اذان کی عظمت اوراس کی اہمیت

اذان کی عظمت اوراس کی اہمیت: حضرت مولانا مفتی محمد جمال الدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم ، صدرالمدرسین وصدرمفتی دارالعلوم حیدرآباد

اذان ایک نہایت باعظمت اورثواب سے بھرپورعبادت ہے ،دیگر عبادات کے مقابلے اذان کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ وہ مذہب ِاسلام کی پہچان ہے اور ایک ایسی نمایاں علامت ہے جس کے ذریعے کسی خطہ کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے ،ایسے ہی وہاں مسلمانوں کی آبادی ہونے نہ ہونے کا علم ہوتاہے ۔(تفسیر قرطبی ۶؍۲۲۵،تحفۃ الاحوذی ۵؍۲۰۳)

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح تڑکے دشمن پر حملہ فرماتے تھے اور اس موقع پر اذان کی آواز پر خاص توجہ فرماتے ،اگر اذان کی آواز سنائی دیتی، تو حملہ روک دیتے ورنہ حملہ آور ہوجاتے ۔(مسلم :۸۷۳)

حضرت صدیق اکبرؓنے بھی ارتداد کی جنگوں میں یہی معمول اختیار فرمایا تھااور مجاہدین سے اس کا عہد وپیمان بھی لیا تھا ۔(تعظیم قدر الصلوۃ للمروزی :۹۷۴)

اذان کی عظمت اوراہمیت کے پیش نظر علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اذان شعائرِ اسلام میں سے ہے اور کسی بستی کے مسلمان اجتماعی طور پر اُسے ترک کربیٹھیں،تو ان سے جنگ وجہاد ناگزیر ہے ۔(شامی ۱؍۲۸۳)

مسنون طریقےپر اذان دی جائے

اذان کی عظمت ، تعظیم واحترام کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اذان مسنون طریقےکے مطابق کہی جائے ،کلمات ِاذان کی ادائیگی میں قواعدِ تجوید اور تحسین صوت کے حدود وضابطوں کے رعایت کی جائے ،اذان کی ذمہ داری نبھانے والے افراد مطلوبہ صفات سے آراستہ ہوں،اذان کے تقاضوں اور اللہ کے منادی کی پکارپر قوم اٹھ کھڑی ہو ،معاشرے میں منصب ِاذان کے حامل افراد کا پاس ولحاظ ہو ،ان کے شایان ِشان ان کے ساتھ سلوک ومعاملہ ہو ،اذان کے ضروری مسائل سے واقفیت عام ہو ،اذان کے شرعی مواقع ومحل کا بھی علم ہو ،اقامت جو معمولی فرق کے ساتھ اذان ہی کی ہم شکل چیزہے ،اس کی جزئیات معلوم ہوں،اذان واقامت کے درمیان کیا فرق ہے؟ اس سے بھی واقفیت ہو وغیرہ ۔

موجودہ زمانے میں جہاں دین کے اور ضروریات سے لاپرواہی وناواقفیت ایک عام بات ہے ،ایسے ہی اذان جیسی پہچان ِاسلام شیء سے بے اعتنائی بھی کوئی انوکھی بات نہیں ہے، مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس عظیم الشان عبادت کے احکام ومسائل سے بے بہرہ ہے ،لطف یہ کہ جو حضرات اس اہم منصب پر فائز ہیں ،انھیں بھی اس سلسلے کی موٹی موٹی معلومات تک حاصل نہیں

اذان کے تعلق سے اس عمومی بے توجہی کا نتیجہ ہے کہ پورے ملک میں بلامبالغہ زائد از نصف فیصد اذانیں شریعت کے معیار پرپوری نہیں اترتیں،تقریبًا ہی مؤذنین حضرات مطلوبہ صفات سے عاری وخالی ہیں،معاشرے میں بھی ان کا کوئی مقام ومرتبہ نہیں ،اذان کی بے احترامی کے یہ عوامل ایسے ہیں جو ایک دوسرے سے نہایت مضبوط طریقے پرجڑے ہوئے ہیں اور وسیع وہمہ گیر پیمانے پر ان کو دور کئے بغیر معاشرےمیں ا ذان کی عظمت ،تعظیم واحترام کی روح پیداکرنا ،مؤذنین حضرات کی قدر ومنزلت کرنے پر عوام الناس کو مجبور کرنا ،ایک بے معنی او رغیر منطقی بات ہے ۔

اذان اورمؤذنین رسول اللہ ﷺ کی تصنیف

یہ بڑی خوش آئند بیش رفت ہے کہ شہر بنگلور کے ایک نوجوان فاضل مولانا مفتی عبد اللطیف قاسمی زیدمجدہم استاذجامعہ غیث الہدی ٰبنگلورجو ۔ماشاء اللہ ۔اچھا فقہی ذوق رکھتے ہیں ،نے اس جانب توجہ فرمائی ،اذان کے سلسلے میں پائی جانے والی اِن کوتاہیوں کے ازالے کی سمت مثبت انداز میں قلم اٹھایا ،ناصحانہ وداعیانہ اسلوب میں قابل قدر مواد اکٹھا فرمایا ،اذان کے فضائل ومسائل ،اذان کی تاریخ اور دربار رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذنین سے متعلق معلومات کو یکجافرمایا ۔

میں نے اس کتاب کو شروع سے اخیر تک دیکھا ہے ،یہ مسرت کا باعث رہی کہ مؤلف نے حوالہ جات کا غیر معمولی اہتمام کیاہے اور عام فہم اسلوب میں اپنے مدعا کو پیش کرنے کی سعی کی ہے ،اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اگر اذان کے سلسلے میں اس کتاب کے مندرجات پر عمل آوری شروع ہوجائے ،تو بہت جلد معاشرے کی فضاء اذان کے انوار وبرکات سے معمور ومعطر ہوجائے گی اور مسلم سماج ایک صالح انقلاب کی جانب کروٹ لے گا ،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ،اس کے نفع کو عام وتام فرمائے اور مؤلف کے لئے ذخیرئہ آخرت بنائے ۔(حضرت مولانا مفتی )محمدجمال الدین قاسمی (دامت برکاتہم )دارالعلوم حیدرآباد۱۲محرم الحرام ۱۴۳۳؁ھ م۱۰نومبر ۲۰۱۱؁ء