مساجد میں محراب بنانے کا حکم:چندچیزیں مسجد کی مخصوص علامات اورپہچان کی حیثیت سے معروف ہیں، ان میں سے محراب بھی ہے ،مسجد میں قبلہ کی سمت میں امام کے کھڑے ہونے کے لیے جومخصو ص جگہ بنائی جاتی ہے ،اس کو محراب کہتے ہیں ؛چونکہ امام کا ایسی جگہ کھڑاہونا مستحب ہے جو صف کے درمیان ہو ،اس لیے محراب صفوں کے بالکل وسط میں بنائی جاتی ہے ،کہ اگرامام وہاں کھڑاہو،تو صف کی دونوں جانب برابرہوں۔
بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانہ سے محراب کا رواج ہے ،(عمدة القاری کتاب الصلوة ،باب فضل استقبال القبلة۳۶۱/۳)
صاحب وفاءالوفاءاورملاعلی قاری ؒ تحریرفرماتے ہیں
عمربن عبدالعزیز ؒ ولیدبن عبدالملک کی جانب سے مدینہ طیبہ کے عامل تھے، سن اٹھاسی ہجری میں مسجدنبوی کی تجدیدوتوسیع فرمائی ،اس وقت مسجد نبوی میں محراب کابھی اضافہ کیا اوراسلامی تاریخ میں سب سے پہلے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒنے مسجد نبوی میں محراب کی تعمیرکرائی ہے(وفاءالوفاء۹۸/۲،مرقاة المفاتیح کتاب الصلوة ،باب مواضع الصلوة رقم الحدیث :۷۴۶،۴۰/۲)اس کے بعد سے مسلمانوں میں اس کے بنانے کا رواج سے شروع ہوا ۔
محراب کا فائدہ یہ ہے کہ امام کے لئے صف کے درمیانی حصہ کی تعیین ہوجاتی ہے ، مسافراورنووارد شخص کو قبلہ کی سمت معلوم ہوتی ہے اور مساجد اورعام تعمیرات میں ایک نمایاں فرق بھی معلوم ہوتاہے ،اسی وجہ سے اس وقت سے مسلمانوں میں مساجد میں محراب بنانے کا رواج ہوا ۔
سمت قبلہ معلوم کرنے کے لیے قدیم مساجدکے محرا ب کو علامت قراردیاگیاہے
علماءکرام نے سمت قبلہ معلوم کرنے کے لیے قدیم مساجدکے محراب کو علامت قراردیاہے ،چنانچہ علامہ ابن نجیم تحریرفرماتے ہیں
جھة الکعبہ تعرف بالدلیل ،والدلیل فی الامصاروالقری المحاریب التی نصبھا الصحابة والتابعون ،فعلینا اتباعہم فی استقبال المحاریب ۔(البحرالرائق،کتاب الصلوة ،شروط الصلوة ۴۹۶/۱ )
قبلہ کارخ کسی علامت سے بھی معلوم ہوتاہے ،شہروں اورآبادیوں میں قبلہ کی علامت مسجد کی وہ محرابیں ہیں جن کو صحابہ وتابعین نے بنائیں ہوں۔
فقہائے کرام محراب سے متعلق مسائل کو ذکرکرتے ہیں ؛لیکن محراب بنانے کی کراہیت ذکرنہیں کرتے ؛البتہ محراب بنانے میں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے مسجد کا محراب یہود ونصاری اورغیرمسلم عبادت خانوں کے محراب کے مشابہ نہ ہو۔
مسئلہ:اگرمسجد میں محرا ب نہ ہو، امام ایسی جگہ کھڑا ہوجوصف کی بالکل درمیانی ہو،درمیانی صف میں کھڑے ہونے کے بجائے درمیانی صف کی داہنی یابائیں جانب کھڑاہو،توخلاف اولیٰ اورخلاف سنت ہے ۔
السنة ان یقوم الامام ازاءوسط الصف ،الاتری ان المحاریب مانصبت الا وسط المساجد ،وھی عینت لمقام الامام ۔( ردالمحتار،کتاب الصلوة باب الامامة ۳۱۰/۲)
فان وقف فی میمنة الوسط اوفی میسرتہ ،فقداساءلمخالفة السنة ۔(الہندیة،کتاب الصلوة ،باب الامامة ۸۹/۱)
مساجد کی تزئین وآرائش کے شرعی حدود کا مطالعہ کرنے کے لئے اسی رنگین سطر پرکلک کیجئے ،
مسجد میں غیرمسلم کا داخلہ ، مسجد کے لئے غیرمسلم بھائیوں کا تعاون کا حکم مطالعہ کرنے کے لئے ان مذکورہ عناوین ہی پر کلک کیجے ۔
محترم قائین گرامی قدر ! درس قرآن ،درس حدیث ، فقہ وفتاوی ،آداب واحکام ،اصلاحی مضامین اورعلمی وفقہی تحقیقات کے لیے فیضان قاسمی ویب سائٹ کا مطالعہ کیجئے اور دوست واحباب کو مطلع کیجئے ،اوردعاء فرمائیں کہ اللہ تعالی اس ویب سائٹ کو امت کے نافع اور مرتب کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے۔آمین ابوفیضان عبداللطیف قاسمی،جامعہ غیث الہدی بنگلور الہند