اذان کی فضیلت اور اہمیت

اسلام کے بنیادی ارکان میں نمازعبادت وبندگی ،تسلیم ورضاء،فرماںبرداری اور وحدت و اجتماعیت کا حسین وجمیل پیکر ہے اور اذان نمازباجماعت کا اعلان وبلاوا ہے ،پوری آبادی کے لئے امن وامان کا سبب ہے ،نیک بندوں کے لئے رحمت کا باعث اور شیطان کے لئے زحمت کاذریعہ ہے ،اذان دینِ اسلام کا عظیم شعار اور اسلامی معاشرہ کی پہچان ہے،اس وجہ سے اسلام میں اذان کی فضیلت اوراہمیت بہت زیادہ ہے، حضرت ابو بکر صدیق سے ؓمروی ہے : ا لاذان شعار الایمان، اذان ایمان کے شعائر میں سے ہے ۔( رواہ عبد الرزاق باب فضل الاذان ۳۵۹/۱)

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دھلوی ؒفرماتے ہیں

حضر ت شاہ ولی اللہ محدث دھلوی ؒفرماتے ہیں :احادیث میں اذان کی فضیلت اوراہمیت وارد ہوئی ہے ،اس کی دوبنیادیں ہیں

الف:اذان اسلام کی ایک عظیم امتیازی شان ہے ، اس کی وجہ سے ملک دار الاسلام محسوس ہوتاہے ،حدیث میں آیاہے: آپ ﷺ صبح صادق کے بعد حملہ کرتے ،اگر اذان کی آواز سنائی دیتی، تو رک جاتے ۔

عن انس ؓ قال کان النبی ﷺ یغیر اذا طلع الفجر ،وکان یستمع الاذان ،فان سمع اذانا، امسک ،ولا اغار ، (مسلم ،باب الامساک عن الاغارة اذا سمع الاذان ۱۶۶/۱)

ب:اذان نبوت کاایک شعبہ ہے ،اذان نماز کی دعوت کا ذریعہ ہے ،جو تمام عبادات کی جڑ ہے ،اللہ تعالی کو سب سے زیادہ پسند اورشیطان کو سب سے زیادہ ناپسند دینی امور ہےں، جن کا فائدہ متعدی (دوسروں تک پہنچنے والا) ہو اوراسلام کا بول بالاہو ۔

فضائل الاذان ترجع الی انہ من شعائر اللّٰہ ،وبہ تصیر الدار دار الاسلام ،ولھذا کا ن النبی ﷺ ان سمع الاذان، امسک ،والا اغار،وانہ شعبة من شعب النبوة ،لانہ حث علی اعظم الارکا ن وام القربات ،ولا یرضی اللہ ،ولایغضب الشیطان مثل مایکون فی الخیر المتعدی واعلاءکلمة الحق ۔( حجة اللہ البالغة۱۷/۲)

اذان عذاب سے امان

رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا :جس قوم میں صبح میں اذان دی جائے ،وہ شام تک اللہ کے عذاب سے امان میں ہوگی اور شام میں اذان دی جائے ،تو صبح تک عذاب سے امان میں رہے گی۔ ایما قوم نودی فیھم بالاذان صباحًا، کان لھم امانًا من عذاب اللّٰہ حتی یمسوا ،وایما قوم نودی فیھم بالاذان مساء ا، کان لھم امانًا من عذاب اللہ حتی یصبحوا ۔(رواہ الطبرانی عن معقل بن یسار ،کنز العمال ۲۷۸/۷) اذان کی فضیلت اوراہمیت کا اندازہ ہم حضرات صحابہ کے اقوال سے لگاسکتے ہیں کہ وہ اذان دینے کے کس قدر شوقین تھے ؟۔

حضرت قیس ؒ بن حازم فرماتے ہیں : حضرت عمر ؓ فرمایا کرتے تھے : اگر مجھ پر خلافت کا بو جھ اور مسلمانوں کی ذمہ داری میرے کندھوں پر نہ ہوتی ،تو میں اذان دیاکرتا ۔

عن قیسؒ بن حازم قال قال عمر ؓ : لو کنت اطیق الاذان مع الخلّیفی، لاذنت ۔(رواہ عبد الرزاق با ب فضل الاذان ۳۶۲/۱،والبیھقی فی السنن الکبری فی الاذان۷۹۶/۱)

حضرت علی ؓفرماتے ہیں : ندمت ان لااکون طلبت الی رسول اللہ ﷺ،فیجعل الحسن والحسین مؤذنین ۔(کنز العمال ،باب فضل الاذان۱۶۶/۸) مجھے افسوس ہے کہ میں رسول اللہ ﷺسے حسن وحسین ؓ کے لئے مؤذن بنانے کی درخواست نہیں کی۔

حضرت عمرؓ کے زمانہ میں ۱۵ھ میں سعد ؓبن وقاص کی امارت میں ملک عراق میں قادسیہ کامعرکہ پیش آیا،مؤذن کا انتقال ہوگیا،تو اس منصب وذمہ داری کو حاصل کرنے ک کے لئے اختلاف کی نوبت پیش آئی ،حضرت سعد ؓنے اس اختلاف ونزاع کو ختم کرنے کے لئے قرعہ اندازی کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔(فتح الباری۱۲۳/۲)

اذان اورصف اول کی فضیلت

حضرت ابو ہریرةفرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺنے فرمایا

لو یعلم الناس مافی النداءوالصف الاول ،ثم لایجدون لاان یستھمواعلیہ لاستھموا ۔(رواہ البخاری باب الاستھام فی الاذان ۸۶/۱)

اگرلوگوں کو پتہ چل جائے ان چیزوں کا(فضائل وبرکات )جواذان اور صف اول میں ہیں اورلوگ اان کو حاصل نہ کرسکیں اور قرعہ اندازی کی ضرورت پیش آئے، تواس کے لئے بھی تیار ہوجائیں۔

ایک دوسری روایت میں ہے اذا نودی للصلوةادبر الشیطان لہ ضراط حتی لایسمع التاذین۔ (البخاری عن ابی ھریرة،باب فضل التاذین ۸۵/۱)

جب اذان کی آواز بلند ہوتی ہے ،تو شیطان پیٹ پھیر کر حواس باختہ ہوکر ریح خارج کرتاہوااتنی دور بھاگتاہے ،جتنی دور اذان کی آواز سنائی نہ دے ،مذکورہ بالااحادیث اذان کی فضیلت اوراہمیت خوب واضح ہوجاتی ہے۔

اذان کی آواز سے شیطان کیوں بھاگتاہے ؟

حافظ ابن حجرؒفرماتے ہیں: اذان کی آواز سے شیطان کاریح خارج کرتے ہوئے بھاگنا ممکن ہے کہ بطوراستخفاف واستہزاءکے ہواور یہ بھی ممکن ہے کہ اذان کی آواز پر شدتِ خوف کی وجہ سے بے قابوہوکر ریح خارج کرتاہوابھاگنے لگے ۔

علامہ نووی فرماتے ہیں : شیطان اذان کی آواز نہ سننے کے ارادہ سے بھاگتاہے تاکہ قیامت کے دن اذان اس کے خلاف حجت نہ ہوجائے ،ایک قول یہ ہے کہ چونکہ اذان وحدانیت ،شعائر اسلام اور اعلان پر مشتمل ہے، اس لئے غضبناک ہوکر راہ فرار اختیارکرتاہے ۔

ایک سوال وجواب

علامہ ابن الجوزی ؒفرماتے ہیں: اگرکوئی شخص یوں کہے کہ شیطان اذان کی آواز سن کر راہ ِفرار کیوں اختیارکرتاہے؟ اور نمازمیں مصلی کے قریب آکراس سے کیوں کھیلتاہے ؟؛حالانکہ نمازمیں قرآن پاک کی تلاوت بھی ہوتی ہے ؟ جواب: اذان میں دین اسلام کے ظہور اور حق کے غالب ہونے کی طرف اشارہ ہوتاہے اور مؤذن اذان دیتے وقت عمومًا غافل نہیں ہوتا،۔

اذان ایک ایسی عبادت ہے جس میں ریاکاری نہیں ہے ،ان امورکی وجہ سے شیطان غصہ سے آگ بگولہ ہوکر ریح خارج کرتاہوا بھاگتاہے اورنمازمیں نفس حاضررہتاہے،شیاطین کے لئے وساوس کا دروازہ کھول دیاجاتاہے ،اس لئے شیاطین مصلی کے قریب آکر اس کووساوس میں مبتلاکرتے ہیں ۔(تنویر الحوالک شرح مؤطا للسیوطی ۹۰/۱)(اذان ومؤذنین رسول اللہ ۹۲تا ۲۳)

اصلاحی،فکری،علمی اورتحقیقی دینی مضامین کے لئے http://dg4.7b7.mywebsitetransfer.comفیضان قاسمی ویب سائٹ کی رجوع فرمائیں ۔