خطبہ کے وقت ہاتھ میں عصا لینا

خطبہ کے وقت ہاتھ میں عصا لینا

جمعہ وعیدین کے خطبات کے موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسااوقات عصا یاقوس (کمان)کا سہارالے کر خطبہ دیاکرتے تھے ،بعض مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت بلال ؓ کا سہارا لے کر عیدکا خطبہ ارشادفرمایاہے،حضرت حکیم بن حز ن کلفی ؓ فرماتے ہیں

اقمنا بھا ایام ،شھدنا فیھا الجمعة مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،فقام متوکئا علی عصا اوقوس ،فحمداللہ واثنی علیہ ۔ (رواہ ابوداؤد،کتاب الصلوة باب الرجل یخطب علی قوس :۱۰۹۶)

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے ،چند ایام مدینہ میں قیام کیا ، نمازِ جمعہ میں شریک ہوئے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصا یاقوس (کمان) کا سہارالے کر خطبہ ارشادفرمایا ،آپ نے حمد وثنا بیان کی الخ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں

ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یخطب بمخصرة ،رواہ الطبرانی فی الکبیر والبزار ،وفیہ ابن لھعة ،وفیہ کلام (مجمع الزوائد باب علی ای شیءیتکی الخطیب: ۳۱۴۱)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھڑی کے ساتھ خطبہ دیاکرتے تھے ۔

حضرت سعد ؓالقرظ فرماتے ہیں

ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا خطب فی الجمعة خطب علی عصا ،رواہ الطبرانی فی الکبیر واسنادہ ضعیف ۔ (مجمع الزوائد باب علی ای شیءیتکی الخطیب: ۳۱۴۳)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب جمعہ کا خطبہ دیاکرتے ،تو عصا کا سہارالیاکرتے تھے ۔

حالت سفرمیں بوقت خطبہ عصایاکمان ہاتھ میں لینا

حضرت عبداللہ بن عباس ؓفرماتے ہیں

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یخطبھم فی السفرمتکئا علی قوس ،رواہ الطبرانی فی الکبیر وفیہ ابوشیبة ،وھوضعیف۔ (مجمع الزوائد باب علی ای شیءیتکی الخطیب: ۳۱۴۲)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت سفر میں کمان کا سہارلے کر خطبہ دیاکرتے تھے ۔

حضرت یزید بن براءاپنے والد سے روایت کرتے ہیں

ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم نُووِلَ یوم العیدقوسا ،فخطب علیہ۔ (رواہ ابوداؤد،کتاب الصلوة باب یخطب علی قوس :۱۱۴۵)

عید کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کمان پیش کی گئی ،آپ نے کمان کا سہارلے کر خطبہ دیا ۔

ابن شہاب زہری ؒ فرماتے ہیں

کان اذا قام اخذ عصا ،وھوقائم علی المنبر ،ثم کان ابوبکر الصدیق ،وعمربن الخطاب ،وعثمان بن عفان یفعلون ذالک ۔(مراسیل ابی داؤدباب ماجاءفی الجمعة والخطبة۷،رقم: ۵۵)

حضرات خلفائے راشدین بوقت خطبہ عصالیاکرتے تھے

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ کے لیے کھڑہوتے تھے ،توہاتھ میں عصا لیاکرتے تھے ،پھرحضرت ابوبکرصدبیق ،حضرت عمر فاروق اورپھرعثمان بن عفان رضی اللہ عنہم بھی اسی طرح کرتے تھے،یعنی بوقت خطبہ عصالیاکرتے تھے ۔

طلحہ بن یحی فرماتے ہیں

رأیت عمر بن عبدالعزیز یخطب وبیدہ قضیب۔ (رواہ ابن شیبة،العصایتوکا علیھا :۵۵۴۳)

میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کو دیکھاکہ آپ ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دے رہے ہیں۔

مذکورہ بالاروایات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفائے راشدین بوقت خطبہ عصایاقوس کا سہارالیاکرتے تھے ،بعض مرتبہ نہیں بھی لیاکرتے،لہذا جمعہ وعیدین کے خطبات میں عصایاقوس کا سہارالینا مستحب ہوگا ۔

علامہ ابن عابدین شامی ؒ فرماتے ہیں

فی روایة ابی داؤد انہ صلی اللہ علیہ وسلم قام ای فی الخطبة متوکیا علی عصا اوقوس ،ونقل القہستانی عن المحیط ان اخذالعصا سنة کاالقیام ۔(ردالمحتارباب الجمعة۴۱/۳ )

ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے دوران عصایا قوس کا سہارلیاکرتے تھے ، قہستانی ؒ نے محیط سے نقل کیا ہے کہ بوقت خطبہ ہاتھ میں عصا لینا سنت ہے جس طرح خطبہ کھڑے ہوکردیناسنت ہے ۔

بوقت خطبہ عصالینا مکروہ نہیں

درمختار اورفتاوی عالم گیری میں بوقت خطبہ عصالینے کا مکروہ قراردیاہے ،یہ قول احادیث وسنت کی روشنی میں صحیح نہیں ہے ،جیساکہ علامہ شامی نے بھی درمختارکی عبارت پرنقد فرمایاہے ۔

نیز فقہائے کرام فرماتے ہیں: جن علاقوں کو قتال کے ذریعہ فتح کیاگیاہے ،ان علاقوں میں عصایاتلوار لے کر خطبہ دینا مستحب ہے اورجن علاقوں کو صلح کے ذریعہ فتح کیاگیاہو،ان علاقوں میں بغیرعصا اورتلوارکے خطبہ دینا مستحب ہے ۔(البحرالرائق ،شروط الجمعة ۲۵۹/۲)

مذکورہ بالااحادیث اورفقہائے کرام کی تصریحات سے معلوم ہواکہ بوقت خطبہ عصایاقوس کا سہارانہ لیاجائے، تو یہ امر بھی مباح ہے،اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بوقت خطبہ عصا،قوس لینے پر مداومت وموظبت ثابت نہیں ہے ۔

قابل قدر قارئین کرام !فیضان قاسمی خالص دینی ،علمی اوراصلاحی ویب سائٹ http://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com ہے ، اس کا مطالعہ فرمائیں اور دوست واحباب کو بھی اس کی لنک شئیرکریں ۔