بنیادی طورپرمسجد کی تعمیر اوراس کی ضروریات کی تکمیل مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اوریہ کام ان ہی کی شایانِ شان ہے ،غیرمسلم سے مساجد اوردینی کاموں کے لئے تعاون لینا بہت ہی بے غیرتی کی بات ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے
ماکان للمشرکین ان یعمرو ا مساجد اللہ۔ (التوبة :۱۸)
بے ایمانوں کے لئے لائق نہیں ہے کہ وہ مساجد کی تعمیرکریں۔
اسی لئے بعض فقہاءکے نزدیک تعمیرمسجد میں غیرمسلم کا تعاون لینا درست نہیں ہے ،بعض فقہاءنے اس کی اجازت دی ہے ،مذکورہ آیت کو تعمیرمعنوی پرمحمول کیاہے ،علامہ شامیؒ کی تحقیق یہ ہے کہ غیرمسلموں کا ایساوقف قبول کرناجائزہے ،جس کو وہ بھی قربت ونیکی خیال کرتے ہوں اورہمارے نزدیک بھی وہ کارِقربت ہو۔(مستفاد:قامو س الفقہ۹۲/۵)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مسجد کی تعمیریا دیگرضروریات یا دینی کاموں کے لئے غیرمسلم تعاون کریں،توحتی الوسع ان کاتعاون قبول کرنے سے احتیاط کرنی چاہئے، اگر کسی مصلحت یاضرور ت کی بناپران کے تعاون سے استفادہ کرنا ہی پڑے، تو مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ قبول کرنا جائزہے ۔(مستفاد:جدیدفقہی مسائل۱۵۶/۱)
دینی کاموں کے لئے غیرمسلم سےتعاون لینے کی شرائط
الف:مسجد کے تعاون کو اپنے مذہب کے مطابق قربت سمجھتاہواورمذہبِ اسلام کے مطابق بھی وہ کام قربت ونیکی ہو۔
ب: حلال آمدنی سے تعاون کرے،مخلوط آمدنی ہو ؛لیکن حلال غالب ہو،توبھی درست ہے ۔ ج: مستقبل میں مسلمانوں پر احسان جتلانے،یاحقِ ملکیت کا دعوی،دخل اندازی یاکسی اور فتنہ کااندیشہ نہ ہو۔(فتاوی محمودیہ۱۳۸/۱۵)
د: غیرمسلم کے تعاون سے متاثرہوکران کے مذہبی شعائر میں مسلمانوں کی شرکت یااسلامی شعائر واحکام میں مداہنت کا اندیشہ نہ ہو۔
شرط وقف الذمی ان یکون قربة عندنا ،وعندنا کمالووقف علی اولادہ او علی الفقراء۔۔۔لووقف علی مسجد بیت المقدس،فانہ صحیح لانہ قربة عندنا وعندھم ۔(البحرالرائق کتاب الوقف ،مطلب قدیثبت الوقف بالضرورة ۳۱۶/۵)
ذمی کے وقف کے لئے شرط یہ ہے کہ جس چیز کے لئے وہ وقف کررہاہے، وہ وقف اس کے مذہب اورمذہب ِاسلام کے مطابق بھی قربت کاذریعہ ہو۔
اللہ تعالیٰ پاکیزہ(حلال) مال ہی کو قبول کرتے ہیں
لوانفق فی ذالک مالاخبیثاومالاسببہ الخبیث والطیب ،فیکرہ لان اللہ لایقبل الا الطیب ،فیکرہ تلویث بیتہ بمالایقبلہ۔(ردالمحتار،کتاب الصلوة باب مایفسدالصلوة ،فروع احکام المسجد۴۳۱/۲)
اگرکوئی شخص حرام یا حرام وحلال مخلوط مال سے مسجد کا تعاون کرنا چاہے ،تو مکروہ ہے ، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ پاکیزہ(حلال) مال ہی کو قبول کرتے ہیں ،لہذا اس کے گھرکے لئے ایسامال استعمال نہیں کیاجائے گا جس کو وہ پسند نہیں کرتا۔
فتاوی بزازیہ میں مذکورہے
غالب مال المھدی ان کان حلالا،لاباس بقبول ھدیتہ واکل مالہ،مالم یتعین انہ من حرام ،وان غلب مالہ الحرام ،لایقبلھا ولایاکل الااذا قال : انہ حلال ورثہ اواستقرضہ۔(البزازیة علی ھامش الہندیة،کتاب الکراھیة ۳۶۰/۶، فتاوی محمودیہ ۱۱۴/۱۵)
ہدیہ دینے والے کا اکثر مال حلال ہو ،تو اس کے ہدیہ کو قبول کرنے اوراستعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ؛جب تک کہ ہدیہ کا حرام مال میں سے ہونا متعین نہ ہو ،اگراس کی اکثر آمدنی حرام کی ہو ہو، تو اس کو قبول کرنااوراس کو استعمال کرنا درست نہیں ہے ،الایہ کہ ہدیہ دینے والا صراحت کرے کہ یہ حلال مال کا ہدیہ ہے جو اس کو میراث میں ملاہے یا کسی سے اس نے قرض لیاہے ۔
حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ تحریرفرماتے ہیں
اگریہ احتمال نہ ہوکہ کل کو اہلِ اسلام پراحسان رکھیں گے اورنہ یہ احتمال ہوکہ اہلِ اسلام ان کے ممنون ہوکر ان کے مذہبی شعائرمیں شرکت یاان کی خاطر اپنے شعائر میں مداہنت کرنے لگیں گے ،اس شرط سے قبول کرلیناجائز ہے ۔(امدادالفتاوی جدید۱۵۷/۶)
احمدبن مصطفی المراغی تحریرفرماتے ہیں
للمسلمین ان یقبلوا من الکافر مسجدا بناہ کافراواوصی ببناءہ اوترمیمہ اذالم یکن فی ذالک ضرردینی اوسیاسی ۔۔۔لانھم یطعمون فی الاستیلاءعلی ھذاالمسجد ،فربما جعلوا ذالک ذریعة لادعاءحق لھم فیہ ۔( تفسیرالمراغی ،سورة التوبة ۱۰/۷۶)
مسلمانوں کے لئے جائز ہے کہ غیرمسلم کی تعمیرکی ہوئی مسجد کو قبول کریں یا غیرمسلم نے مسجد کی تعمیریا اس کی مرمت کرنے کی وصیت کی ہے ،تواس کو قبول کرنا درست ہے بشرطیکہ کوئی دینی یاسیاسی نقصان کا اندیشہ نہ ، اگردینی وسیاسی اعتبارسے نقصان کا اندیشہ ہو،تو قبول کرنادرست نہیں ہے، اس لئے بے ایمان مسجد ومدارس پر مال خرچ کریں گے ،پھر ان پرقبضہ وتسلط جمانے کی کوشش کریں گے یا ملکیت کا دعوی کریں گے ۔
یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں ہمارے اکابرنے دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے مساجد کے لئے سرکاری امداد نیز مدرسہ بورڈ کو قبول کرنے سے منع کرتے رہے ہیں ،آج سرکاری امدادکریں گے ،کل مساجدومدارس کی ملکیت ،نظام وغیرہ کے سلسلے میں دخل اندازی کریں گے ،یا ان کو معطل اورویران کرکے رکھ دیں گے ۔طالب دعا: ابوفیضان عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور
محترم قارئین کرام درس قرآن ،درس حدیث ،فقہ وفتاوی ،اصلاحی مضامین،اورعلمی وفقہی تحقیقات کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹhttp://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com کا مطالعہ فرمائیں ،دوست واحباب کو مطلع فرمائیں اورآپ تک ہرنئی پوسٹ فورًاموصول ہوجائے اسکے لئے نیچےsubscribeکریں ۔جزاکم اللہ خیرا