے افضل ہے اور اس سلسلہ میں واضح دلائل موجود ہیں۔ واللہ اعلم حاملین قرآن (حاملینِ قرآن :۲۲تا۲۷ترجمہ التبیان فی آداب حملۃ القرآن مترجم عبداللطیف قاسمی)