نکاح کی فضیلت ،مقاصد اوراحکامات

نکاح کی فضیلت:کہاجاتاہے کہ انسان ”ایک سماجی حیوان “ہے یعنی وہ اپنی بہت سی ضروریات کے لئے سماج کا محتاج ہے ، انسان کو اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ خاندان کے زیرِسایہ زندگی گزارے۔

خاندان کی بنیادنکاح ہے ،نکاح ہی سے ایک جوڑابنتاہے ،پھروہ جوڑاایک چھوٹاساخاندان بنتاہے، پھروہ ایک قبیلہ بن جاتاہے ،نکاح ہی سے ددھیالی ،نانیہالی اورسسرالی رشتے وجودمیں آتے ہیں اورانسان کو خاندان کا ایک مضبوط حصارحاصل ہوتاہے ،جودکھ سکھ میں اس کے کام آتاہے جوبھلائی پرقائم رہنے اوربرائی سے روکنے میں اس کی مددکرتاہے اوراس کے تحفظ میں معاون ہوتاہے نیز نکاح ہی سے نسل انسانی کی افزائش اوراس کی بقابھی متعلق ہے ۔

اسی لئے اسلام میں نکاح کو بڑی اہمیت حاصل ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی اوراپنے سے پہلے انبیاءکی سنت قراردیاہے اورتجردکی زندگی کو ناپسندفرمایاہے، اس لئے کہ نکاح سے انسان کو ذہنی اورقلبی سکون ،عفت وپاکدامنی، باہمی الفت اورموانست حاصل ہوتی ہے ،نیز بے راہ روی اورمعاصی سے حفاظت رہتی ہے ۔نکاح کی فضیلت ،مقاصد

نکاح کی تعریف

کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ میں دئے گئے حکم کی تعمیل کانام نکاح ہے ،نیز بقائے نسل ِانسانی اورحصولِ عفت وعصمت کا ذریعہ ہے ،جس کی وجہ سے انسان حرام کے ارتکاب سے محفوظ رہتاہے، اس لئے نکاح معاہدہ بھی ہے اورعبادت بھی ۔

نکاح مردوعورت کے درمیان شرعی اصولوں پرکیاگیامعاہدہ ہے جس کے نتیجہ میں ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق جائز اورپیداہونے والی اولادکا نسب شرعًا ثابت ہوجاتاہے اورباہم حقوق وفرائض عائدہوجاتے ہیں ۔ (مجموعہ قوانین اسلامی : ۳۸)

حکم نکاح

نکاح کی ذمہ داریوں کو پوراکرنے کی اہلیت اورزنامیں مبتلاہونے اورنہ ہونے کے اندیشوں کے اعتبارسے جومختلف حالات پیداہوتے ہیں، ان کے اعتبارسے نکاح کے احکام بھی مختلف ہوجاتے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

الف :اگرعورت کے نان ونفقہ اوردوسرے حقوق اداکرنے پرمردقادرہے اوراسے یقین ہے کہ اگروہ نکاح نہ کرے ،توبدکاری میں مبتلاہوجائے گا ،توایسی حالت میں نکاح کرنا فرض ہے ۔

ب:اگرعورت کے نان ونفقہ اوردوسرے حقوق اداکرنے پرمردقادرہے اوراسے یقین تو نہیں ظنِ غالب ہے کہ اگروہ نکاح نہ کرے ،توبدکاری میں مبتلاہوجائے گا ،توایسی صورت میں نکاح کرنا واجب ہوگا ۔

ج:نکاح معتدل حالات میں سنت ِمؤکدہ ہے ۔

تشریح

معتدل حالات سے مرادیہ ہے کہ مردصحبت کرنے کی قدرت ،نیز مہرونفقہ اداکرنے کی صلاحیت رکھتاہو اوراگروہ نکاح نہ کرے، تو اس کے زنا میں مبتلاہونے کا خطرہ نہ ہو،نیز نکاح کی صورت میں اس کا خطرہ نہ ہوکہ وہ بیوی پرظلم وزیادتی کرے گا اورنہ اس کا اندیشہ ہو کہ وہ فرائض وسنن ِمؤکدہ کے ترک کا مرتکب ہوگا ۔

د:اس شخص کے لئے جو مہر،نان ونفقہ اورحقوق ِزوجیت اداکرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،یا اپنی مزاجی ساخت کی وجہ سے اس کو یقین ہوکہ وہ ہونے والی بیوی پرظلم وزیادتی کا مرتکب ہوگا ،تونکاح کرنا حرام ہے ۔

ہ:اگرکسی شخص کو ہونے والی بیوی پرظلم کے ارتکاب کا یقین تونہیں؛مگرظن غالب ہو،تو ایسی صورت میں نکاح کرنا مکروہ ِتحریمی ہے ۔

نوٹ: نکاح کے جوشرعی احکام مردوں کے ہیں ،وہی عورتوں کے لئے بھی ہیں ،فرق یہ کہ عورتوں کے لئے مہراورنفقہ پرقدرت کی شرط نہیں ہے ۔(مجموعہ قوانین اسلامی :۴۰دفعہ۵)

نکاح کے مقاصد

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پرنکاح کے مختلف مقاصدبیان فرمائے ہیں

عفت وپاکدامنی کا حصول

اسلام میں نکاح کا سب سے اہم مقصدعفت وپاکدامنی کاحصول ہے ،اسلام مردوعورت کو مکلف بناتاہے کہ وہ اپنے تعلق کو شرعی ضابطہ کا پاپندبنائیں جوانسان کو فحش وبدکاری اورمعاشرہ کو فسادوبے حیائی سے محفوظ رکھنے والاہو ؛کیونکہ عورت اورمردکا آزادانہ اختلاط انسانی اخلاق ہی نہیں ؛بلکہ تہذیب ِانسانی کے لئے بھی باعثِ فساداورسمِ قاتل ہے ۔

مودت ورحمت

انسان فطری طورپرتنہائی کے بجائے اجتماعیت پسند ہے اورتنہائی سے بچنے کے لئے مختلف راستے اختیارکرتاہے، اس لئے کہ زیادہ دنوں تک تنہائی کی زندگی گزارنے کا نتیجہ مختلف نفسیاتی اورذہنی بیماریوں کی شکل میں سامنے آتاہے ۔

اللہ تعالیٰ انسانی فطرتوں کا خالق ہے، وہ انسانی کمزوریوں سے بخوبی واقف ہے، اس لئے اس نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ انسان اپنی زندگی کو پرسکون بنانے کے لئے کسی اچھے ساتھی کا انتخاب کرے جو اس کے نشیب وفراز ،خوشی وغم اورصحت وبیماری میں اس کا ساتھ دے اورایساساتھی وہی ہوسکتاہے جس کے ساتھ جینے اورمرنے کا معاہدہ ہواوریہی نکاح کی اصل روح ہے ۔

اللہ تعالیٰ کا ارشادہے

ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا ،وجعل بینکم مودة ورحمة ۔(الروم : ۲۱)

اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تم ہی میں سے جوڑے پیداکئے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرسکو او راس نے تمہارے درمیان محبت اورآپسی ہمدردی پیداکی ۔

دوسری جگہ ارشادہے

ھوالذی خلقکم من نفس واحدة ،وجعل منھا زوجھا لیسکن الیھا ۔(الاعراف : ۱۸۹)

وہی اللہ ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیداکیا اوراس کے لئے اسی سے اس کا جوڑابنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرسکے ۔

زوجین کی باہمی تعلقات کی خوبصورت تعبیر

زوجین کی باہمی تعلقات کی نوعیت کو قرآن کریم نے نہایت بلیغ اور خوبصورت تعبیر میں بیان کیاہے

ھن لباس لکم ،وانتم لباس لھن ۔(البقرة: ۱۸۷)

وہ تمہارے لئے لباس ہیں اورتم ان کے لئے لباس ہو ۔

اس آیت میں زوجین کو ایک دوسرے کا لباس فرمایاگیاہے ،لباس اس چیز کو کہتے ہیں جو انسان کے جسم سے متصل رہتا ہے اورانسانی جسم کے راز اورعیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے ،انسانی جسم کو باہر کی آلودگی اورمضراثرات سے بچاتاہے اورانسانی جسم کے لئے زینت کا باعث ہے ،گویا یہی کردار زوجین کا ایک دوسرے کے ساتھ ہوناچاہئے،کہ ایک دوسرے کے لئے ضرورت ،حفاظت اورزینت کا سبب بنیں ۔

نسل انسانی کی بقاء

نکاح کا مقصد صرف نفسانی خواہشات کی تکمیل نہیں ہے ؛بلکہ نسلِ انسانی کابقاءو تحفظ ہے ۔

اللہ تعالیٰ کا ارشادہے

وابتغواماکتب ا للہ لکم ۔(البقرة : ۱۸۷)

ہمبستری وصحبت کے ذریعہ اس چیز کو تلاش کرو جس کو اللہ نے تمہارے لئے مقدرفرمایاہے ۔

نکاح کی فضیلت ،مقاصد اوراحکامات کا بیان ۔