پانی سے استنجا اورڈھیلا کا استعمال

استنجے کے تین طریقے ہیں پہلا طریقہ : ڈھیلے اورپانی کو جمع کرنا ،یعنی پہلے ڈھیلے سے مخرج صاف کرنا،چھوٹے استنجے میں پیشاب خشک کرنا ،پھرپانی سے دھونا ،یہ سب سے افضل طریقہ ہے،موجودہ زمانے میں قوی اوراعصاب کمزورہیں، تقریباً ہرشخص کو قطرات کی شکایت ہے ، لہذا اولاً ڈھیلے کا استعمال ،یا ٹشو کا استعمال ،یااچھے طریقے سے استبراحاصل کرنے کے بعد پانی سے استنجاکرنا چاہئے ؛کیوں کہ پیشاب کی بے احتیاطی کی بناپر عذاب قبرہوتاہے ۔

استنجے میں صرف پانی کا استعمال کرنا

دوسرا طریقہ: چھوٹے اوربڑے استنجے میں صرف پانی کا استعمال کرنا ،یہ فضیلت کا دوسرا درجہ ہے،جس کی فضیلت کی طرف قرآ ن مجید میں اشارہ کیاگیاہے ۔

حضرت محمدبن عبداللہ بن سلام ؒ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے(اہل قبا) پاس قباتشریف لے آئے اورفرمایا: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ”فیہ رجال یحبون ان یتطھروا ،واللہ یحب المطھرین“ :التوبة:۱۰۸،قبابستی میں ایسے لوگ آباد ہیں جوخوب پاکی حاصل کرنا چاہتے ہیں،اللہ تعالیٰ خوب پاکی حاصل کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں ) میں تمہاری تعریف فرمائی ہے ،کیاتم مجھے نہیں بتاؤگے (کہ تم پاکی کے سلسلے میں کیاعمل کرتے ہو؟)اہل قبا نے کہا: یارسول اللہ !ہم نے تورات میں پانی سے استنجاکرنے کا ذکرپاتے ہیں (چنانچہ ہم بھی پانی سے استنجاکرتے ہیں)۔(مسنداحمد: ۲۳۸۳۳)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پانی کم تھا،لوگ عام طور پر ڈھیلااستعمال کرتے تھے ،بعدمیں پانی کااستعمال شروع ہوا ،تو آپ علیہ السلام نے بھی پانی سے استنجافرمایاہے،بعض حضرات پانی کی قلت ،یا پانی کے احترام کے خیال سے پانی سے استنجا کرنا پسند نہیں کرتے تھے ،حضرت عائشہ ؓ نے لوگوں کوپانی سے استنجا کرنے کی ترغیب دی ہے ۔

حضرت عائشہ ؓ نے عورتوں سے فرمایا :اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پا نی سے استنجا کریں ؛کیونکہ یہ مسئلہ مجھے مردوں سے بیان کرتے ہوئے شرم آتی ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم استنجے میں پانی استعمال فرماتے تھے ۔(رواہ الترمذی ،باب الاستنجاءبالماء: ۲۲)

استنجے کے لیے ٹشوکاغذ کا استعمال بھی جائز

تیسراطریقہ: صرف ڈھیلا ،یاموجودہ زمانے میں ٹشوکاغذ کا استعمال بھی جائزہے ،کوئی شخص بیمارہے ،پانی کا استعمال نہیں کرسکتاہے ،یا صاحبِ فراش مریض ہے جو طبی عملہ کی نگہداشت میں ہے،یا مریض کو بسترسے الگ کرکے پانی سے چھوٹے بڑے استنجے کی صفائی کرناناممکن ،یا کافی دشوار ہے، یاحالت ِسفرمیں پانی دستیاب نہیں ،ان جیسی صورتوں میں ڈھیلے،یا ٹشوکاغذسے اچھی طرح صفائی کرکے نماز اداکرکرسکتے ہیں،شرعًااس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

کن چیزوں سے استنجا کرنا جائز

ہرپاک چیز جوقابلِ احترام نہ ہواور نجاست کو زائل کرنے والی ہو ،اس سے استنجاکرنا جائزہے ،خواہ پتھرہو ،مٹی کا ڈھیلا ،یااستنجے ہی کے لیے تیارکیاجانے والاکاغذ (ٹشوپیپر) ہو،یاپراناکپڑا۔نئے اورکارآمدکپڑے ،لکھنے کے کاغذوغیرہ چیزوں سے ان کے قابلِ احترام ہونے کی وجہ سے استنجا مکروہ ہے ۔
ناپاک چیز سے استنجابھی جائزنہیں،اس لیے کہ جوخودناپاک ہو ،وہ دوسری چیز کو پاک کیسے کرے گی ۔(معارف السنن ۱۱۵/۱، البحرالرائق،کتاب الطھارة ،باب الانجاس۴۱۸/۱)

استنجے کےآداب واحکام (قسط اول )پیشاب کھڑے ہوکرکرنا (قسط ثانی) استنجے میں ڈھیلے اورپانی کا استعمال (قسط ثالث) ،استنجے کے آداب (قسط رابع )