حرم کی نیکیاں

حرم کی نیکیاں :حضرت جابرؓ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:مسجدحرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابرہے۔(ابن ماجہ: ۱۴۰۶مسنداحمدمسندجابر:۱۴۶۹۴)علامہ ابن عابدین شامی ؒتحریرفرماتے ہیں:سید فاسی( محمد بن احمد بن علی ابوالطیب مکیؒ)نے ”شفاءالغرام باخبارالبلدالحرام “میں لکھاہے ،میرے شیخ بدرالدین بن صاحب مصری فرماتے ہیں: مسجد حرام میں انفرادی نماز پرایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتاہے ،باجماعت نماز پر ستائیس لاکھ نمازوں کا ثواب ملتاہے ،پانچ نمازوں کا ثواب ایک کروڑ پینتیس لاکھ نمازوں کے برابرملتاہے ۔

اگرکوئی شخص حرمین کے علاوہ کسی اورجگہ انفرادی طورسے سوسال نماز پڑھتاہے،توسوسال کی ایک لاکھ اسی ہزارنمازیں ہوتی ہیں ، ایک ہزارسال کی اٹھارہ لاکھ نمازیں ہوتی ہیں ،خلاصہ کلام یہ ہواکہ جوشخص مسجدحرام میں باجماعت نماز پڑھتاہے ،اس کا اجروثواب غیرحرمین کی ساری زندگی کی انفرادی نماز سے کہیں زیادہ ہوتاہے ،کسی شخص کواس کے مقام میں حضرت نوح علیہ السلام کی عمر پاکرنمازاداکرنے پر جوثواب ملتا ہے،تقریبا وہی ثواب مسجدحرام میں چندروزباجماعت نماز پر حاصل ہوجاتاہے ۔(مستفاد:ردالمحتار،کتاب الحج،طواف الصدر،مطلب فی مضاعف الصلوة بمکة۵۷۴/۳)

حرم میں کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے مذکورہ فضیلت حاصل ہوگی

حضرت عطابن رباح فرماتے ہیں: حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے بیان کے دوران ایک حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد (نبوی )میں ایک نماز دیگرمساجد کی نماز وں سے ایک ہزاردرجہ افضل ہے ، سوائے مسجد حرام کے کہ مسجد حرام میں ایک نماز کا اجروثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابرملتاہے ،میں نے عرض کیا ،اے ابومحمد یہ فضیلت صرف مسجد حرام میں نماز پڑھنے پرحاصل ہوتی ہے ؟یا حرم میں کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے مذکورہ فضیلت حاصل ہوجائے گی ؟حضر ت عبداللہ بن زبیرؓ نے فرمایا: مذکورہ فضیلت حرم میں کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے حاصل ہوگی ۔(مسند ابوداؤد طیالسی،عبداللہ بن زبیرؓ :۱۴۶۴،الموسوعة الفقہیہ ۲۳۹/۳۷)

بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ مذکورہ فضیلت صرف مسجدحرام میں نماز اداکرنے پر حاصل ہوتی ہے ،بعض روایات سے معلوم ہوتاہے ،مکہ مکرمہ میں کہیں بھی نماز اداکی جائے ،وہی ثواب ملتاہے اوربعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ مذکورہ ثواب حدود حرم میں کہیں بھی نماز پڑھی جائے ،ایک نماز پرایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتاہے ۔

مذکورہ فضیلت پورے حرم کے ساتھ ہے ،علامہ نووی

علامہ بیریؒ نے اشباہ کی شرح میں احکام المسجد کے باب میں لکھاہے کہ ہمارے اصحاب حنفیہ کے نزدیک یہی بات مشہورہے کہ مذکورہ فضیلت پورے مکہ؛ بلکہ پورے حرم کے ساتھ ہے ،علامہ نووی ؒ نے بھی اسی قول کو صحیح قراردیا ہے ۔(ردالمحتارکتاب الحج،طواف الصدر،مطلب فی مضاعف الصلوة بمکة۵۴۷/۳)حضرت عطا اورعلامہ رویانی ؒ کی یہی رائے ہے ، علامہ ابن حزم فرماتے ہیں: یہ فضیلت جمیع حرم اور عرفہ کو شامل ہے ۔(الموسوعة الفقہیہ ۲۳۹/۳۷)

یہاں ایک سوال پیداہوتاہے کہ کیا نماز کا مذکورہ ثواب نفل اورفرض ہرایک پر حاصل ہوتاہے؟ اس کاجواب یہ ہے کہ علمائے حنفیہ اورمالکیہ کے نزدیک مذکورہ ثواب صرف فرض کے ساتھ خاص ہے ۔(مستفاد:ردالمحتارکتاب الحج،طواف الصدر،مطلب فی مضاعف الصلوة بمکة۵۴۷/۳)،علامہ عینیؒ نے اس قول کو امام طحاوی ؒ کی طرف منسوب کیاہے،شافعیہ اورحنابلہ کے نزدیک حرم کی نمازوں کا ثواب فرض ونفل دونوں پر حاصل ہوتاہے ۔(الموسوعة الفقہیہ ۲۳۸/۳۷)

حرم میں روزے اوردیگرعبادات کا ثواب

علامہ فاسی مالکی فرماتے ہیں: حرم میں روزے وغیرہ عبادت کی ثواب کی زیادتی پربھی بعض روایات سے ثابت ہے ؛لیکن وہ روایات نماز کی فضیلت کی روایات کے برابرنہیں ہیں۔(ردالمحتار،کتاب الحج،طواف الصدر،مطلب فی مضاعف الصلوة بمکة۵۴۷/۳)

لہذا مکہ مکرمہ جانے والوں کو چاہئے کہ ہرفرض نماز مسجدحرام میں باجماعت اداکرنی کوشش کریں،یہی اعلی درجہ ہے ،اگرقیام گاہ مسجدحرام سے دورواقع ہو، تو بھی مسجدحرام میں باجماعت نماز میں شرکت کی کوشش کریں ،اگرکسی مجبوری سے مسجدحرام آنا دشوارہوتو ،محلے کی مسجدمیں باجماعت نماز اداکرنے کی کوشش کریں ،اگر محلے کی مسجد میں حاضری مشکل ہو،توحدود حرم میں کہیں بھی نماز پڑھ لیں اورمہربان پروردگارکی شان کریمی سے امیدرکھیں کہ ان شاءاللہ وہ ہمیں ایک نمازپرایک لاکھ نماز وں کا اجرضرورعطافرمائے گا ؛لیکن حرم کی نمازوں کوبالکل ترک کردینا، یاقضاکرکے پڑھنا عظیم ثواب سے محرومی اوراپنی بدقسمتی ہے۔

فیضان قاسمی خالص دینی ویب سائٹ ہے ،خود مطالعہ فرمائیں ،دوست واحباب کو مطلع بھی کریں اوردعائیں فرمائیں کہ اللہ تعالی اس ویب سائٹ کو قارئین کے لیے نافع اورمرتب کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے ۔ آمین ابوفیضان عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور