نکاح کا مسنون طریقہ: جب طرفین نکاح کے لئے آمادہ ہوں،تو مسجدمیں کسی نماز کے بعد مجلسِ نکاح منعقدکی جائے، اس لئے کہ مسجد نزولِ رحمت وبرکت کی جگہ ہے ،ملائکہ ،نیک اورمتقی لوگوں کا اجتماع ہوتاہے ،نکاح کے بندھن میں بندھنے کے وقت دولہا ودلہن دعاؤں کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں ،یہ سب باتیں مسجدمیں حاصل ہوتی ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا
اعلنواھذاالنکاح ،واجعلوہ فی المساجد ۔(رواہ الترمذی عن عائشة، باب ماجاءفی اعلان النکاح : ۱۰۸۹،۲۰۷/۱)
نکاح کا اعلان کرواورمسجدوں میں نکاح کرو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ ؓ سے ماہِ شوال میں نکاح فرمایا ،حضرت عائشہ کی رخصتی بھی ماہ شوال میں ہوئی ،حضرت عائشہؓ کی خواہش وتمناہوتی تھی کہ اپنے خاندان کی لڑکیوں کانکاح ورخصتی ماہ شوال میں ہو۔(ترمذی باب ماجاءفی الاوقات التی یستحب فیھاالنکاح۲۰۷/۱)
اس لئے علمائے کرام نے فرمایا کہ شوال کے مہینہ میں نکاح کرنا مستحب ہے ۔
نکاح کے بعد حاضرین زوجین کو دعائیں دیں اورمبارک بادی دیں۔
حضر ت ابوہریرة ةؓفرماتے ہیں
جب کسی شخص کانکاح ہوتا ،تو آپ علیہ السلام اس کو اس طرح دعاءدیتے تھے
بارک اللہ لکما، وبارک علیکما، وجمع بینکما فی خیر۔(ترمذی کتاب النکاح ،باب ماجاءفی التھنیة للمتزوج۲۰۷/۱)
اللہ تمہارے لئے برکت عطافرمائے اورتم لوگوں کو بھلائی کے ساتھ جمع فرمائے ۔
نکاح کا مسنون طریقہ یہی ہے ،اسی میں برکت ہے ۔
ولیمہ مسنونہ
نکاح کے بعددعوت دینے اور کھانا کھلانے کو ولیمہ کہتے ہیں ،مرد کو اللہ تعالیٰ نے بیوی کی شکل میں ایک قیمتی نعمت عطافرمائی ہے، اس نعمت پر خوشی ومسرت اورشکرکے اظہار کے لئے ولیمہ سنت ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرنکاح کے موقع پر اس وقت کے حالات کے اعتبار سے ولیمہ فرمایا ہے،آپ نے ادنیٰ درجہ کا ولیمہ ”کھجور“و”پنیر“ سے فرمایاہے اورسب سے اعلیٰ درجہ کا ولیمہ بکری کا گوشت اور روٹی سے فرمایا ہے ، ولیمہ اپنی وسعت وحیثیت کے موافق کرنا مستحب ہے ،ولیمہ کی دعوت میں رشتہ دار، دوست واحباب ،پڑوس اوراہل محلہ کو دعوت دی جائے ۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ مالدارصحابی تھے ،اس لئے آپ علیہ السلام نے آپ سے فرمایا
اولم ولوبشاة ۔(رواہ البخاری عن انس۷۷۷/۲، ۲۰۴۹)