مشکوة المصابیح اورخطیب تبریزیؒ: اسم گرامی محمدبن عبداللہ ،کنیت ابوعبداللہ ،ولی الدین لقب اورآپ خطیب تبریزی کے نام سے مشہورہیں ۔
آپ آٹھویں صدی کے علماءمیں سے ہیں ،علامہ خطیب تبریزیؒ کے حالات کتابوں میں مذکورنہیں ہیں؛لیکن جن لوگوں نے خطیب تبریزی کا تذکرہ کیا ہے ان حضرات نے علم وصلاح کے ساتھ آپ کا تذکرہ کیاہے جن میں سے آپ کے استاذ محترم علامہ حسین بن عبداللہ طیبی ؒ سرفہرست ہیں ۔
آپ کی تاریخ ولادت کسی کتاب میں مذکورنہیں ہے ،نیز آپ کی تاریخ وفات بھی کسی کتاب میں مذکورنہیں ہے ؛البتہ ”مشکوة المصابیح “کو خطیب تبریزیؒ ۷۳۷ھ میں مکمل فرمایاہے اورآپ کے استاذمحترم علامہ طیبیؒ نے خطیب تبریزی ہی کی زندگی میں ”الکاشف عن حقائق السنن “المعروف بشرح الطیبی تصنیف فرمادی تھی۔
اس سے اندازہ ہوتاہے کہ خطیب تبریزیؒ کی وفات ۷۳۷ھ سے عرصہ ءدراز کے بعد ہوئی ہے ۔
خطیب تبریزیؒ پراستاذ محترم کا اعتماد اوران کی شہادت
خطیب تبریزیؒ نے علامہ طیبی ؒ کے مشورہ اورمعاونت سے ”مشکوة المصابیح“ مرتب فرمائی ہے اورعلامہ طیبیؒ اپنے لائق وفائق شاگردکی تعریف وتوصیف ان الفاظ میں فرمائی ہے
وکنت قبل استشرت الاخ فی الدین المساھم فی الیقین ،بقیة الاولیاءقطب الصلحاءشرف الزھادوالعبادولی الدین محمدبن عبداللہ الخطیب ۔دامت برکتہ۔ بجمع اصل من الاحادیث المصطفویة علی صاحبھا افضل التحیة والسلام ،فاتفق راینا علی تکملة المصابیح ،وتھذیبہ ،وتشییذہ ،وتعیین رواتہ ،ونسبة الاحادیث الی الائمة المتقنین ،فماقصرفیمااشرت من جمعہ ،فبذل وسعہ ،واستفرغ طاقتہ فیمارمت الیہ ۔(مقدمہ شرح الطیبی)
میں نے اپنے دینی اوراسلامی بھائی بقیہ الاولیاءقطب الصلحاءزاہدوعبادت گزاروں کے سرتاج ولی الدین بن عبداللہ خطیب ۔ دامت برکاتہم۔ سے احادیث نبویہ کو جمع کرنے کے سلسلہ میں مشورہ کیا ،تو ہم دونوں مصابیح السنہ کی تکمیل ،اس کی تہذیب وتزئین ،اس کے رواة کی تعیین اور ائمہ کتب حدیث کی جانب ان احادیث کی نسبت پر متفق ہوگئے ،چنانچہ انہوں نے کام شروع کیا جومیں نے مشورہ دیا اور جومیرا مقصد تھا اس میں انہوں نے کوئی کوتاہی نہیں کی ۔
خطیب تبریزی کی تصنیفات میں مشکوة المصابیح اور”الاکمال فی اسماءالرجال ہے، یہ مختصرسی کتاب ہے جس میں مشکوة میں مذکوررواة کا مختصرتعارف وتذکرہ ہے ۔
مشکوة المصابیح کا تعارف
مشکوة المصابیح میں صحاح ستہ اور دیگرکتب حدیث سے انتخاب کرکے ان احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن کے سمجھنے میں ایک عام قاری کو دشواری نہ ہو اور احادیث نبویہ سے علمی وعملی اعتبارسے تعلق پیداہو ،یہی وجہ ہے کہ جو ابواب عملی زندگی سے متعلق ہیں ،وہ نہایت تفصیلی ہیں ،الاعتصام بالکتاب والسنة ،کتاب الادعیة ،باب الاستغفار اورکتاب الفتن وغیرہ ۔
اللہ تعالیٰ نے ”مشکوة المصابیح کو قبولیت عامہ نصیب فرمائی ،علماءنے سالہاسال سے بطورخاص ہندوستان میں داخل نصاب کیا ہے۔
مشائخ نے اپنے متعلقین کے درمیان اس کے دروس کا اہتمام کرتے ہوئے آئے ہیں ، حضرت مولانا سید احمد شہید ؒ کے یہاں بھی درس مشکوة کا معمول تھا جو بلاناغہ سفروحضرمیں جاری رہتاتھا۔
اس کتاب میں صحاح ستہ کا خلاصہ جمع کردیا گیاہے ،اسی وجہ سے سالہاسال سے مدارس دینیہ میں صحاح ستہ سے پہلے پڑھانے کا معمول ہے تاکہ طلبہ کی نظر سے ایک مرتبہ صحاح ستہ کی احادیث مختصرتشریحات کے ساتھ گزرجائیں اورصحاح ستہ میں مزیدرسوخ وبصیرت پیداہوسکے۔
ہدایہ اورصاحب ہدایہ علامہ مرغینانی کے تفصلی تعارف کے لئے اس رنگین لکیرپر کلک کریں ۔
مشکوة المصابیح کا اسلوب اور خصوصیات
خطیب تبریزی ؒ نے علامہ بغوی ؒ کی کتاب”مصابیح السنہ “کو سامنے رکھ کر” مشکوة المصابیح“ کو مرتب فرمایااورخطیب تبریزی نے ”مشکوة المصابیح “میں مندرجہ ذیل امورکا ”اضافہ“”ترمیم“”حذف“وغیرہ کیا ہے۔
نمبر(۱)علامہ بغویؒ نے ہرباب کو دوحصوں میں”صحاح“”حسان“ کے نام سے تقسیم فرمایاتھا ،خطیب تبریزیؒ نے علامہ بغویؒ کی ترتیب کوملحوظ رکھتے ہوئے ”صحاح“ کی جگہ ”فصل اول “جس میں متفق علیہ روایات یا صرف بخاری یاصرف مسلم کی روایات کو ذکرفرمایاہے۔
نمبر(۲)”حسان “ کی جگہ ”فصل ثانی“ قائم فرمائی جس میں دیگرکتب کی روایات کو ذکرکیاہے۔
نمبر(۳) فصل ثالث کا اضافہ کیا جس میں باب کی مناسبت سے جوروایات ”مصابیح السنہ “ میں چھوٹ گئیں تھیں، ان کا اضافہ کیاہے ۔
مشکوة المصابیح کی کل روایات
نمبر(۴)مصابیح السنہ کی کل روایات بقول حاجی خلیفہ صاحب کشف الظنون چارہزارسات سوانیس(۴۷۱۹)تھیں،فصل ثالث کے ذریعہ ایک ہزارپانچ سوگیارہ احادیث کااضافہ کیا،اس طرح” مشکوة المصابیح“ کی کل روایات چھے ہزاردوسوتیس (۶۲۳۰)ہوگئیں۔(لمعات التنقیح مقدمة المحقق ۶۲/۱)
شارح مشکوة ملاعلی قاری ؒ فرماتے ہیں :مصابیح السنہ کی کل روایات چارہزارچارسو چونتیس(۴۴۳۴)تھیں،فصل ثالث کے ذریعہ ایک ہزارپانچ سوگیارہ احادیث کااضافہ کیا،اس طرح” مشکوة المصابیح“ کی کل روایات پانچ ہزارنوسو پینتالیس (۵۹۴۵)ہوگئیں۔(مرقاة المفاتیخ شرح مقدمة المشکوة ۴۸/۱)
نمبر(۵)مصابیح السنہ میں جواحادیث مکررتھیں،ان کو حذف کردیا۔
نمبر(۶)مصابیح السنہ کی بعض روایات کو کسی قوی مناسبت کی وجہ سے دوسری جگہ منتقل کردیاہے، خطیب تبریزی نے اس کی وضاحت بھی کردی ہے ۔
نمبر(۷)شروع روایت میں راوی (صحابی) کے نام کااضافہ کیاہے ۔
نمبر(۸)آحرحدیث میں مخرج حدیث کو ذکرکیاہے ۔
نمبر(۹)خطیب تبریزی ؒ جب فصل اول کی روایت کو صحیحین یافصل ثانی کی روایات کو سنن میں نہیں پاتے، تواس جگہ لم اجدہ فرماتے ہیں،نیز فصل اول کی روایت دوسری فصل میں یادوسری فصل کی روایت فصل اول میں آجائے، تواس پرمتنبہ فرماتے ہیں۔
نمبر(۱۰)علامہ بغوی نے صرف مرفوع روایات ذکرفرمائی تھیں، خطیب تبریزی نے کسی مناسبت کی وجہ سے بعض موقوف ومقطوع روایات کو شامل کیاہے ۔
نمبر(۱۱) مصابیح السنة کی کوئی روایت مشکوة المصابیح میں موجودنہ ہو،تو اس مطلب یہ ہے کہ خطیب تبریزی نے اس کوکسی دوسرے باب میں منتقل کردیاہے یا تکرارکی وجہ سے حذف کردیاہے ۔
نمبر(۱۲)علامہ بغوی کی ذکرکردہ روایت بعینہ مجھے مل نہیں سکی تو ، میں نے جورایت اس سند سے ملی اس کے الفاظ کو ذکرکیاہے ۔
مصابیح السنۃ کی جوروایت نہیں ملی، اس میں میراقصور
نمبر(۱۳)مصابیح السنہ میں بہت کم ایسے مقامات ہیں جہاں میں نے کہا ہے کہ یہ روایت مجھے مل نہیں سکی ،یہ میرا قصورہے ،علا مہ بغوی ؒ کا نہیں ،خطیب تبریزی نے ایسے مقامات میں جگہ خالی چھوڑدی اورفرمایا کہ اگر آپ کو یہ روایت مل جائے تو اس جگہ اس کتاب کا حوالہ ذکرکرو۔
نمبر(۱۴)علامہ بغوی نے جن احادیث کو غریب ،ضعیف یا منکر کہا ہے ،میں نے اس کی وجہ بیان کردی ہے ، جن روایات کے ضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے ،میں نے بھی سکو ت اختیارکیاہے ؛البتہ بعض مقامات پر وضاحت کی ہے ۔
علامہ بغوی نے مصابیح السنة میں جوامع کی ترتیب پر احادیث کو جمع فرمایاہے ،چنانچہ کتاب کا آغاز کتاب الایمان ،باب الاعتصام بالکتاب والسنة ، کتاب الطہارة سے ہواہے ، آخرکتاب میں کتاب الرقاق ،کتاب الفتن ،اشراط الساعة اورکتاب المناقب ہیں ،البتہ کتاب التفسیر اورکتاب المغازی کا بیان نہیں ہے ۔(ابوفیضان)
خطیب تبریزی ؒ نے ”مشکوة المصابیح “ کو بروز جمعہ رمضان المبارک ۷۳۷ھ میں مکمل فرمایا۔
مشکوة المصابیح کی مشہورشروحات
نمبر(۱)علامہ حسین بن محمدطیبی ؒ کی کتاب”الکاشف عن حقائق السنن “المعروف بشرح الطیبی ہے ،جوخطیب تبریزی کے استاذمحترم نے شرح کی ہے ۔
نمبر(۲)ملاعلی قاری ؒ کی مشہوروجامع شرح ”مرقاة المفاتیح شرح مشکوة المصابیح “ ۔
نمبر(۳) علامہ ابن حجرؒ ہیثمی کی کتاب”فتح الالہ فی شرح المشکوة “ ہے۔
نمبر(۴) مولانا عبدالحق محدث دہلوی ؒ کی ”لمعات التنقیح فی شرح مشکوة المصابیح “جوجامع مگرمختصرہے ،سمندردرکوزہ کا مصداق ہے ،جس مولانا تقی الدین مدظلہ مرکز الشیخ ابی الحسن سے شائع فرمایاہے ۔
نمبر(۵)اشعة اللمات فی شرح المشکوة ۔(فارسی زبان میں)
نمبر(۶) مولانا ادریس کاندھلوی ؒ”التعلیق الصبیح فی مشکوة المصابیح“ ۔
نمبر(۷)مولاناعبیداللہ رحمانی مبارکفوری کی” مرعاة المفاتیح فی شرح المشکوة المصابیح“(تاکتاب المناسک)
حاجی خلیفہ نے ”کشف الظنون“ میں فرمایا:مشکوة المصابیح کی تقریبا بیالیس شروحات ہیں۔
اردوزبان میں متعدداہل علم نے مشکوة کی شر ح کی ہے ،اکثرشارحین نے ضروری واختلافی مباحث کی شرح کی ہے ،مکمل کتاب کی شرح ملاقطب الدینؒ کی مشہورشرح ”مظاہرحق“ ہے ۔طالب دعا : عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور
مصاببح السنۃ اورعلامہ بغوی ؒ کے تعارف کے لئے اس رنگین سطر پر کلک کریں ۔