نصیحتیں: امام ابوحنیفہؒ کی امام ابویوسف ؒ کے لیے

امام ابویوسف ؒ جب علوم ظاہری سے فارغ ہوئے ،آپ کے اندر فضل وکمال ،سیرت واخلاق ،رشد ونجابت کے آثار نمایاں ہونے لگے اور آپ کی طرف عوام وخواص کا رجو ع ہونے لگا ،تب امام ابوحنیفہ ؒ نے اپنے ہونہار شاگرد امام ابویوسف ؒ کے نام ایک وصیت اورنصیحت نامہ تحریرفرمایا، جس میں امام یوسف ؒ کو نصیحتیں اوروصیتیں فرمائیں ہیں کہ امراءوسلاطین ،خواص اورعوام کے ساتھ کس طرح پیش آنا چاہئے اوراپنی نجی زندگی کس طرح گذارنی چاہئے ۔

اس وصیت نامہ کو موفق مکی نے ”مناقب الموفق المکی“میں صاحب فتاوی بزازیہ نے ”مناقب صاحب الفتاوی البزازیہ“ میں ،ابن نجیم ؒنے”الاشباہ والنظائر “میں اورعلامہ شیخ محمدزاہد الکوثری نے ”حسن التقاضی فی سیرة الامام ابی یوسف القاضی “ میں بالتفصیل نقل فرمایا ہے،احقرنے علامہ کوثریؒ کی کتاب ”حسن التقاضی فی سیرة الامام ابی یوسف القاضی “سے ترجمہ کیاہے۔

یہ وصیت نامہ نہایت قیمتی ہے ان نوجوان فضلاء(؛بلکہ تمام ہی علماء)کے لیے جو عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں جنہیں سلاطین ،امراء،سرکاری افسران ،سرمایہ داران اوراوقافی اداروں کے ذمہ داران سے مختلف طریقوں سے سابقہ پڑتاہے ،ان کے ساتھ کس طرح رہنا چاہئے اور اپنی نجی زندگی کس طرح گذارنی چاہئے،اس سلسلے کی نہایت مفید ہدایات ،تعلیمات اورسنہری نصیحتیں اس میں تحریر ہیں۔

احقر نے قارئین کرام کی سہولت کے لیے ذیلی عناوین کا اضافہ کیاہے ،چند نصائح کو تقدیم وتاخیر کے ساتھ ان ذیلی عناوین کے ساتھ لاحق کردیاہے۔ اللہ تعالی ٰ ہم سب کو امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کے ان سنہری نصیحتوں کو آنکھوں کا سرمہ بنانے اوران پر عمل پیراہونے کی توفیق نصیب فرمائے ۔آمین محتاج دعا : عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور

سلاطین ،امراءاوروزراءکے ساتھ کس طرح رہناچاہئے

اے یعقوب!سلطان کی تعظیم کرو ، ان کے مقام ومرتبہ کا لحاظ کرو،سلطان کے سامنے دروغ گوئی مت کرو، جب تک کہ کوئی علمی ودینی ضرورت پیش نہ آئے سلطان کی خدمت میں مت جاؤ،اگربکثرت سلطان کی مجلس میں آمدورفت ہوگی ،تووہ تمہیں حقیروذلیل سمجھے گااوراس کی نگاہ میں تمہاری قدرکم ہوجائے گی ۔

سلطان اوربادشاہ کے پڑوس میں کبھی سکونت اختیارنہ کرو ،تم سلطان وبادشاہ سے ایساتعلق رکھو ،جیسے آگ سے تعلق رکھتے ہو، آگ سے فائدہ حاصل کرتے ہو؛لیکن اس سے دوری بنائے رکھتے ہو،اگر آگ سے قریب جاؤے ،تووہ تمہیں جلادے گی ،پھر تمہیں تکلیف ہوگی ،اس لیے کہ سلطان اپنے علاوہ کسی کو قابل ہی نہیں سمجھتا۔

بادشاہ کے سامنے لمبی گفتگو مت کرو، تمہاری لمبی گفتگوکی وجہ سے وہ بھی بے فائدہ باتیں کرنے لگے گا؛تاکہ حشم وخدم کے سامنے اپنی فوقیت وبرتری ظاہر ہو اورپتہ چلے کہ وہ تم سے زیادہ جانتاہے ،اس کی وجہ سے لوگوں کی نگاہ میں تمہاری قدرومنزلت کم ہوجائے گی ۔

ایسے سلطان کی مجلس میں جاؤجو تمہاری اوراہل مجلس کی قدرکرنے والاہو،جوناقدری کرنے والاہو، اس کی مجلس میں ہرگزمت جاؤ،جب سلطان کے پاس کوئی ایسے عالم ہوں جن سے تم نہ واقف ہو،تو اس وقت سلطان کے پاس مت جاؤ، اس لیے کہ اگراس عالم کا علمی مقام ومرتبہ تم سے بڑھاہواہو،تو تم ان پربرتری حاصل کرنا چاہوگے، وہ تمہاری کمزویاں ظاہرکریں گے ،اگرتم ان سے بڑے عالم ہو ،توممکن ہے کہ تم سلطان کے سامنے اس عالم کے لیے تواضع کروجس کی وجہ سے سلطان کی نگاہ میں تمہاری قدرکم ہوجائے گی اوران کی قدروقیمت میں بڑھے گی۔

سرکاری مناصب قبول کرنے سے متعلق نصیحتیں

اگرسلطان (حکومتی اوراوقافی ادارے) کوئی عہد ہ پیش کریں ،تو اسی صورت میں قبول کرو جب کہ تمہیں یقین ہو کہ وہ تمہاری اہلیت واستعدا دکی وجہ سے پیش کررہے ہیں، نیز اگرتم قبول نہیں کروگے، تو کوئی نااہل شخص قبول کرلے گا جس کی وجہ سے لوگوں کوتکلیف وپریشانی لاحق ہوسکتی ہے۔

جب سلطان وامراءکی طرف سے کوئی کام تمہارے سپرد کیا جائے ،تو اس وقت تک قبول نہ کرو جب تک کہ تمہیں اطمینان نہ ہوکہ وہ تمہارے عمل کو پسند کرے گا اورفیصلوں میں تمہاری بات کو قبول کرے گا؛تاکہ اس کو خوش کرنے کے لیے کسی خلافِ شرع کا م انجام دینے پر تم مجبورنہ کئے جاؤ۔

سلطان اورامراءکے وزراءاورخدام سے تعلقات مت رکھو،ان سے دوردورہی رہو؛ تاکہ تمہارا مقام ومرتبہ سلطان وبادشاہ کی نگاہ میں برقراررہے ۔

ازدواجی زندگی سے متعلق نصیحتیں

اولاً علم حاصل کرو ،پھر حلال مال کماؤ،پھرشادی کرو،علم حاصل کرنے کے زمانہ میں کمانا شروع کروگے، توتم دنیا کی چیزوں کو حاصل کرنے میں لگ جاؤگے ، پھر انہی میں لگ جاؤگے ،علم حاصل کرنے سے پہلے نکاح بھی نہ کرو ،ا س لیے کہ نکاح کے بعد علم حاصل کروگے ،تو اہل وعیال کی ذمہ دایوں کی وجہ سے علم حاصل کرنا دشوار ہوجائے گا،جوانی ،فارغ البالی اوریکسوئی کے زمانہ میں علم حاصل کرو ،پھرشادی کرو ،اس لیے کہ اہل وعیال کی کثرت سے ذہن پریشان ہوجاتاہے ،لہذا مال کمانے کے بعد شادی کرو ،بیوی کی ضروریات پوری کرنے پر جب تک قدرت اوراطمینا ن نہ ہو ،اس وقت تک شادی نہ کرو۔

دوبیویوں کو ایک گھرمیں نہ بساؤ،بیوی کے سامنے اجنبی عورتوں کا تذکرہ نہ کرو ؛کیونکہ بیوی بھی تمہارے سامنے اجنبی مردوں کا تذکرہ کرے گی ( پھر لڑائی ،جھگڑے شروع ہوں گے )،صاحب ِاولاد عورت سے نکاح نہ کرو ،اس لیے کہ وہ اپنی اولاد کے لیے فکر کرے گی اوران پر خرچ کرے گی ،اس لیے کہ ا س عورت کو اپنی اولاد زیادہ محبوب ہوتی ہے ۔

آداب ِگفتگو سے متعلق نصیحتیں

لوگوں کے ساتھ عزت واحترام کا معاملہ کرو، جس چیز کے بارے میں سوال کیاجائے ، اسی کے بارے میں گفتگو کر و،تجارت اورکاروبار کے بارے میں ہرگز بات چیت نہ کرو ؛کیونگہ لوگ اس طرح کی بات چیت سے تمہیں مال کا حریص ،لالچی اوررشوت خورسمجھیں گے،عوامی مجلس میں ہنسی مذاق نہ کرو،باربار بازارکا رخ نہ کرو ۔

مراہق لڑکوں سے بات چیت نہ کرو؛کیونکہ مراہق لڑکے فتنوں کا سبب بن جاتے ہیں ؛البتہ چھوٹے بچوں سے بات چیت کرنے اوران کے سرپر ہاتھ پھیرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

لوگوں کے فہم سے اونچی گفتگونہ کرو

عوام الناس سے دین کے اصول کے بارے میں گفتگونہ کرو ( ؛کیونکہ یہ گفتگو ان کے فہم سے بالاترہوتی ہے) پھر وہ لوگ بھی تمہاری اقتداءکرتے ہوئے دین کے اصول کے بارے میں بات چیت کریں گے،( پھردینی فتنے وفسادات ہوں گے) ،جوسوال کیاجائے ،اسی کا جواب دو ،سوال سے زائد جواب مت دو ،اس لیے کہ جواب سمجھنے میں دشواری ہو گی،،علمی مجلس میں غصہ نہ کرو ،عوام کو قصے کہانیاں نہ سناؤ،قصے کہانیا ں سنانے والے کے لیے جھوٹ بولنا پڑتاہے ۔

بحث ومناظرہ کی مجلس میں خوف اورہچکچاہٹ کے ساتھ ہرگز گفتگو نہ کرو ،اس لیے کہ دل میں ڈر وخوف ہوگا ،تو زبان میں لڑکھڑاہٹ اور الفاظ میں بے ترتیبی پیداہوجاتی ہے ،بے وقوف اورایسے کم علم لوگوں سے بات چیت مت کرو ، جوبحث ومناظرہ کا علم نہیں رکھتے، ان کامقصد صرف جاہ طلبی ،شہرت اورتمہاری ذلت ورسوائی ہو تی ہے۔

بہت زیادہ ہنسی مذاق سے پرہیز کرو کہ اس سے دل مردہ ہوجاتاہے ،نیز عورتوں سے بھی بکثرت بات چیت اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بھی احتیاط کرو کہ اس سے بھی دل مردہ ہوجاتاہے ،اطمینان وسکون کے ساتھ چلو ، کسی معاملہ میں جلد بازی نہ کرو ،جو شخص تمہیں پیچھے سے پکارے ،اس کو جواب نہ دو ،اس لیے کہ جانور پیچھے سے پکارتے ہیں ،جب بات چیت کرو،تو آواز بلند نہ کرو اورچیخیں نہ مارو،سکون وطمانیت اورسنجیدگی کی عادت بناؤ۔

علمی مشاغل کے اہتمام سے متعلق نصیحتیں

اگرروزگار کے بغیر دس سال کا عرصہ گزرجائے ،تب بھی علم دین سے بے رخی نہ کرو،اگرعلم سے بے رخی کروگے،تو اللہ تعالیٰ کے ارشادکے مطابق :جوشخص ذکر(قرآن ) سے بے رخی کرے گا ، اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی۔

اپنے طلبہ کے ساتھ اپنی اولاد جیساسلوک کرو ، ان میں علم کا شوق اوررغبت پیداہوگی ،عوام الناس میں سے کوئی بحث ومباحثہ کرے ،تواس کے ساتھ مت الجھو، ان کے ساتھ الجھنے سے تمہاری عزت پامال ہوگی ،اظہارِحق اوراحقاقِ حق میں کسی سے مرعوب نہ ہو ؛اگرچہ بادشاہ اورامراءکے سامنے اس کی نوبت پیش آئے ، علم کی حفاظت کرو کہ تم اس سے دنیا وآخرت میں فائدہ اٹھاسکوگے۔

عبادت کا شوق اوراس کے اہتمام سے متعلق نصیحتیں

جب اذان ہوجائے ،تو فورًا نماز کی تیاری کرواورسب سے پہلے مسجد جاؤ،عوام جتنے (نوافل ) اعمال کرتے ہیں ،تم ان سے زیادہ عمل کرو،اس لیے کہ جب عوام دیکھیں گے کہ تمہارے اندر عمل کی کمی وکوتاہی ہے ،یا عوام سے کم نوافل کا اہتمام کرتے ہو ،تو تمہارے متعلق بدکلامی اوربدگمانی کریں گے،ہم جاہل لوگ ہی بہترہیں کہ بہت سارے اعمال کرلیتے ہیں ،یہ عالم صاحب بے کارہیں،اپنے علم سے خودفائدہ نہیں اٹھارہے ہیں ۔

عوامی مجلس میں بکثرت اللہ کا ذکرکرو؛تاکہ تمہیںدیکھ کر وہ لوگ بھی اللہ کا ذکرکریں،فرض نمازوں کے بعد کچھ وظائف اپنے لیے مقررکرلو، ان وظائف میں قرآن کی تلاوت ،اللہ کا ذکر ،اللہ کی نعمتوں پر شکرگزاری شامل کرو،ہرماہ چند ایام روزہ کے لیے طے کروجن میں تم روزہ رکھو ،جتنی عبادات تم عوام کے لیے کافی سمجھتے ہو،اس سے زیادہ مقدار میں تم عبادات کا اہتما م کرو ( علماءکے لئے نوافل کی مقدارعوام کی مقدارسے کہیں زیادہ ہونی چاہئے )اپنی ذات کامحاسبہ کرتے رہاکرو۔

موت کو یادکرتے رہاکرو ، اپنے اساتذہ کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہو ،پابندی سے قرآن پاک کی تلاوت کرو،عام قبرستان ،مشائخ کے مزارات اوربابرکت مقامات کی زیارت کرتے رہو ،عالم کا معاملہ اس وقت تک درست نہیں ہوسکتاجب تک کہ وہ اپنی خلوت کو جلوت نہ بنائے ،لہذاتم تنہائی میں اللہ کے لیے ایسے ہی رہو جیسے لوگوں کے سامنے رہتے ہو ۔

نئے شہر اورنئے علاقے میں قیام سے متعلق نصیحتیں

اگرکسی نئے شہرمیں جاؤ،تو اپنے لیے کوئی خاص مقام نہ بناؤ؛بلکہ ایک عام آدمی کی طرح رہو ؛تاکہ وہاں کے علماءکواطمینان ہوجائے کہ تم ان کے مقام ومرتبہ کو چھیننے والے نہیں ہیں،ورنہ وہ تمہارے طوروطریقے پر طعن وتشنیع کریں گے ،عام لوگ تمہارے خلاف چہ می گوئیاں کریں گے ،تم خواہ مخواہ مطعون ومعیوب ہوجاؤگے ۔

اگراس شہر کے لوگ تم سے مسائل پوچھیں ،تو تم مسائل مت بتاؤ(؛بلکہ مقامی علماءکے پاس بھیج دو) بحث ومناظروں میں شرکت نہ کرو، مقامی علماءسے جوبات کرو، واضح دلیل کے ساتھ بات کرو ، ان کے اساتذہ کے خلاف زبان درازی نہ کرو ورنہ وہ تمہارے متعلق زبان درازی کریں گے ،لوگوں کے ساتھ پوری احتیاط کے ساتھ معاملات کرو ۔

سلطان (سرکاری افسران اورمال داروں ) سے تعلقات اور قرب کو لوگوں کے سامنے بیان نہ کرو ،اگربیان کروگے ،تو لوگ اپنی ضرورتوں کو تمہارے سامنے پیش کریں گے ،اگر تم سلطان (سرکاری افسران اوردیگرذمہ داران) سے ان کی ضروریات پوری کراؤ گے، تو لوگ تمہیں ذلیل ورسواکریں گے(مداہن ،چاپ لوس وغیرہ کا طعنہ دیں گے) ، اگرتم سلطان (وسرکاری افسران اوردیگرذمہ داران ) سے ان کی ضرورتیں پوری نہیں کراؤگے ،تولوگ تم کو برابھلاکہیں گے( یہ شخص صرف اپنی فکر کرتاہے دوسروں کا خیال نہیں کرتاوغیرہ) ۔

امربالمعروف اورنہی عن المنکر سے متعلق نصیحتیں

لوگوں کی برائیوں کے پیچھے مت پڑو؛بلکہ ان کی اچھائیوں پرنظررکھو ،اگرکسی شخص میں کوئی عیب وبرائی نظرآئے ، تو اس کو دوسروں کے سامنے بیان نہ کرو، الایہ کوئی دینی ضرورت ہو، تو بیان کردینا چاہئے ؛تاکہ لوگ اس کی برائی سے محفوظ رہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فاسق شخص کی برائی بیان کرو؛تاکہ لوگ اس کی برائی سے بچ جائیں ،اگرکسی عالی جناب میں کوئی دینی خرابی نظرآئے ،تو اس کے مقام ومرتبہ سے مرعوب ہوئے بغیر واضح کردو ،اللہ تعالیٰ تمہاری مددونصرت کرے گا ،جب ایک مرتبہ اس طرح حق کا اظہارکروگے ،توپھر کسی شخص کو بدعات وخرافات کے ارتکاب کی ہمت نہیں ہوگی ۔

جب تم سلطان (ذمہ داران ) سے کوئی خلافِ شرع کام دیکھو، تو ان کی اطاعت واحترام کے ساتھ ان کو متنبہ کردو، نرم لہجہ میں کہو کہ سلطان وذمہ داران کی اطاعت ہم پر لازم ہے ،ہم ضرورآپ کی اطاعت واحترام کریں گے ؛لیکن تمہارافلاں کام شریعت کے خلاف ہے ۔

بادشاہ وسلطان کوایک باردوبارتنبیہ کردینا کافی ہے ،باربارتنبیہ کروگے ،تووہ تمہاری توہین وتذلیل کرے گا جو دین کی توہین وتذلیل کے مترادف ہے،ایک باردوبارتنبیہ کرنے کے باوجو دمنکر کو ترک نہ کرے ،تو بادشاہ وسلطان سے تنہائی میں خیرخواہی کے ساتھ بات کرو،کتاب وسنت کو پیش کرو ،اگروہ قبول کرلیں، تو بہت اچھی بات ہے ،ورنہ اللہ تعالیٰ سے دعاکروکہ اللہ تعالیٰ اس سے تمہاری حفاظت فرمائے ،میری ان نصیحتوں کو قبول کرو یہ نصیحتیں تمہیں دنیا وآخرت میں کام دیں گی ۔

مروت اوراخلاق کا مظاہرے سے متعلق نصیحتیں

تقوی اورامانت کو لازم پکڑو ،عوام وخواص کے ساتھ خیرخواہی کا معاملہ کرو، بخیلی وکنجوسی سے بچو کہ آدمی اس سے ذلیل ورسوا ہوجاتاہے ،لالچی اورجھوٹے نہ بنو،گول مول گفتگو کرنے والے نہ بنو ،تمام امور میں متانت وسنجیدگی کو لازم پکڑو،ہرحالت میں سفیدلباس کا اہتمام کرو ،ریشمی لباس نہ پہنو۔

استغنا ء، دنیا سے بے رغبتی اورحرص وہوا سے پاک زندگی گزارو ،تم تنگ دست وفقیرہو،تب بھی بے نیازی کا اظہارکرو،ہمت وحوصلہ بلند رکھو، ہمت وحوصلہ بلند ہو،تو تمہارا مقام ومرتبہ بھی بلندہوگا ،جب راستہ چلو ،ادھرادھر دیکھتے ہوئے نہ چلو؛بلکہ نگاہ نیچی کرتے ہوئے چلو،راستوں پر مت بیٹھا کرو،اگراس کی ضرورت (کسی کے انتظار کی وجہ سے )پیش ہی آجائے ،تومسجد میں بیٹھاکرو ،دکانوں پر مت بیٹھاکرو، بازاراور مساجد میں کھانا پینا نہ کرو۔

پڑوسی کے احوال تمہارے پاس امانت

نفسانی خواہشات کی اتباع کرنے والوں کی صحبت سے بچو،لعن طعن اوربرابھلاکہنے کی عاد ت مت ڈالو ،پڑوسی کے احوال تمہارے پاس امانت ہیں ،ان کے احوال وعیوب کو کسی کے سامنے ظاہرنہ کرو ،کسی کی راز کی باتوں کا افشاءنہ کرو ،تم سے کوئی مشورہ کرے ،تواس طرح مشورہ دو کہ تمہیں اللہ کا قرب حاصل ہو ۔

جب حمام اورکسی ضررورت کی جگہوں پرجاؤ،تو عام لوگوں سے زیادہ کرایہ اداکرو؛تاکہ تمہاری شرافت کا مظاہرہ ہو،جب بڑے لوگوں کے پاس جاؤ ،تو جب تک وہ تم کو بڑانہ بنائیں ،تم خود سے بڑے نہ بنو،جب کسی بستی ومحلہ میں جاؤ،تو جب تک وہ تمہیں عظمت واحترام کے ساتھ امامت کے لیے آگے نہ کریں ،تم آگے نہ بڑھو۔

سلاطین اور(مالداروں )کے فیصلوں کی مجلسوں میں نہ جاؤ ؛البتہ اگروہ فیصلوں اورمقدمات میں تمہاری بات کو قبول کریں ،تو ان کی مجلس میں جانے میں کوئی حرج نہیں ،اس لیے کہ اگر وہ غلط فیصلہ کریں اورتم خاموشی اختیارکرو ،تولوگ سمجھیں گے وہ حق کے مطابق صحیح فیصلہ ہواہے؛حالانکہ وہ غلط ہے۔

اپنی نیک دعاؤں میں یادرکھو ،ان نصیحتوں پر عمل کرو ،میں نے تمہارے اورمسلمانوں کے فائدہ کے لیے یہ نصیحتیں کی ہیں ۔

قابل قدرقارئین کرام ! فیضان قاسمی خالص دینی ،اصلاحی ،علمی اورتحقیقی ویب سائٹ ہے ،خود اس کا مطالعہ فرمائیں ،دوست واحباب کو متوجہ فرمائیں اور سبسکرائیپ کریں تاکہ ہرنیا مضمون آپ کو بروقت موصول ہوجائے ۔ محتاج دعا عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور