صاحب ہدایہ کانام علی بن ابوبکر بن عبدالجلیل الفرغانی المرغینانی ہے،آپ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ کی اولادمیں سے ہیں ۔
ولادت باسعادت: بعدنماز عصربروز دوشنبہ ۸ /رجب المرجب ۵۱۱ھ میں ہوئی۔
آپ امام فقیہ حافظ محدث مفسرعلوم وفنون کے ماہرومحقق ہیں،نیز تمام علوم کے جامع تھے ،آپ پرہیزگار،دنیاسے بیزار،ماہراصولی اورادیب وشاعرتھے ،علم وادب میں لوگوں نے آپ کی نظیرنہیں دیکھی۔(الفوائد البھیہ فی تراجم الحنفیہ:۱۸۲)
حصول علم
آپ نے مشہورعلماءکرام سے علم فقہ حاصل کیاہے، جن میں سے مفتی الثقلین نجم الدین ابوحفص عمرنسفی، صدرالشہیدحسام الدین عمربن عبدالعزیز ، ضیاءالدین محمدبن حسین وغیرہ ہیں ۔
صاحب نے معاصرین میں امام فخرالدین قاضی خاں صاحب المحیط والذخیرة اورصاحب فتاوی ظہیریہ وغیرہ حضرات نے آپ کے علم وفضل کا اقرارکیاہے ۔
آپ کی تصانیف
بدایة المبتدی،کفایة المنتھی ،الھدایة،کتاب المنطق ،”التجنیس والمزید“”عدة الناسک فی عدة المناسک“”مختارات النوازل “وغیرہ بے شمارکتابیں ہیں۔
تلامذہ
آپ سے ایک بڑی جماعت نے علم فقہ حاصل کیا ہے، جن میں سے آپ کی نیک اولادبھی شامل ہے ،نیزشمس الائمہ کردی ،برہان الدین زرنوجی وغیرہ ہیں ۔(الفوائد البھیہ فی تراجم الحنفیہ:۱۸۲)
صاحب عنایہ علامہ اکمل الدین بابرتی ؒ نے لکھاہے کہ صاحب ہدایہ نے تیرہ سال کے عرصہ میں”ہدایہ“کی تصنیف فرمائی ہے ،آپ اس عرصہ میں روزہ کا اہتمام فرماتے، اوریہ کوشش فرماتے کہ آپ کے روزے کا کسی کو علم نہ ہو،آپ کے تقوی وپرہیزگاری کی بدولت اللہ تعالیٰ نے آپ کی کتاب کو قبولیت عامہ نصیب فرمائی جوسالہاسال سے داخل نصاب ہے ۔(مقدمة العنایة للعلامة اکمل الدین بابرتی )
فقہ حنفی میں آپ کا مقام ومرتبہ
فقہ حنفی میں فقہاءکے جو مراتب ہیں ان میں صاحب ہدایہ علامہ مرغینانی مجتہد فی المذہب ہیں،امام رافعی ، شہاب الدین مرجانی اور مولانا عبدالحی لکھنوی ؒ نے اس کو تسلیم کیاہے ۔،آپ کی وفات ۵۹۳ھ میں ہوئی۔
الھدایہ
ہدایہ فقہی حنفی کی مشہورومعروف اورنہایت مقبول ومستندکتاب ہے،اپنی خصوصیات کی بناپر سالہا سال سے داخل نصاب ہے ۔
صاحب ہدایہ نے اولا”بدایةالمبتدی“ لکھی امام محمدؒ کی ”الجامع الصغیر“اورامام قدوری ؒ کی ”المختصر“ سے استفادہ کرتے ہوئے” بدایة المبتدی“ کا متن تیارکیا،پھر ”کفایة المنتہی“ کے نام سے ایک ضخیم شرح لکھی ہے، صاحب ہدایہ نے سوچاکہ اس کی طوالت کے وجہ سے لوگ متوجہ نہیں ہوں گے ،اس لئے ”کفایة المنتہی“ کا اختصارکیا، اس کانام ”الہدایہ“ رکھا ۔(مقدمة الہدایہ مختصرا)
گویا”ہدایہ “کامتن ”بدایة المبتدی“ ہے ،اور”ہدایة“ اس کی شرح ہے ،صاحب ہدایہ ماتن بھی ہیں اورشارح بھی ۔
ہدایہ کی خصوصیات
الف:صاحب ہدایہ متن میں امام ابوحنیفہؒ اورصاحبین کے اقوال ذکرکرتے ہیں ۔
ب:مسئلہ کو نقلی وعقلی دلائل سے مدلل کرتے ہیں ،اس کی وجہ سے طالب علم میں اجتہادی شان پیداہوتی ہے ۔
ج: صاحب ہدایہ کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ ، اجماع ،قیاس اورآثارصحابہ وتابعین سے مسائل کو ثابت کرتے ہیں ۔
د:مسئلہ میں ائمہ اربعہ کا اختلاف ہو،تواولا اس کو ذکرکرتے ہیں بعدازاں فقہ حنفی کومدلل کرتے ہوئے ائمہ اربعہ کا جواب رقم فرماتے ہیں ۔
ہ:ائمہ احناف میں اختلاف ہو،تواولاً صاحبین کی دلیل بیان کرتے ہیں ،بعدازا ں امام ابوحنیفہؒ کی دلیل اس طورپرذکرکرتے ہیں صاحبین کی دلیل کا جواب خودبخود نکل آتاہے ۔
و:جس مقام پر صاحب ہدایہ کا رجحان صاحبین کی دلیل کی طرف ہو، اس جگہ صاحبین کی دلیل کو مؤخرفرماکرامام ابوحنیفہؒ کی دلیل کا جواب بیان کرتے ہیں ۔
صاحب ہدایہ کی اصطلاحات
نمبر(۱)مصنف ؒ کسی مسئلہ کو ثابت کرتے ہوئے سابقہ قرآنی دلیل کی طرف ”لماتلونا“سے اشارہ کرتے ہیں ۔
نمبر(۲)سابقہ روایت کی طرف” لماروینا“ سے اشارہ کرتے ہیں ۔
نمبر(۳)حدیث کو خبراورصحابہ کے قول کو اثر سے تعبیرکرتے ہیں ،کبھی فرق نہیں کرتے ۔
نمبر(۴)مجموعی اعتبارسے جودلیل پیچھے گزری ہو، اس کی طرف ”لما ذکرنا “سے اشارہ کرتے ہیں ۔
نمبر(۵)مسئلہ کی علت کی طرف ”لما بینا “ سے اشارہ کرتے ہیں ،لہذا لما ذکرنا عام معنی میں استعمال کرتے ہیں اور لمابینا خاص معنی میں استعمال کرتے ہیں ۔
نمبر(۶)صاحب ہدایہ اپنی قال العبدالضعیف سے پیش کرتے ہیں ، آپ کے تلامذہ نے اس کو قا ل رضی اللہ عنہ بنادیاہے ۔
نمبر(۷)مشائخناسے مرا ماواءنہر کے علماءمرادہیں ۔
نمبر(۸)دیارنا سے ماوراءالنہر مرادہوتاہے ۔
نمبر(۹)عند فلان کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کا مذہب ہے ۔
نمبر(۱۰)عن فلان کا مطلب یہ ہے کہ ان کا ایک قول ہے ۔
نمبر(۱۱)”الاصل“سے مراد امام محمد کی کتاب ”مبسوط “ مرادہوتی ہے ۔
نمبر(۱۲)”الکتاب“ سے مراد متن کتاب ”قدوری “ مرادہوتی ہے ۔
نمبر(۱۳)کسی مسئلہ میں اختلاف ہو، مصنف صحیح قول کی طرف ”ھذا ھو الصحیح “سے اشارہ کرتے ہیں ۔
نمبر(۱۴)اعتبارابکذا سے قیاس کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
نمبر(۱۵)ھذافی معناہ ،لیس فی معناہ ،یلحق بہ ولایلحق بہ سے نص کی دلالت اور عدم دلالت کی طرف اشاہ کرتے ہیں۔
نمبر(۱۶)اصل ھذا سے کبھی مسئلہ کی بنیاد کی طرف ،کبھی قاعدہ کلیہ وضابطہ کی طرف ،کبھی مسئلہ کی دلیل کی طرف ،کبھی مقیس علیہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں ،سیاق وسباق سے اس کی تعیین اوراس کا لحاظ کرنا چاہئے ۔بعض اصطلاحات مستفاد ہیں از الملتقی الفقہی ویب Feqhweb
ہدایہ کی بعض مشہورشروحات
ہدایہ فقہی حنفی مشہور ومعروف ومستند کتاب ہے ، عقلی ونقلی دلائل سے مبرہن ہے ، جس کی وجہ سے اہل علم حضرات نے اس کی شرح وتوضیح مختلف انداز اور مختلف زبانوں میں کی ہے ،بعض اہم کتاب کا مختصرتعارف پیش کیا جارہے۔
الف: فتح القدیر :علامہ کمال الدین محمد بن عبدالواحد المعروف بابن الھمام الحنفی کی مایہ ناز شرح ہے ۔
ب: نصب الرایہ فی تحریج احادیث الہدایہ :علامہ زیلعی جمال الدین یوسف زیلعی نے ان احادیث کی تخریج کی ہے جو ہدایہ میں بطوراستدلال مصنف ذکرفرمایاہے ،علامہ زیلعی نے نصب الرایہ میں فقہاءاحناف کے مستدلات کو جمع فرمایاہے ۔
ج:حافظ احمدبن علی بن حجرعسقلانی ؒ شافعی نے ”الدرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ“ کے نام سے تصنیف فرمائی ہے ۔
د:ابومحمدمحمودبن احمد بدرالدین عینی نے ”البنایة فی شرح الہدایہ “ تحریرفرمائی ہے ۔
ہ:علامہ اکمل الدین بابرتی ؒ نے ایک بہترین شرح ” العنایہ فی شرح الہدایہ “ لکھی ہے ۔ عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور