عروہ بن زبیر ؓفقیہ مدینہ تابعی کبیر

عروہ بن زبیر بن عوام آپ کا اسم گرامی ہے ،ابو عبداللہ کنیت ہے ،آپ کی ولادت ۲۶؁ھ میں ہوئی،آپ کے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپی زادبھائی اور عشرہ مبشرہ میں سے ہیں،آپ کی والدہ ذات النطاقین اسماءبنت ابوبکر،آپ کے نانا سیدنا ابوبکر صدیق ؓ اور آپ کی خالہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی ٰ عنہا ہیں ۔

حضرت عروہ بن زبیرؒکبارتابعین اورمدینہ منورہ کے فقہاءسبعہ میں سے ہیں ثقہ ،عالم ،فقیہ اورمحدث تھے بکثرت روزہ رہاکرتے تھے ،روزہ ہی کی حالت میں وفات ہوئی ،روزانہ ایک چوتھائی قرآن شریف کی دیکھ کر تلاوت فرماتے ،اسی حصہ کو نماز تہجدمیں پڑھاکرتے ،یہ معمول زندگی بھر کبھی فوت نہیں ہوا ۔

آخرعمر میں آپ کے پیرمیں ایک بیماری پیداہوئی جس کی وجہ سے پیر کاٹنے کی نوبت آئی،اطباءاورمعالجین نے کہا کہ آپ شراب پی لیں ،ہم پیرکاٹ دیں گے ،آپ کو تکلیف کا احساس نہیں ہوگا ،آپ نے فرمایا : ایسا ہرگزنہیں ہوسکتا ،اسی حال میں پیرکاٹا گیا ،آپ تسبیح میں لگے رہے ،آپ کو احساس بھی نہیں ہوا ،پیرکاٹ دیاگیا اور اس پر خون بندکرنے کے لئے داغ بھی لگادیاگیا،صرف اس ایک رات نماز تہجد اور اس کی تلاوت چھوٹ گئی ۔(وفیات الاعلان لابن خلکان وتذکرة الحفاظ)

حصول علم

آپ نے کئی حضرات صحابہ کرام سے علم حاصل کیا ، اپنی خالہ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ سے بطورخاص علم حاصل کیاہے اورآپ کی خصوصی تربیت پائی ہے ۔

آپ کے ساتھی قبیصہ بن ذؤیب ؒ کہتے ہیں

کان عروة بن الزبیریغلبنا بدخولہ علی عائشة ،وکانت عائشة اعلم الناس ،فیسألھا الاکابرمن اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (تاریخ ابن عساکر)

ہم لوگ مسجد نبوی میں بہت سارے حضرات صحابہ سے علم حاصل کرتے تھے جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ہیں ،عروہ حضرت عائشہ ؓ سے استفادہ کرنے میں عروہ ہم سے سبقت لے جاتے تھے اورحضرت عائشہ ؓ بہت بڑی عالمہ تھیں ،اکابرصحابہ آپ سے مسائل معلوم کرتے تھے،حضرت عروہ حضرت عائشہ ؓ کے تمام علوم کے امین تھے۔

حافظ شمس الدین ذہبی ؒ فرماتے ہیں

روی عن امہ ،وعن خالتہ ام المؤمنین عائشة ،ولازمھا ،وتفقہ بھا۔(سیراعلام النبلاء)

حضرت عروہ بن زبیراپنی والد ہ اور خالہ ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ہے ،حضرت عائشہ کی خدمت میں زیادہ وقت گزاراہے اور ان ہی سے دین کا علم حاصل کیاہے ۔

امام زہری فرماتے ہیں

عروة بحرلاینزف۔(تذکرة الحفاظ)عروة بحرلاتکدرہ الدلاء۔ (طبقات الفقہاء)

عروہ بن زبیرعلم کا سمندرہیں،عروہ علم کا ایساسمندرہیں کہ ڈول ان کے پانی کوگدلانہیں کرسکتے ۔

حضرت ہشام فرماتے ہیں

فواللہ ماتعلمنا جزءا من الف جزءمن احادیثہ ۔( ابن عساکر)

قسم بخدا ہم نے والدمحترم کی احادیث اوران کے علم کے ہزارحصوں میں سے ایک حصہ بھی حاصل نہیں کیا ۔

حضرت عائشۃ ؓ کے علم کے امین

سفیان بن عیینہ ؒ فرماتے ہیں

اعلم الناس بحدیث عائشة ؓثلاثة ،القاسم،وعروة ،وعمرة ۔(سیراعلام النبلاء)

حضرت عائشہ ؓ کی احادیث تین حضرات زیادہ جانتے ہیں ۔

حضرت عروہ بن زبیر حضرت عائشہ سے علم حدیث ہی نہیں ؛بلکہ اشعاربھی یادکئے تھے۔

ابوالزناد ؒ فرماتے ہیں:میں نے حضرت عروہ بن زبیرے زیادہ اشعار کہنے والاکسی کو نہیں دیکھا ،آپ سے پوچھاگیاماارواک یا عبداللہ ! اے ابوعبداللہ آپ کو اشعارکہنا کس نے سکھادیا؟ حضرت عرو ةنے فرمایا

آپ خودفرماتے ہیں

لقدرأیتنی قبل موت عائشة اربع حجج ،وانا اقول لوماتت الیوم ماندمت علی حدیث عندھا الاوقدوعیتہ۔(سیراعلام النبلاء)

میرے جو بھی اشعار ہیں، ان کو بھی میں نے حضرت عائشة ؓ سے سیکھا ہے ، حضرت عائشہ ؓ کو کوئی مسئلہ پیش آتا،تو اس میں ضرور کوئی شعر کہہ لے تھیں۔

حضرت عائشہ ؓ کی وفات سے چارسال قبل ہی میں سوچتاتھا؛ اگرآج بھی حضرت عائشہ کی وفات ہوجائے، تو ان کی کسی حدیث کے چھوٹنے پر مجھے افسوس نہیں ہوگا ،اس لئے کہ میں نے ان کی تمام احادیث جمع کرلی ہیں ۔

مدینہ منورہ کے مشہورفقہاءسبعہ میں آپ کاشمارہوتاہے۔

حافظ ابن القیم ؒ ”اعلام الموقعین “میں تحریرفرماتے ہیں

اذاقیل من فی العلم سبعة ابحر* روایتہم لیست عن الخارجة،فقل ھم عبیداللہ ،عروة،قاسم* سعید،ابوبکر،سلیمان ،خارجہ (اعلام الموقعین)

وماروایتی الا من روایة عائشة ،ماکان ینزل بہاشیءالا انشدت فیہ شعرا ۔(الاستیعاب)

حضرت عروة کو یہ علمی شان ومقام حضرت عائشہؓ کی صحبت وتربیت اورخصوصی توجہ کی بناپر حاصل ہوئی ۔

تعلیم وتربیت کا شوق

آپ کے لڑکے ہشام بن عروہ فرماتے ہیں:میرے والدفرمایاکرتے تھے کہ علم حاصل کرو ،لوگوں کے سرداراوران کا مرجع بنوگے ۔

میرے بھائی عبداللہ،عثمان ،علی اورمجھ سے ارشادفرمایاکرتے تھے ،جب عام لوگ اورعام طلبہ میرے پاس نہ ہوں ،تو مجھ سے علم حاصل کرلیاکرو، چنانچہ ہم فرصت کو غنیمت سمجھ کر آپ سے علم حاصل کرتے ، آپ ہمیں حدیثیں سناتے ،پھرفرماتے ان احادیث کو میرے سامنے دہراؤ اوران کا تکرارکرو ، ہشام فرماتے ہیں : میرے والدمحترم کو میراقوت حافظہ بہت پسند تھا ،اس لئے میں سنی ہوئی احادیث جلدسنادیاکرتا ۔(تاریخ ابن عساکر )

کتب ستہ میں عن عروہ عن عائشہ کی سند سے روایات

بخاری میں ساٹھ،مسلم میں چھتیس ، ابوداؤد میں سینتیس ، ترمذی چوالیس، نسائی چونتیس ،ابن ماجہ میں پچاس اورمسنداحمد میں انہتر ،صرف ان ہی کتب حضرت عروہ عن عائشۃ ؓ کی سند سے سواتین سو روایات مروی ہیں ۔

اساتذہ

حضرت عروہ بن زبیرؒنے اپنے والد حضرت زبیر ،علی بن طالب، عبداللہ بن عمر ،عبداللہ بن عباس ،عبداللہ بن عمرو،حکیم بن حزام ،ابوایوب انصاری ،اسامہ بن زید،ابوھریرة ،مغیرة بن شعبہ عبداللہ بن ارقم ،مسوربن مخرمہ،بھائی عبداللہ بن زبیر،والدہ حضرت اسماءاورخالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے روایت کی ہے ۔

تلامذہ

آپ سے بے شمار جلیل القدرتابعین نے احادیث روایت کیںہےں، جن میں سے امام زہری ،آپ کے لڑکے ہشام بن عروہ ،عمربن عبدالعزیز،ابن ابی ملیکہ، عطابن رباح ،ابراہیم تیمی مروان بن حکم ہیں ۔(تھذیب التھذیب)

وفات

ربذہ کے قریب مقام ”فرع “ میں روزہ کی حالت میں۴۹ھ میں وفات پائی۔ ابوفیضان عبداللطیف قاسمی ،جامعہ غیث الہدی بنگلور

حضرت عائشہ ؓ کےبھتیجے اور تربیت یافتہ فقیہ مدینہ حضرت قاسم بن محمد بن ابوبکر کے حالات اورحضرت عائشہ کی تربیت کا اندازلگانے کے لئے ان ہی رنگین سطورپر کلک کیجئے ۔