لباس زندگی کا انتخاب

لباس زندگی کا انتخاب: انسانی معاشرے کی داغ بیل ایک مرد اور ایک عور ت سے پڑتی ہے ،بچہ پیداہونے سے پہلے اپنی ماں کی کوکھ میں نشوونماپاتاہے ،پھرآغوشِ مادرمیں آجانے کے بعد اس کی سب سے پہلی درسگاہ ماں کی گودہوتی ہے ،جہاں سے اس کی تربیت کا آغازہوتاہے اوراس کے قلب ودماغ پرپہلی چھاپ ماں کی پڑتی ہے اوراسی اثرکو لے کر وہ زندگی کی آگے کی منزلیں طے کرتاہے اورمعاشرہ کا ایک فردبن جاتاہے۔

اس لئے صالح اورپاک صاف معاشرہ کی تعمیرکے لئے ضروری ہے کہ انسان نکاح کے لئے مال ودولت کوبنیادبنانے کے بجائے صالحیت اوردینداری کومعیاربنائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی کی تعلیم دی ہے –

تنکح المرأة لاربع :لمالھا ،ولحسبھا ،ولجمالھا ،ولدینھا ،فاظفربذات الدین ۔(بخاری عن ابی ھریرةکتاب النکاح باب الاکفاءفی الدین ،۷۶۲/۲ رقم:۵۰۹۰ )

عورتوں سے چارباتوں کی بناپرنکاح کیاجاتاہے ،اس کے مال’ حسب ونسب ، خوبصورتی اوراس کی دینداری کی وجہ سے ،تم دین دارعورت سے نکاح کرکے کامیابی حاصل کرو۔

نیز آپ نے ارشادفرمایا

الدنیا متاع ،وخیرمتاع الدنیا المرأ ة الصالحة ۔(مسلم کتاب الرضاع ،باب استحباب النکاح ذات الدین ۴۷۴/۲،رقم:۲۶۶۸)

دنیا سامان ہے اورکائنات کا بہترین سامان جس سے فائدہ حاصل کیا جائے نیک عورت ہے ۔

ان احادیث سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں حسن وجمال ،حسب ونسب اورمال ودولت کے بجائے نیکی ،دینداری اورحسن ِاخلاق مقصودہے ۔

لڑکوں کا انتخاب

لڑکوں کے انتخاب سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے

اذاخطب الیکم من ترضون دینہ، وخلقہ، فزوجوہ ،الاتفعلوہ، تکن فتنة فی الارض ،وفسادعریض۔(رواہ الترمذی عن ابی ھریرة کتاب النکاح ۲۰۷/۱رقم:۱۰۸۴)

جب تمہیں کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام دے (اپنی لڑکی ،بہن وغیرہ سے متعلق )جس کی دینداری اوراخلاق تمہارے لئے قابلِ اطمینان ہوں،تو نکاح کردو،ورنہ زمین میں فتنہ وفساد پھیلے گا ۔

میاں بیوی ایک دوسرے کے ہمہ وقتی رفیق ہیں ،خوشی ہویاغم ،مسرت کے شادیانے بجیں،یارنج والم کے تازیانے برسیں،ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں ،اسی لئے قرآن مجیدنے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لئے لبا س قراردیاہے۔

ھن لباس لکم وانتم لباس لھن۔(البقرة : ۱۸۷)

یہ ایک ایسی اچھوتی اورالبیلی خوب صورت اورمعنی خیز تعبیرہے کہ ازدواجی زندگی کے تعلق کو اس سے بہترتعبیرمیں بیان نہیں کیاجاسکتا۔

دین کی بنیاد پر لباس زندگی کا انتخاب ظفرمندی اورکامیابی کاضامن

دین داراورشریف میاں بیوی کی مثال موزوں اورموسم کے نشیب وفراز میں کام آنے والے لباس کی سی ہے ؛کیونکہ تمام نیکیوں کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ کا خوف اورتمام برائیوں کی اساس خداسے بے خوفی ہے۔

جس شخص کے دل میں دین راسخ نہ ہو اورجس کا سینہ خداکے خوف سے لبریز نہ ہو ،اس کا معاملہ اپنے جیسے انسانوں کے ساتھ بھی بہترنہیں ہوسکتا،اسی لئے ایک دین دارشوہر اوردین دار بیوی ایک دوسرے کے ساتھ جس طرح حسنِ سلو ک کا معاملہ کرسکتے ہیں ،بے دین شخص سے اس کی امید نہیں کی جاسکتی ۔

اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی بنیاد پررشتہ کے انتخاب کو ظفرمندی اورکامیابی کاضامن قراردیاہے ،کامیابی کا تعلق دنیاسے بھی ہے اورآخرت سے بھی ،پس دنیا میں بھی کامیاب ازدواجی زندگی کا مداردین دار اوربااخلاق رفیق حیات کے انتخاب پرہے ،میاں بیوی کی صالحیت اولادپراثرانداز ہوتی ہے اوران کے خاندان میں بھی علم اوردین داری کا سلسلہ جاری رہتاہے ۔

سیرت وتاریخ کی کتابوں میں حضرت عمربن خطاب ؓ کا انتخابِ بہو اور سعیدبن ا لمسیب کا انتخابِ داماد والے واقعات بالتفصیل مذکورہیں ،اگرگھرمیں دین داربہوآئے گی ،اسلامی اخلاق کا حامل دامادآئے گا، تو گھرمیں دین کا چلن پیداہوگا ،محبتوں کی فضاءقائم ہوگی ،نماز روزہ کا ماحول بنے گا ، گانوں کی آوازکے بجائے تلاوت ِقرآن کی آواز گونجے گی ۔ان شاءاللہ۔ پوراگھرجنت نشاںبن جائے گا ۔

ورنہ ممکن ہے کہ ظاہری اسباب ِآرائش گھرمیں آجائیں؛لیکن دین رخصت ہوجائے ،زندگی ایثارومحبت کے بجائے باہمی کدورت اور خود غرضی پرمبنی ہوجائے اوربوڑھے ماں باپ ایک بوجھ بن جائیں،اس کی مثالیں آج معاشرہ وسماج میں تلاش کئے بغیرملتی ہیں ۔(شمع فروزاں:۲۰۵)

لباس زندگی کا انتخاب اور سرپرستوں کی رضامندی

نکاح ایک ایساقابلِ احترام ومقدس رشتہ ہے جس کی وسعت کادائرہ صرف میاں بیوی تک محدود نہیں رہتا؛بلکہ اس کا تعلق میاں بیوی کے دونوں خاندانوں سے متعلق ہوتاہے۔

یہی وجہ ہے کہ اگرکوئی بالغہ لڑکی خوداپنا نکاح کرلے، توشریعت اولیاءکو فسخ کرانے کی اجازت دیتی ہے؛کیونکہ ہرقسم کا رشتہ افرادِ خاندان کو پسند نہیں ہوتا، بعض رشتوں سے خاندان کوعاروشرم لاحق ہوتی ہے ،اس لئے لڑکے کا رشتہ ہو،یا لڑکی کا افرادِخاندان اوربزگوں کی رضامندی سے کرنا چاہئے۔

اگریہ لوگ ناراض ہوں،تو خاندان کی طرف سے میاں بیوی کو کسی بھی قسم کا تعاون ، ہمدردی اورمحبتیں حاصل نہیں ہوں گی ،اس کا خمیازہ خودمیاں بیوی ہی کو بھگتناپڑے گا۔

اللہ تعالی ٰ کا ارشادہے

وھوالذی خلق من الماءبشرا ،فجعلہ نسبا وصھرا ۔(الفرقان : ۴۵)

اللہ نے انسان کو پانی سے پیداکیا اور اس کے لئے نسبی اور سسرالی رشتے بنائے ۔لباس زندگی کا انتخاب