کھڑے ہوکر پیشاب کرنا

کھڑے ہوکر پیشاب کرنااسلامی تہذیب کے خلاف

کھڑے ہوکر پیشاب کرنا اسلامی تہذیب کے خلاف ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی نہیں تھی ،حضرت عمرؓ فرماتے ہیں : جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے ،تب سے میں نے کبھی پیشاب کھڑے ہو کر نہیں کیا ۔(ترمذی باب النھی عن البول قائما:۱۳)حضرت عبداللہ بن مسعو دؓ فرماتے ہیں: کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بدسلیقہ گی اورگنوارپن ہے ۔(ترمذی باب النھی عن البول قائما:۱۴)حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں

مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ، مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا۔(رواہ الترمذی، باب النہی عن البول قائما :۱۲)

جوشخص تم سے کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کھڑے ہو کر کرتےتھے ،توتم اس کی بات مت مانو،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ بیٹھ کر ہی پیشاب کرنے کی تھی۔

عذرکی بناپرکھڑے ہوکر پیشاب کرنا

حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتی سباطة قوم ،فبال علیھاقائماالخ۔(رواہ الترمذی، باب ماجاءفی الرخصة فی البول قائما :۱۳)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی کوڑی پرتشریف لے گئے اور پیشاب کھڑے ہو کرکیا ۔

حضر ت عائشہ ؓ کی حدیث سے معلوم ہواکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ بیٹھ کر ہی پیشاب کرنے کی تھی ،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر کیو ں پیشاب فرمایاہے ؟شارحینِ حدیث نے اس کی مختلف وجوہات بیان کیں ہیں جومندرجہ ذیل ہیں

الف:امام شافعی ؒوامام احمدؒ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کی عادت کے مطابق پیٹھ اورکمر کے دردکے علاج کے طورپر کھڑے ہوکر پیشاب فرمایاہے ۔( السنن الکبری للبیہقی،کتاب الطھارة ،باب البول قائما:۴۸۹)

ب:ابن حبان ؒ فرماتے ہیں : جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کھڑے ہو کر فرمایا ،وہاں نجاستوں کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن نہیں تھا۔

ج:حاکم اوربیہقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کمرمیں دردتھا جس کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنا دشوارتھا،اس لیے کھڑے ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب فرمایاہے ۔(المستدرک للحاکم ،کتاب الطھارة : ۶۴۵،السنن الکبری للبیہقی،کتاب الطھارة ،باب البول قائما:۴۸۹)

د:اکثرمحدثین نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لیے پیشاب کھڑے ہو کر فرمایاہے ۔(معارف السنن، باب فی الاستتارعندالحاجة ۱۰۸/۱)

شرعی اعذار کی بناپر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی شرعاً اجازت

حاصل کلام یہ ہے کہ کسی شخص کو کمر،گھٹنے ، پیروغیرہ میں سخت تکلیف ہو ،جس کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنے میں تکلیف ہوتی ہے ،یا ایسی جگہ ہو جونجاستوں سے بھری ہوئی ہے ،اس کے علاوہ قضائے حاجت کے لیے کوئی مناسب جگہ میسر بھی نہیں ہے،نیز عوامی مقامات :بازار، کاروباری علاقے ،بس اڈے ،ریلوے اسٹیشن اورایرپورٹ میں کھڑے ہوکر ہی پیشاب کرنے کے لیے پیشاب خانے بنائے جاتے ہیں ،جہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن ہی نہیں ہوتاہے ،اس طرح کے مواقع اور مقامات میں شرعی اعذاراورمجبویوں کی بناپر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی شرعاً اجازت ہوگی۔

علامہ انورشاہ کشمیریؒ فرماتے ہیں:حضرت حذیفہ ؓ کی روایت سے کراہت تنزیہی کے ساتھ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا جوازثابت ہوتاہے ؛تاہم آج کے دورمیں پیشاب کھڑے ہو کر کرنا غیرمسلم اورفساق وفجارکا شیوہ وشعار بن چکاہے ،لہذا بلاضرورتِ شدیدہ پیشاب کھڑے ہو کرکرنے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی ۔ (مستفاد: العرف الشذی مع الترمذی باب الرخصة فی ذالک۹/۱،درس ترمذی۱۹۹/۱)

WESTERN TOiLETمغربی طرز کے بیت الخلا کااستعمال

مذکورہ بالااحادیث مبارکہ ،آثارصحابہ اورشراح حدیث کی تشریحات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کمریاپیٹھ میں درد،پیرمیں چوٹ ،بواسیرکی شدت ،بہت زیادہ موٹا پاوغیرہ اعذارلاحق ہوں جن کی وجہ سے طبعی طریقے پر بیٹھ کر بڑااستنجا کرناناممکن، یانہایت دشوارہو ،توایسے معذورین کے لیے مغربی طرزکے بیت الخلاکا استعمال بلاکراہت درست ہوگا ، عام حالات میں بلاعذرمغربی طرزکے بیت الخلاکا استعمال فساق وفجار اورمغربی تہذیب کے شیدائیوں کی عادت وشیوہ ہونے کی وجہ سے کراہت سے خالی نہیں ہوگا۔

استنجے کے آداب واحکام (قسط اول)پیشاب کھڑے ہو کر کرنا (قسط ثانی) استنجے میں ڈھیلے اورپانی کا استعمال (قسط ثالث) استنجے کاآداب (قسط رابع)