مسجدکی پاکی وصفائی کی اہمیت وفضیلت (۱)

مسجدکی پاکی وصفائی کی اہمیت وفضیلت:مساجد اللہ کے گھر ہیں،جہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت ،بندگی،تلاوت اور ذکر وغیرہ کیاجاتاہے اور عبادت کرنے والے بندے مسجد میں عبادت کے لئے حاضرہوتے ہیں، فرشتے ان کے ہم نشین ہوتے ہیں ،لہذا مساجدکو ظاہری وباطنی گندگیوں سے پاک وصاف رکھناہرایمان والے کی ذمہ داری ہے ۔

اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں

وطھربیتی للطائفین، والقائمین، والرکع، السجود(الحج: ۲۶)

میرے گھرکوطواف کرنے والوں اور نمازمیں قیام ،کوع ا ورسجدہ کرنے والوں کے واسطے (ظاہری وباطنی نجاسات سے )پاک رکھو۔

حضر ت انس ؓ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ رسو ل اللہ ۔صلی اللہ علیہ وسلم۔نے مسجد کی قبلے والی دیوارمیں ناک کی رطوبت دیکھی، آپ ۔صلی اللہ علیہ وسلم ۔کو اس سے بہت ناگواری ہوئی اور آپ علیہ الصلوة والسلام نے خود اپنے دست مبارک سے اس رطوبت کو صاف فرمایا ۔(بخاری ۵۸/۱)

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو صاف کرنے کے بعد فرمایا : میرے پاس عبیر لے آﺅ،ایک نوجوان دوڑا ہوا اپنے گھر گیا اور اپنے ہاتھ میں تھوڑا سا خلوق(ایک قسم کی خوشبو جس میں ز عفران ملا ہوا ہوتاہے )لے آیا ،آپ علیہ السلام نے اس کو رطوبت کی جگہ میں لگایا ۔(مسلم شریف :۳۸۰۰،۴۱۶/۲)

حضرت عمرؓ نے مسجدمیں جھاڑودی

اس روایت سے دوباتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ مسجد کو ہرقسم کی گندگی سے پاک صاف رکھنا چاہئے ،دوسری یہ کہ ہرمسلمان کو ذاتی اعتبار سے مسجدکی پاکی اورصفائی کرنے کی کو شش بھی کرنی چاہئے ،جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک کی رطوبت کو خوداپنے ہاتھوں سے صاف فرمایا ، مساجد کی صفائی میں معمولی خدمت کوبھی اپنی سعادت سمجھے اور خوداپنی ذات سے مسجد کو کسی بھی طریقہ سے گندہ نہ کرے ۔

حضرت عمرؓایک مرتبہ مسجد قباءتشریف لے گئے اور مسجد میں غبار دیکھا،تو کھجور کی ایک چھڑی منگوائی اور اس چھڑی سے اپنے کپڑے کو باندھ کر جھاڑوکی طرح بنالیا اور بذات خوداس سے مسجدکی پاکی و صفائی فرمائی ۔

حضرت ابوسعیدخدریؓ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

من اخرج اذی من المسجد ،بنی اللہ لہ بیتا فی الجنة ۔(ابن ماجہ : ۷۵۷،باب تطہیرالمساجد:۵۵)

جو آدمی مسجد سے کسی تکلیف دہ چیز (گندگی ،کوڑا کرکٹ وغیرہ)کو دورکرے ،اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھربناتے ہیں ۔

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

عرضت علی اجورامتی حتی القذاة یخرجھا الرجل من المسجد ،وفی روایة بن عبدالرزاق اوالبعرة ۔(ابوداﺅد،ترمذی ،مصنف عبدالرزاق :۵۹۷۷)

میری امت کے(اعمال کے ) اجروثواب کو میرے سامنے پیش کیا گیا ،اس میں(ایک عمل ) کوڑا کرکٹ یا مینگی جس کو کوئی آدمی مسجدسے باہر پھینکتا ہے ،اس کا اجر بھی موجود تھا ۔

محلہ محلہ مسجد یں بنائی جائیں

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں

امررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ببناءالمساجد فی الدور،وان تنظف ،وتطیب ۔(رواہ الترمذی وغیرہ :۵۹۸،۱۳۰/۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محلوں میں مساجدبنانے ، مساجد کی صفائی کرنے اور انھیں معطر وخوشبودار کرنے کا حکم دیا ہے ۔

اس روایت میں دوچیزوں کا حکم دیا گیا ہے ،پہلا حکم یہ ہے کہ محلہ محلہ مسجد یں بنائی جائیں یعنی مسجد اتنی قریب ہوکہ تمام لوگ آسانی کے ساتھ جماعت کی نماز میں شریک ہوسکیں،دوسراحکم یہ ہے کہ مسجدیں صاف ستھری اور معطر رکھی جائیں،ہم لوگ اللہ کے فضل سے مسجد یں صاف ستھری رکھتے ہیں ؛مگرا ن کو خوشبودارکرنے کا رواج ہمارے علاقوں میں نہیں ہے ،آج بھی عرب حضرات مساجد کی صفائی کا اہتمام کرتے ہیں اور ان کو عودکی دھونی سے خوشبودار بھی رکھتے ہیں۔

مسجدکی پاکی و صفائی میں مندرجہ ذیل امورکا لحاظ

نمبر(۱)مساجدکووقتًا فوقتًا معطر وخوشبودار کرنا چاہئے ۔ حضر ت عمرؓہرجمعہ مسجد نبوی میں دھونی دیا کرتے تھے۔(رواہ ابویعلیٰ وغیرہ :۱۹۰) اور حضرت عبداللہ بن زبیر ؓخانہءکعبہ کو ہردن اور بطورخاص جمعہ کے دن دھونی دیاکرتے تھے۔(اخبار مکة للازرقی ۲۵۷۱)نمبر (۲)مسجد کے فرش اورصحن میں جھاڑودیاکرے ،اگرفرش پر قالین پچھائی گئی ہو،تو مشین سے قالین کے غبار کو صاف کرے ۔

نمبر(۳)صحن مسجد یا مسجد میں کسی بھی جگہ کاغذ کے ٹکڑے یا کوڑا کرکٹ گراہو،تو اس کو فورًا اٹھاکر باہرپھنک دے ۔ نمبر(۴)مسجد کی دیوار،الماری ،روشن دان،چھت ،کھڑکیوں،برقی پھنکے وغیرہ پرگردوغبارجمع ہوجاتاہے اوربسااوقات مکڑی کے جالے ہواکرتے ہیں ،لہذااس کا خیال رکھے اور وقتًا فوقتًا ان کو صاف کرتے رہنا چاہئے ۔

نمبر(۵)مسجدکے دروازوں اور کھڑکیوں میں اگرگلاس لگا ہواہو،تواس کا بھی خیال رکھے تاکہ اس پر غبار جمع ہوکر بدنما محسوس نہ ہواور کبھی کبھی گلاس صاف کرنے والی لکویڈ سے مسجد کے گلاسوں کی صفائی کیاکرے ۔

مسجد میں افطاری کرنےوالے اعتکاف کی نیت کریں

نمبر(۶)رمضان المبار ک میں بعض روزہ دارشرعی مسجد یاصحن مسجد میں افطاری کرتے ہیں ،مسجد میں افطاری کرنے والوں کو مسجدکی پاکی و صفائی کی تاکید کرنی چاہئے ؛کہ اعتکاف کی نیت سے مسجد میں دسترخوان بچھاکر افطارکریں اور افطاری سے فارغ ہونے کے بعد دسترخوان صاف کرکے کوڑا کرکٹ ڈزبن میں ڈال کرمسجد کو پاک وصاف کردیں۔ افطارکرنے والے بے احتیاطی کی وجہ سے مسجد کا فرش ،صفیں یا صحن میں پانی ،میوجات کے چھلکے ،وغیرہ گرادیتے ہیں ،لہذا افطارکے فورًابعد مسجد کی صفائی کردی جائے ۔

نمبر(۷)مسجد کی الماریوں میں جو قرآن شریف ،پارے ،وظائف کی کتابیں یا اور کوئی دینی کتابیں ہوں،تو ان کو ترتیب سے رکھے اور ان سے گردوغبار صاف کرتے رہنا چاہئے۔نمبر (۸)مسجد میں مصاحف اورپاروں کی تعدادزیادہ ہوجائے ،تو وقف کرنے والوں سے گزارش کرنی چاہئے کہ کسی دوسری مسجد میں جہاں ضروت ہو،تو وہاں وقف کیا جائے تاکہ آپ کا مقصد پوراہواور قرآن پاک کا حق بھی اداہوجائے ۔

نمبر(۹)مسجد میں بے شعوربچوں اوردیوانوں کو آنے نہ دیاجائے ،اس لئے کہ یہ لوگ بے شعوری کی وجہ سے مسجد کو کسی بھی طرح آلودہ کرسکتے ہیں، حضرت واثلہ بن اسقع ؓ سے مروی ہے کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : جنبوا صبیانکم ومجانینکم ۔(رواہ ابن ماجہ :۷۵۰،ورواہ عبدالرزاق عن ابی ھریرة:۱۷۲۸)

نمبر(۱۰)مسجد میں جمعہ اورعیدین میں استعمال کی جانے والی اشیاءمثلًا زائد حصیریں،قالین ،قرآن شریف پڑھنے کی تپائیاں وغیرہ صحیح اور مناسب جگہ سلیقہ سے رکھنا چاہئے ۔نمبر (۱۱)مسجد کے درودیوارمیں وقتًا فوقتًا چونا رنگ وروغن کرنا چاہئے تاکہ مسجدیں خوبصورت اور پاک وصاف نظرآئیں۔ مسجدکی پاکی وصفائی کی اہمیت وفضیلت کی قسط (۲)کو پڑھنے کے لے اسی عنوان پرکلک کیجئے۔

درس قرآن،درس حدیث ،فقہ وفتاوی اوردیگراصلاحی وعلمی مضامین کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹ http://dg4.7b7.mywebsitetransfer.comکی رجوع فرمائیں،دوست واحباب کو مطلع اورشیئرکریں۔ابوفیضان قاسمی ،جامعہ غیث الہدی ،بنگلور،الہند

اپنا تبصرہ بھیجیں