خطبات حکیم الاسلام :تعارف

حکیم الاسلام کے خطبات کا گراں قدر مجموعہ جو دس جلدوں پرمشتمل ہے جامع الصفات والانساب قطب الارشاد حضرت اقدس قاری محمدطیب صاحب رحمة اللہ علیہ (المتوفی ۱۴۰۳ھ م۱۹۸۳ء)سابق مہتمم ازہرہنددارالعلوم دیوبندوخلیفہ حضرت مولانا محمداشرف علی تھانوی نوراللہ مرقدہ کا ہے ۔

حضرت والا کی ستودہ صفات ذات محتاجِ تعارف نہیں ،آپ حجة الاسلام امام قاسم نانوتوی ؒبانی دارالعلوم دیوبندکے مبارک خانوادے کے ایک باکمال فرزند ہیں جنھوں نے حضرت نانوتوی علیہ الرحمہ کے لگائے ہوئے شجرئے طوبیٰ کی تقریبًا نصف صدی آبیاری کی ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے آپ کو فضائل اور نسبتوں کی جامع شخصیت بنائی تھی اور متنوع خصوصیات سے نوازاتھا جس میں ایک ممتاز خصوصیت قوت ِتقریرہے ،اللہ تعالیٰ نے حضرت قاری صاحب علیہ الرحمہ کو دین صحیح اورفکر سلیم کو موثرترین طریقے سے علم وحکمت سے لبریز تقاریرکے ذریعہ عوام وخواص کے دلوں میں اتارنے کی قوت عطافرمائی تھی۔

خیرمحمدجالندھری ؒ کے مدرسہ کے سالانہ اجلاس میں حضرت حکیم الاسلامؒ ہرسال اہتمام سے شرکت فرماتے ،اس اجلاس میں عظیم خطیب حضرت شاہ عطاءاللہ بخاری رحمة اللہ علیہ بھی تشریف لایاکرتے تھے،حضرت شاہ بخاری ؒ فرمایاکرتے تھے کہ میں ا س جلسے میں صرف قاری صاحب کی تقریرسننے کے لیے آتاہوں اوران کی ایک تقریرسے میری سال بھر کی سینکڑوں تقریریں تیارہوجاتی ہیں۔

دارالعلوم سبیل الرشاد میں تقریر

حضرت قاری صاحب ؒعالمی پیمانہ پراپنے علم اور قوت ِتقریرکے ذریعہ دارالعلوم کی رفعت وعظمت میں عظیم کرداراداکیا،آپ کی زبان سے برمحل فقرے جو نکلتے تھے ان میں بلاغت وفصاحت کی روح پائی جاتی تھی ،آپ کے خطبات قرآن ،حدیث ،اسرارِشریعت ،حقائق ودقائق،نکات وفوائداورحکمت وموعظمت سے بھرپور اورزیرِبحث عنوان پرسیرحاصل عارفانہ ومحققانہ ہوتے تھے۔

مخصوص طرزتکلم اوردردِدل کی آمیزش سے خطاب میں جوتاثیراورنکھار پیداہوتاتھا اس کی لذت کا صحیح ادراک براہ راست سننے والے ہی کرسکتے ہیں ،ایک مرتبہ شہربنگلورکے مشہوردینی ادارہ ”دارالعلوم سبیل الرشاد“کے دستاربندی کے اجلاس میں تشریف لے آئے ،طلبائے عزیزنے مختلف زبانوں میں اپنے علمی مظاہرے پیش کئے ۔

جب حضرت حکیم الاسلام کےصدارتی خطاب کا وقت آیا،تو حضرت نے اپنی گفتگوکا آغاز اس طرح فرمایا : مختلف حضرات نے مختلف زبانوں میں تقریریں کیں،اب میں کس زباں میں تقریرکروں؟پھرفرمایا ”میں دل کی زبان میں تقریرکروں گا“

جب قاری صاحب نے یہ جملہ ارشادفرمایاتو مجمع پرسکتہ جاری ہوگیا ،گردنیں خم اورحاضرین کی آنکھیں پرنم ہوگئیں،حضرت قاری صاحب کی بات دل سے نکلتی تھی دل میں اترتی تھی،یہی وجہ ہے کہ حکیم الاسلام گھنٹوں تقریرفرماتے اورمجمع ہمہ تن آپ کی جانب متوجہ رہتااوراکتاہٹ باکل محسوس نہیں کرتاتھا ۔

مختلف اوقات میں آپ نے جو خطبات ومواعظ حسنہ ارشاد فرمائے ہیں آج ہمارے سامنے ا ن کا ایک عظیم مجموعہ ہے جس کو مولانا محمدادریس صاحب ہوشیارپوری نے مرتب کیاہے اوریہ مجموعہ سیرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،اصلاح نفس ومعاشرہ،علم اورقرآن پاک کے فضائل،آغاز بخاری شریف نیزدینی ،ملی ا ورقومی کانفرسوں میں کیے گئے خطبات وغیرہ عناوین پرمشتمل ہے۔

اگرناشران کتب اہل علم حضرات کے تعاون سے خطبات حکیم الاسلام میں موجودقرآنی آیات ،احادیث شریفہ اوراقوال سلف کی تخریج کے ساتھ مزین فرماکر شائع فرمائیں توپھرکیاکہنا!۔(فہارس خطبات ومواعظ: ۳۶ مرتب عبداللطیف قاسمی