دعوتی بیانات :داعی اسلام حضرت جی محمدیوسف صاحبؒ

دعوتی بیانات: عالم اسلام کی مشہورعلمی، دینی اوردعوتی شخصیت عارف باللہ داعی الی الحق مبلغ اسلام حضرت اقدس مولانا محمدیوسف صاحب نوراللہ مرقدہ المتوفی ۱۳۸۴ھ م ۱۹۶۵ءہیں،حضرت والانے ابتدائی تعلیم اورانتہائی تعلیم کا اکثر وبیشترحصہ اپنے والدبزرگواربانی تبلیغ حضرت مولانا محمدالیاس صاحب ؒ سے حاصل کی ،کتب حدیث کی تعلیم مظاہرالعلوم سہارنپوراوراپنے والدگرامی قدرسے حاصل کی۔

رسمی فراغت کے بعد آپ نے درس وتدریس ،تصنیف وتالیف میں مشغول ہوئے، شرح معانی الاثارکی ایک عمدہ شرح ”امانی الاحبار“کے نام سے تصنیف فرمائی ،دعوت وتبلیغ کی بے پناہ مصروفیات کے ساتھ” حیاة الصحابة“اورصفات ستہ کے موضوع پر عربی زبان میں ”منتخب احادیث“تالیف فرمائی،آپ نے دعوت وتبلیغ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بناکراکیس سال دعوت وتبلیغ کی مشن کو عالم اسلام میں متعارف کرایا اور اس کی محنتوں کو عام کیا ،مشرق ومغرب ،عرب وعجم ،یورپ وافریقہ کے براعظموں میں تبلیغی جماعتوں کو دین کی خدمت واشاعت کے لیے روانہ فرمایا۔

حضرت جی مولانا یوسف صاحبؒ کے سوزوں دروں،امت کے لیے بے قراری وبے چینی،دین اسلام کی اشاعت کے لیے فکرِ مسلسل،یقین کی قوت ،دعوت اسلام کے متعلق بے نظیرشرح صدر اور اس محنت کو عملی جامہ پہنانے کی تمام تدابیر کو بروئے کارلانے کی مساعی جمیلہ اپنی طرف سے عرض کرنے کے بجائے اکابر کی شہادتیں پیش کی جاتی ہیں ۔

مفکراسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی الندوی ؒ کا تبصرہ

مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندوی ؒ حضرت والا کے متعلق تحریرفرماتے ہیں : ”ایمان بالغیب کی دعوت کے شغف وانہماک اورتاثیرکی وسعت وقوت میں اس ناکارہ نے ”مولانا محمدیوسف صاحب ؒ“ کا کوئی ہمسراور مقابل نہیں دیکھاجہاں تک پہلے عنوان کا تعلق ہے ،ہم نے غیبی قائق ،اللہ کے وعدوں اورانبیاءعلیہم السلام کی دی ہوئی اطلاعات پرایمان لانے او ران کے اعتماد ویقین پراپنی زندگی کی کشتی چھوڑدینے کی ایسی واشگاف ،طاقتوراوربے لاگ دعوت کسی دوسری جگہ نہیں دیکھی۔

جس وقت وہ اللہ کی ذات وصفات، اس کی قدرت” کن فیکون “اس کے بلاشرکت غیرنظام عالم کو چلانے ،اسباب کی بے حقیقتی ،خواص اشیاءاورانسانی تجربات کی بے اعتباری ،محسوسات ومشاہدات کی تحقیرونفی ،احکام الہی اورنظام تشریعی کے سامنے نظام تکوینی کی سپراندازی ومغلوبیت ،ایمانی صفات واخلاق اوراطاعت وعبودیت کے سامنے وسائل وذخائرکی بے حقیقتی ،حاملینِ نبوت اوراہل ایمان ودعوت کا ارباب اقتدار،اہل حکومت اورسرمایہ داروں کے مقابلے میں فتح وغلبہ ،خداکے وعدوں کی ابدی صداقت اورسنت اللہ کی ہمہ گیری کا مضمون اپنی پوری ایمانی قوت اور اپنے والہانہ انداز میں بیان فرماتے اورسننے والے اتنی دیرکے لیے اس ہوس ومادہ پرستی کی دنیا میں منتقل ہوکر ایمان بالغیب کی دنیا میں پہونچ جاتے ۔

دینی دعوت وتحریک کو قلندرصفت افرادنہیں مل رہے ہیں

اسباب ومسببات کا سلسلہ اورمقدمات ونتائج کا ربط وتعلق اتنا بےکاروبے حقیقت نظرآنے لگتاتھاکہ ہم جیسے مدرسی لوگوں کو بعض اوقات اس کی فکر پیداہوجاتی تھی کہ کہیں دعوت سننے والوں میں ترک اسباب اورتجرداوررہبانیت کا رجحان نہ پیداکردے ؛لیکن اس دورمادیت میں جہاں”اسباب نے ارباب کی شکل اختیارکرلی ہے “اورایک عالم کا عالم اپنی قسمت کو مادی اسباب اوراپنی ذاتی کوشش وقابلیت سے وابستہ کرچکاہے اورکسی دینی دعوت وتحریک کو وہ قلندرصفت افرادنہیں مل رہے ہیں جن کا عشق آتش ِنمرود میں بے خطرکودکر عقل کو محوتماشائے لب بام کردے ؛بلکہ اس تھوڑے سے ایثاروقربانی کی جنس بھی نایاب ہوگئی ہے۔

مادیت کے اس وبائے عام کے دورمیں مولانا محمدیوسف صاحبؒ کی ایمان بالغیب کی اس دعوت سے بعض اوقات سینکڑوں سامعین کے دل ایمان کے جذبہ سے معموراورقربانی کے لذت سے مخمورہوجاتے اوروہ اس کے اثرسے ایثاروقربانی کے ایسے نمونے پیش کرنے لگے تھے جن کو عقل ودلائل ،حکمت ومصلحت اورعلم وخطابت کی کسی بڑی طاقت سے حاصل نہیں کیاجاسکتااورجن کی بنیادپریہ تحریک دنیا کے دوردراز گوشوں میں پہونچ گئی۔

ہزاروں نے دعوت وتبلیغ میں بڑی سے بڑی مشقت برداشت کی

ہزاروں آدمیوں نے جن میں ہرطبقہ کے لوگ تھے ،مہینوں کے لیے گھربارچھوڑکردوسرے براعظموں کاسفرکیا اوردعوت وتبلیغ کے راستہ میں بڑی سے بڑی مشقت برداشت کی ،انہوں نے بڑی دریادلی اورعالی ہمتی کے ساتھ اپنا وقت اوراپنامال راہِ خدامیں خرچ کیا ۔

اگرخداکومنظورہوتااورمولانا کی زندگی وفاکرتی تو ایمان بالغیب کی اس طاقت سے معاشرہ کی اصلاح وانقلاب اوردنیا کے حالات میں تبدیلی کا اورزیادہ وسیع وعمیق کام لیتے اورافرادکی یہ قوت ایمانی اجتماعی زندگی پربھی اثرانداز ہوتی، ان کی مجالس میں کبھی کبھی شیخ عبدالقادرجیلانی کے مجالس وعظ کی جھلک نظرآنے لگتی تھی،جن کی تقریروں نے ہزاروں دلوں اوردماغوں پرگہری چوٹ لگائی ،جس وقت آدمی ان کے مواعظ کو پڑھتاہے تومعلوم ہوتاہے کہ ایک شخص پوری بے باکی اورقوت کے ساتھ گرُز چلارہاہے اورا س کی ضرب سے مادیت کے ہزاروں بت پاش پاش ہورہے ہیں (دعوتی بیانات۹/۱)

آپ کی تقریروں کو عبدالقادرجیلانیؒ کے مواعظ سے مشابہت تھی

حضرت مولانا محمدمنظورنعمانی رحمة اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں : ”مولانامحمدیوسف ؒ کی تقریرمیں صاف محسوس ہوتاتھا کہ وہی علم (حضرت مولانا محمدالیاس صاحب والا) ان کو بھی عطاہواہے اورقوت بیاں مزیدبراں،آپ کی تقریرسے ایمان میں جان پڑتی تھی اورکھلی ترقی محسوس ہوتی تھی اورقرآن مجیدکی جن آیتوں میں ایمان کی زیادتی اوراضافہ کا ذکرکیاگیاہے ان کی صحیح تفسیرسمجھ میں آتی تھی ،آپ کی تقریروں کو سیدعبدالقادرجیلانی قدس سرہ کے مواعظ سے بڑی قریبی مشابہت تھی“۔

غرض یہ کہ یہ مجموعہ اس مایہ ناز داعی الی الایمان اور مجددیقین کے بیانات کاہے ،ان بیانات میں وہی تاثیروہی قوت ہے ،اس مجموعہ کو مفتی محمدروشن شاہ قاسمی مہتمم دارالعلوم سونوری مہاراشٹرنے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے ،مقام ِبیان ،تاریخ،وقت ان تمام چیزوں کی وضاحت کے ساتھ کمپوزنگ کی اغلاط سے صاف ستھرابناکر پیش کیا ،اس مجموعہ کو مزیدآراستہ وپیراستہ کرنے کے لیے بیانات میں موجودقرآنی آیات ،احادیث نبویہ اور آثارصحابہ کی تخریج کے سلسلہ میں حضرت مولانا مفتی محمدجمال الدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم صدرمفتی دارالعلوم حیدرآبادکی خدمات حاصل کی گئی ںہیں۔

حضرت مولانا محمدالیاس مولانا محمدیوسف صاحبؒ کے ملفوظات وارشادات ، سوانح عمریاں اورمکاتیب بیش قیمتی موتی ہیں

دعوتی بیانات: دعوت کا کا م کرنے والوں کے لیے ایک انمول موتی ہے جس کا مطالعہ واستفادہ دعوت وتبلیغ میں چلنے والوں کے لیے شرح صدرکا سبب ہوگا۔ حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا محمدزکریاصاحب رحمة اللہ فرماتے ہیں : ”کام کرنے والے احباب سے اصرارکے ساتھ میری درخواست ہے کہ حضرت مولانا محمدالیاس صاحبؒ اورحضرت مولانا محمدیوسف صاحبؒ کے ملفوظات وارشادات اوردونوں کی سوانح عمریاں اورمکاتیب مطالعے میں رکھاکریں کہ یہ کام کرنے والوں کے لیے بیش قیمتی موتی ہیں“ ۔ اس کتاب کے مضامین وہی ہیں جن کا اظہار مفکراسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی الندوی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا ۔(فہارس خطبات ومواعظ:۳۲)