زادالمعادفی ھدی خیرالعباد: صاحب کتاب،ابن القیم جوزی(المتوفی۷۵۱ھ) رحمة اللہ علیہ ہیں،مفکراسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمة اللہ علیہ نے ”تاریخ دعوت وعزیمت “میں آپ کا تذکرہ فرمایاہے نیز ابن جوزی ؒ کی تصانیف کا اجمالاً اور” زادالمعاد“کا تفصیلًا تعارف کرایا ہے،حضرت اقدس ؒ ہی کے تعارف کی تلخیص پیش ِ خدمت ہے۔
آپ کا اسم گرامی محمد،ابوعبداللہ کنیت،شمس الدین لقب ،زرعی نسبت ،والدکا نام ابوبکربن ایوب ہے ،آپ کے والدمحترم دمشق میں مدرسہ جوزیہ کے مہتمم تھے اس کی نسبت سے آپ ابن القیم الجوزیہ اوراختصارًا ابن القیم کہلاتے ہیں۔
حافظ ابن رجب حنبلی ؒ تحریرفرماتے ہیں: ابن القیم جوزی کو تمام علوم اسلامیہ حاصل تھے؛لیکن تفسیرمیں آپ کی کوئی نظیرنہیں تھی ،اصول ِدین ،حدیث،فقہ اوراستنباط مسائل میں آپ کا کوئی ہمسرنہیں تھا ،نیز علم کلام ،علم سلوک اوراہل تصوف کے اشارات ودقائق پربھی وسیع نظرتھی ۔
آپ حافظ ابن تیمیہ ؒ کے مایہ ءناز شاگردرشید،آپ کے علوم کے مرتب وناشرہیں ،آپ سے فضلاءعصرکی ایک بڑی جماعت نے علم حاصل کیا اور آپ سے استفادہ کیاہے،آپ کے تلامذہ میں حافظ ابن رجب حنبلی ،ابن عبدالہادی اورقاضی برھان الدین زرعی وغیرہ اکابرہیں ،ایک عرصہ دراز تک مدرسہ صدریہ میں تدریسی خدمات انجام دیں۔
حافظ ابن القیمؒ کثیرالتصانیف علماءمیں سے ہیں ،کثرت ِتصنیف اورحسنِ تصنیف آپ کی خصوصیات میں سے ہیں ،”زادالمعادفی ھدی خیرالعباد“ بیک وقت سیرت ،حدیث،فقہ ،علم کلام اورتصوف واحسان کی کتاب ہے ،عمل اوراصلاح کے لیے” احیاءالعلوم“ کے بعدشایدکوئی ایسی جامع کتاب نہیں لکھی گئی ،تحقیق واستناداورکتاب وسنت سے مطابقت کے لحاظ سے اس کو” احیاءالعلوم“ پربھی ترجیح حاصل ہے ۔
جن کوآدابِ نبوی سےشغف رہاہے انھوں نے زادالمعاد کو اپنا زادسفرسمجھا
ایسامعلوم ہوتاہے کہ مصنف نے ایک ایسی کتاب لکھنے کا ارادہ کیا ہے ،جوبڑی حدتک دینیات کے کتب خانہ کی قائم مقامی کرسکے اورایک مربی ،مرشداورفقیہ ومحدث کام دے سکے ۔
جن لوگوں پرحدیث کا ذوق غالب رہاہے اورجن کو سنن وآدابِ نبوی کے اتباع کی حرص اوراہتمام رہاہے، ان کو اس کتا ب سے بڑاشغف رہاہے اورانھوں نے اس کو اپنا چراغِ راہ ،رفیق سفراورزادسفرسمجھاہے ۔
مفکراسلام ابوالحسن علی ندوی ؒ تحریرفرماتے ہیں
(۱)حافظ ابن قیم ؒنے’’زادالمعادفی ھدی خیرالعباد‘‘کے شروع میں بعثتِ نبوی،مراتب ِوحی اورانواعِ وحی وغیرہ کا جواستیعاب کیاہے ، وہ سیرت کے عام کتابوں میں نہیں ملتا،پھروہ مراحل بیان کئے ہیں، جن سے آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ِاسلام گزری ،اسمائے مبارک اوران کے معانی اورنکات پرانھوں نے وسیع ولطیف بحث کے دوران فقہی ونحوی مسائل ونکات اوربعض وجدانی وذوقی مسائل لکھدئے ہیں۔
اسی سلسلہ میں مصنف نے سیرت کے عام معلومات اورذاتِ نبوی سے تعلق رکھنے والی تفصیلات وجزئیات جمع کردی ہیں، نیزاخلاق وشمائل ،عادات ومعمولات کا اچھا ذخیرہ جمع کردیاہے ۔
(۲)ارکانِ اربعہ نماز ،روزہ،زکوة اورحج کے احکام ومسائل اوراختلافِ ائمہ کو بیان کرنے سے پہلے نہایت جامع اوردلنشین طریقے پر حکمتِ تشریع،ارکان کے اسراروفوائداوران کی تشریع وتاریخ بیان کی ہے۔
ان ابواب میں صرف احکام ومسائل اوراختلاف ائمہ کے ذکر پراکتفاءنہیں کیاہے ؛بلکہ جابجا مصنف نے بڑے وجدآمیزاورایمان آفریں ذوقی ووجدانی مضامین اورلطیف علمی نکات شامل کردئے ہیں ۔
مصنف کے علمی تبحرروشن ثبوت حج کا باب
(۳)کتاب کا معرکة الآرا حصہ اورمصنف کے علمی تبحر،وسعت نظر اوراستحضارکا روشن ثبوت حج کا باب ہے ،حج اوراس کے متعلقا ت،حج نبوی اور اس کے احکام کے متعلق ایسی محققانہ مبسوط اورایسابڑاعلمی ذخیرہ کسی اورکتاب میں اس کوتاہ نظرکی نظرسے نہیں گزرا۔
اس باب میں انھوں نے حج کے بہت سے اختلافی مباحث اورمختلف فیہ مسائل پرروشنی ڈالی ہے اورحدیث کی روشی میں کسی مسلک ِفقہ کی پابندی کئے بغیر آزادانہ اورمجتہدانہ فیصلہ کیاہے۔
نیز اکابرعلماءکو حج نبوی کے بارے میں جواوہام پیش آئے ہیں اوربڑے بڑے محققین وعلماءمتبحرین کو جو غلط فہمیاں پیش آئیں، ان کو ظاہر کیاہے اورتحقیقی با ت لکھی ہے ،اس سے ان کے رسو خ فی العلم اورحیرت انگیز علمی تبحر کا اندازہ ہوتاہے ،حقیقت یہ ہے کہ محض حج کا باب اس کتاب کی عظمت، مصنف کی امامت اورجلالت وقدرکے ثبوت کے لئے کا فی ہے ۔
مغازی کا حصہ سیرت کی دیگرکتب پرفائق
(۴)”زادالمعادفی ھدی خیرالعباد“کا ایک حصہ مغازی ،بعوث اورمہمات سے متعلق ہے ،مصنف چونکہ حدیث وسیرت پربیک وقت نظررکھتے ہیں اورمؤرخ سے زیادہ نقادمحدث ہیں ،اس لیے ”زادالمعاد“کا یہ حصہ سیرت کی دوسری کتابوں پرفوقیت رکھتاہے ،غزوات کے ضمن میں آیا ت کی تفسیر،لطائف واسرار،غزوہ سے متعلق فقہی احکام اورلطیف استنباطات ذکرکئے ہیں ۔
(۵)کتاب کا ایک حصہ طبِ نبوی سے متعلق ہے ،مصنف نے طب نبوی سے متعلق اسراروحکم ،طبی توجیہات پیش کی ہیں ،اس باب میں احکام طبیہ ،احکام فقہیہ اورمباحث حدیثیہ ساتھ ساتھ ہیں ، تمام ادویہ اوراغذیہ کو حروف تہجی کے اعتبارسے جمع کردیاہے ۔
(۶)حافظ ابن القیم ؒ نے اپنے اوراپنے شیخ کے مذاق اوراپنی تحقیق اوروسعت نظرکے مقام کے مطابق کلامی مباحث اورعقائدپرجابجاگفتگوکی ہے اور روحِ شریعت کی ترجمانی کی ہے ۔
اس کتاب کا قابل تنقیدپہلوصرف یہ ہے کہ اس میں سیرت ،حدیث ،اصولِ حدیث ،فقہ ،اصولِ فقہ،تاریخ ،کلام ،نحووصرف اورتقریبا تمام علوم اسلامیہ مخلوط ہیں ،اگراس میں سے سیرت وشمائل کو علحدہ ،مغازی واہم واقعات کو علحدہ، فقہ واحکام کو علحدہ اورنحوی مباحث کو علحدہ درج کردیاجائے تو اس سے استفادہ آسان ہوجائے
اس کے باوجودیہ کتاب اسلام کی ان اہم تصانیف میں سے ہے جوایک پورے کتب خانہ کی قائم مقام اوراس کا وجودایک متبحرومحقق کثیرالفنون عالم کی موجودگی کے مرادف ہے اوراس سےہزاروںطالبین ِراہِ خدا ،متبعینِ سنت نے دینی رہنمائی اورروحانی غذااورایمانی حلاوت پائی ہے ۔(ملخص: از تاریخ دعوت وعزیمت جلد۳: ۳۴۴تا۳۶۵ ،فہارس خطبات ومواعظ : ۱۱تا۱۴)
اصلاحی ،علمی اورتحقیقی مضامین ومقالات کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹhttp://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com رجوع فرمائیں ۔