نماز ی کے سامنے سے گذرنے پروعید

نماز ی کے سامنے سے گذرنے پروعیداوراس سے متعلقہ مسائل

نمازی اللہ سے سرگوشی کرتاہے ،جب نماز شروع کرتاہے ،تو اس کے اوراللہ کے درمیان ایک قسم کا تعلق اورربط قائم ہوجاتاہے ، جب مصلی کے سامنے سے کوئی انسان ، کوئی جاندارشیءگذرتی ہے ، تومصلی کی نگاہ بکھرتی ہے ، ذہن منتشرہوجاتاہے ،جوتوجہ اوراستحضار قلب نماز میں نمازی کو حاصل تھا، وہ ختم ہوجاتاہے ،دوبارہ قائم نہیں ہوسکتا ، اس لئے شریعت نے نماز ی سے کہا کہ جب نماز پڑھو ،تو ایسی جگہ نماز پڑھو جہاں سے کسی کے گذرنے کا امکان نہ ہو،اگرکسی کے گذرنے کا امکان ہو ،توکسی ستون ،کجاوہ کی لکڑی اورجوچیزسترہ کے قابل ہو اس کو سترہ بناکر نماز شروع پڑھو-

حضرت ابوسعیدخدری ؓسے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اذاصلی احدکم، فلیصل الی سترة ،ولیدن منھا۔(رواہ ابوداؤد۱۰۱/۱)

جب کوئی شخص نمازپڑھے، تو سترہ قائم کرے اور اس سے قریب ہوکر پڑھے ۔

اسی لئے حضرت عمرؓنے فرمایا

المصلون احق بالسواری من المتحدثین الیھا ۔(رواہ البخاری تعلیقاباب الصلوة الی الاسطوانة:۹۵ ،۷۲/۱ )

بات چیت کرنے والوں کی بنسبت ستونوں کے زیادہ مستحق نمازی ہیں،یعنی بات چیت کرنے والا ستون کا سہارالیتاہے ؛لیکن مصلی ستون کو سترہ بناتاہے تاکہ نماز میں کسی کے گذرنے کی وجہ سے ذہنی انتشارسے محفوظ رہے ،گذرنے والوں کے لئے گناہ اورزحمت کا سبب بھی نہ بنے ۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے ایک شحص کو دوستونوں کے درمیان نماز پڑھتے ہوئے دیکھا،حضرت ابن عمر ؓ نے اس شخص کو ایک ستون کے سامنے کھڑا کردیا (تاکہ مصلی کے سامنے سے کوئی نہ گذرے )۔(رواہ البخاری تعلیقاباب الصلوة الی الاسطوانة:۹۵ ،۷۲/۱)

سترہ کے باوجود کوئی سامنے سے گذرےتوکیاکرے

سترہ قائم کرنے کے باوجود کوئی شخص مصلی کے سامنے سے گذرتاہے ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : گذرنے والاشیطان ہے ، جہاں تک ہوسکے اس کو(تسبیح وغیرہ کی آواز یا ہاتھ کے اشارہ سے) روکنے کی کوشش کرو ۔(ردالمحتارباب مایفسدالصلوة۴۰۱/۲)

جمعہ کے دن ایک سترہ کی آڑمیں حضرت ابوسعیدخدریؓ نمازپڑھ رہے تھے ،ایک نوجوان آپ کے سامنے سے گذرنے لگا ،اس کے لئے کوئی اورراستہ بھی نہیں تھا ،حضرت ابوسعید خدری ؓ نے اس کے سینہ پر ہاتھ رکھ کر اس کوروکا ،دوبارہ گذرنا چاہا ،حضرت ابوسعید خدری ؓ نے پہلے سے زیادہ سخت انداز میں اس کو دھکا دیا ،اس نے مدینہ کے حاکم مروان بن حکم کے پاس شکایت کردی، جس پرحضرت ابوسعیدخدری ؓ نے مذکورہ حدیث سنائی ۔(رواہ البخاری لیردالمصلی من مر:۵۰۹،۷۳/۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

من استطاع منکم ان لایحول بینہ وبین قبلتہ احد،فلیفعل۔(رواہ ابوداو¿دعن ابی سعید،باب مایومرالمصلی ان یدرأ:۶۹۹ ،۱۰۱/۱ )

تم میں سے کوئی شخص (دوران نماز )اپنے اورقبلہ کے درمیان کسی کو حائل ہونے سے روک سکتاہے ،تو ضرور روکے۔

نمازی کے سامنے سے گذرنے پروعید

شریعت نے ایک طرف نمازی کوسترہ کا اہتمام کرنے کاحکم دیاہے،تو دوسری طرف نمازی کے سامنے سے گذرنے والوں کوبہت سخت وعیدسنائی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

لویعلم الماربین یدی المصلی ماذاعلیہ ؟لکان ان یقف اربعین خیرلہ من ان یمر بین یدیہ ،قال ابوالنضر :لاادری اربعین یوما،یوما اوشھرا اوسنة۔(رواہ البخاری ،باب اثم الماربین یدی المصلی:۰۱۵،۱۳۷ )وروی البزارمن طریق ابن عیینة لکان ان یقف اربعین خریفا ۔(من مسندزیدبن خالد :۲۸۹۳) واخرجہ الھیثمی فی مجمع الزوائد وقال رواہ البزار ورجالہ رجال الصحیح،فارتفع الشک۔(معارف السنن ۳۷۵۳)

نمازی کے سامنے سے گذرنے والے کو پتہ چل جائے کہ نمازی کے سامنے سے گذرنے پر کیا وبال اورعذاب نازل ہوگا، تو گذرنے والاچالیس سال(دوسری روایت میں سوسال ،بروایة ابن ماجة عن ابی ھریرة :۹۴۶) کھڑے ہوکر انتظارکرلے گا ؛لیکن نمازی کے سامنے سے گذرنا گوارانہیں کرے گا (تاکہ اس عظیم وبال اورسزاسے بچ جائے)۔

نماز ی کے سامنے سے گذرنے والے کے لئے بددعا

یزیدبن ِنمران ؓ فرماتے ہیں: میں تبوک میں ایک اپاہج شخص کو دیکھا ( اس شخص سے اپاہج ہونے کی وجہ دریافت کی ) اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے اورمیں گدھے پر سوارہوکر کے آپ کے سامنے گذرگیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعاکردی کہ للھم اقطع اثرہ اے اللہ ! اس کے(پیرکے ) نشانات کو ختم فرمادے ،( اس کو پیروں سے معذورکردے)اس واقعہ کے بعد میں پیروں سے معذورہوگیااور اپنے پیروں سے چل نہیں سکا۔(رواہ ابوداوؤد،باب مایقطع الصلوة :۷۰۵ ،۱۰۲/۱)

علامہ انورشاہ کشمیری قدس سرہ فرماتے ہیں:اس واقعہ سے اندازہ لگائیے کہ نمازی کے سامنے سے گذرنا کس قدر بری بات ہے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس قدرناراض ہیںکہ آپ کی عادت مبارکہ کسی کے لئے بددعاکرنے کی نہیں تھی ،اس کے باوجود آپ نے اس گذرنے والے کے لئے بددعا کردی اور اس کے پیرشل ہوگئے ۔(العرف الشذی مع الجامع الترمذی۸۳/۱)

سترہ سے متعلق مسائل

مسئلہ: کھلے میدان یا ایسی جگہ جہاں لوگوں کے گذرنے کا احتمال ہو، نماز پڑھنے والے کے لئے مستحب ہے کہ وہ اپنے سامنے سترہ(کوئی آڑ) قائم کرے ،جوکم از کم انگلی کے بقدرموٹی ہو اورایک ہاتھ کے بقدرلمبی چیز ہو ۔(معارف السنن ۳۴۹/۳،ردالمحتارباب مایفسدالصلوة۴۰۱/۲)
مسئلہ: امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوجائے گا ۔( ردالمحتارباب مایفسدالصلوة۴۰۱/۲)
مسئلہ: طواف کرنے والانمازی کے سامنے سے گذرسکتاہے ۔(معارف السنن۳۴۹/۳)

مسئلہ: نماز ی کے سامنے سے گذرکراگلی صف پوری کی جاسکتی ہے ۔(معارف السنن۲۰۰۳ ردالمحتارباب مایفسدالصلوة۲۱۰۴)

مسئلہ: کوئی شخص کھلی جگہ یابڑی مسجد (کم از کم ساٹھ ذراع کے بقدر) میںسترہ کے بغیرنماز پڑھ رہاہو،تو ایسی جگہ سے گذرناجائز ہے جہاں تک نمازی کی نگاہ نہیں پہنچتی ، اگروہ خشوع وخضوع کے ساتھ سجدہ کی جگہ نگاہ جماکر نماز پڑھے ،اگرمسجد چھوٹی ہے ،تونمازی کے سامنے سے گذرنا بالکل جائز نہیں ہے ۔ (ردالمحتارباب مایفسدالصلوة۳۹۸/۲)

گذارش: مندرجہ بالاسطور میں نمازی اور نمازی کے سامنے سے گذرنے والوں سے متعلق شرعی احکام کو ذکرکیاگیا، مساجد کی انتظامیہ سے گذارش ہے کہ وہ مسجد میں لکڑی اورلوہے کے سترے بناکر مناسب جگہوں پر رکھیں تاکہ نماز پڑھنے والے اطمینان وسکون سے نماز پڑھیں ،مسجد سے باہرجانے والے نمازوں کو خراب کئے بغیر اورنمازی کے سامنے سے گذرکر گناہ کا ارتکاب کئے بغیرنکل جائیں۔عبداللطیف قاسمی،جامعہ غیث الہدی بنگلور انڈیا

فقہ وفتاوی ،علمی وتحقیقی مضامین کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹ کی طرف رجوع کیجئے اوردوست احباب کو شئیربھی کیجئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں