غیرمسلم کامسجد میں داخلہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غیرمسلم مسجدوں میں آتے رہے ہیں؛بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیرمسلم وفود کو مسجد نبوی میں قیام کراتے تھے ،اس لئے دعوتی مقصد کے پیش نظر غیرمسلم بھائیوں کو مسجد لے آنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان کے جسم پر کوئی ظاہری نجاست لگی ہوئی نہ ہو۔

حضرت ابوہریرة ؓفرماتے ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجدکی جانب ایک گھوڑسواروں کی جماعت روانہ فرمائی ،وہ حضرات بنوحنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال کو گرفتارکرکے لئے آئے اورمسجدنبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اورفرمایا: ثمامہ تمہارے پاس کیاہے ؟ انہوں نے جواب دیا:اے محمد! میرے پاس خیرہے (یعنی مجھے آپ کی کریم ذات سے خیرکی امیدہے )،مزید عرض کیا: اگرآپ مجھے قتل کردیں ،توایک واجب القتل شخص کو قتل کرنے والے ہوں گے ( اس لئے کہ ہم نے مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچائی ہیں)اگرآپ احسان فرمائیں گہ (قتل کئے بغیر چھوڑدیں گے )تو ایک احسان مند انسان پر احسان کریں گے (میں آپ کے احسان کو یادرکھوں گا ) اگر آپ مال چاہتے ہیں ؟توجتنا آپ چاہیں گے ،ہم اتنامال اداکریں گے ،اس کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے۔

ثمامہ بن اثال کا قبول اسلام

پھردوسرے دن تشریف لاکر یہی سوالات کئے ، ثمامہ بن اثال نے ان ہی جوابات کو دہرایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوابات سن کرخاموش ہوگئے، ،تیسرے دن آپ نے فرمایا : ثمامہ کو کھول دو ،ثمامہ کھجورکے قریبی باغ میں گئے ،غسل کیا ،پھرمسجدمیں داخل ہوئے ،کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کرلیا ،عرض کیا ۔

خداکی قسم روئے زمین پر آپ کے چہرہ سے زیادہ کوئی مبغوض چہرہ نہیں تھا ،اب آپ کا چہرہ انورسب سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے ،روئے زمین پر آپ کے دین سے زیادہ ناپسندیدہ کوئی دین نہیں تھا ،اب آپ کا دین سب سے زیادہ پیارا ہوگیاہے ،آپ کے شہرسے زیادہ ناپسندکوئی شہرنہیں تھا ،اب آپ کا شہر تمام شہروں میں سب سے زیادہ محبوب ہوگیاہے ،پھرانھوں نے عرض کیا ،یارسول اللہ! میں عمرہ کے ارادہ سے مکہ مکرمہ جارہاتھا ،آپ کے ساتھیوں نے مجھے گرفتارکے آپ کی خدمت میں پیش کیاہے ،اب میں عمرہ کے سلسلے میں کیاکروں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ اداکرلو، چنانچہ وہ مکہ مکرمہ حاضرہوکر عمرہ کیا الخ ۔(رواہ البخاری کتاب ا لمغازی ،باب وفدبنی حنیفة وحدیث ثمامة: ۴۳۷۲،۶۲۷/۲)

غیرمسلم کا مسجد میں داخل ہونا صحیح ہے

امام بخاری ؒ نے صحیح بخاری میں ایک باب ”باب دخول المشرک المسجد “ کے نام سے قائم فرمایاہے ،اس باب میں اس روایت کو پیش فرماکر ثابت کیاہے کہ غیرمسلم کا مسجد میں داخل ہونا صحیح ہے ۔

نیز شارحین حدیث نے فرمایاہے :اسلام کا تعارف اور اس کی دعوت ، غلط فہمیوں کاازالہ اورمسجد کا ماحول ،مسلمانوں کے اجتماعی اورانفرادی اعمال کو دکھانے کی غرض سے غیرمسلم بھائیوں کو مسجد لے جانے میں شرعًا کوئی حرج نہیں ہے ،بسااوقات غیرمسلم مسجدکے اعمال ،ماحول اوراخلاق سے متاثرہوتے ہیں ،ان کے شکوک وشہبات زائل ہوتے ہیں اور اسلام سے قریب ہوتے ہیں اوربہت سے لوگ اسلام قبول بھی کرلیتے ہیں ، جیسے کہ حضرت ثمامہ بن اثال کو اسی مقصد کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں تین دن قیام کروایاتھا ؛تاکہ مسجد کا ماحول اورمسلمانوں کے اجتماعی وانفرادی اعمال ،اخلاق ،ان کی عبادت ، عبدیت اوراجتماعیت کا نظارہ کریں، وہ بھی قبول اسلام کی طرف راغب ہوں ۔

بنوثقیف کے لئےمسجدمیں خیمہ لگایا گیا

حسن بصری ؒ سے منقول ہے بنوثقیف رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،تو ا ن کے لئے مسجد کے پچھلے حصہ میں خیمہ لگایا گیا ؛تاکہ وہ لوگ مسلمانوں کی نماز کو دیکھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا ،یارسول اللہ !آپ نے مشرکین کو مسجدمیں ٹھہرایا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین ناپاک نہیں ہوتی ،انسان ناپاک ہوتاہے، (کفرکی ناپاکی دخول مسجد کے لئے مانع نہیں ہے)۔(مراسیل ابی داؤود،باب ماجاءفی الصلوة :۱۷)

عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں:بنوثقیف کے وفدکو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں ٹھہرایا ؛تاکہ ان کے دل (مسلمانوں کی عبادت وعبدیت اورمسجدکے ماحول سے) نرم ہوں۔ (ابوداؤدکتاب الخراج والامارة باب ماجاءفی خبرالطائف:،۳۰۲۶،۴۲۸/۲)

مولانا شبیراحمد صاحب قاسمی مفتی شاہی مراداباد حضرت تھانوی ؒ کی عبارت کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں

غیرمسلم ظاہری نجاست سے حفاظت کا اہتمام نہیں کرتا؛لیکن اس کے بدن پر ظاہری نجاست نہیں ہے اوراس کے داخل ہونے سے مسجد کے نجس ہونے کا خطرہ نہیں ہے ،تو غیر مسلم کا مسجد میں داخل ہونا جائز ہے ۔(امدادالفتاوی جدید۲۵۶/۶)

ولایدخل الذی علی بدنہ نجاسة المسجد۔( ردالمحتار،کتاب الطھارة ،سنن الغسل۴۲۸/۲الفتاوی الھندیة ۳۲۱/۵)

ایک ضروری تنبیہ

الحمدللہ بعض علاقوں میں غیرمسلم برادرانِ وطن کے سامنے اسلام کا تعارف پیش کرنے، ان کی غلط فہمیوں کو دورکرنے ،بھائی چارگی واخوت کا شعورپیداکرنے اوران کو مسلمانوں سے جودرویاں اورنفرتیں اورغلط فہمیاں پیداکی گئیں ہیں یا ہوجاتی ہیں ،ان کے ازالہ کے لئے مساجدمیں مفید پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں ،ان پروگراموں میں مساجد میں داخل ہونے سے پہلے آداب بتائے جاتے ہیں ،مسجد سے متعلق امورکاتعارف کرایاجاتاہے اورباجماعت نماز ودعاکا نظارہ کرایاجاتاہے ، یہ نہایت خوش آئند اورقابل مبارک باد کوشش ہے۔

ان پروگراموں میں اس بات کاخاص اہتمام ولحاظ ہونا چاہئے کہ غیرمسلم بھائی مسجد میں مسلمانوں کی طرح آداب واحترام کے ساتھ داخل ہوں ،فوٹوگرافی اورویڈیوگرافی نہ کی جائے کہ تصویر کشی خارجِ مسجد حرام ہے ، مسجد میں دوگنی حرمت ہوگی ، ہندوستان میں جوتاریخی مساجدہیں ،غیرمسلم بھائی ان کی سیروتفریح کے لئے جاتے ہیں ؛لیکن عمومًا بے پردگی ،بے حیائی اور نیم عریانیت کے ساتھ مساجدمیں داخل ہوتے ہیں ،یہ کیفیت اورطریقہ ناجائز اور اسلامی اوراخلاقی غیرت کے سراسرخلاف ہے ۔طالب دعا: عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور انڈیا

محترم قارئین کرام درس قرآن ،درس حدیث ،فقہ وفتاوی ،اصلاحی مضامین،سیرت وسوانح اورعلمی وفقہی تحقیقات کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹhttp://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com کا مطالعہ فرمائیں ،دوست واحباب کو مطلع فرمائیں اورآپ تک ہرنئی پوسٹ فورًاموصول ہوجائے اسکے لئےصفحہ کے آخرمیں subscribeکریں۔ جزاکم اللہ