روزہ فاسدنہیں ہوتامندرجہ ذیل چیزوں سے

روزہ فاسدنہیں ہوتاہےمندرجہ ذیل چیزوں سے: عبداللطیف قاسمی،جامعہ غیث الہدی ،بنگلور

نمبرمسئلہ (۱)بھول کرکھانے ،پینے اورصحبت کر لینے سے روزہ فاسدنہیں ہوگا۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ۔ (رواہ البخاری، باب الصائم اذااکل اوشرب ناسیا وَقَالَ الحَسَنُ وَمُجَاهِدٌ: إِنْ جَامَعَ نَاسِيًا فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ: رقم:۱۹۳۳)

إذَا أَكَلَ الصَّائِمُ أَوْ شَرِبَ أَوْ جَامَعَ حَالَ كَوْنِهِ نَاسِيًا۔۔۔لم یفطر۔(الدرالمختارمع ردالمتحار۳؍۳۶۵)

مسئلہ (۲)سر یا جسم میں تیل لگانے یا غسل وغیرہ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔

ادْهَنَ أَوْ اكْتَحَلَ أَوْ احْتَجَمَ وَإِنْ وَجَدَ طَعْمَهُ فِي حَلْقِهِ أَوْ قَبَّلَ۔۔۔ لایفطر۔(الدرالمختارمع ردالمحتار۳؍۳۶۶)

آنکھوں میں دواڈالنے سے روز ہ نہیں ٹوٹے گا

مسئلہ (۳) آنکھوں میں سرمہ لگانے سےروزہ فاسدنہیں ہوگا، نیز آنکھوں میں چاہےسیال دواڈالی جائے،یاجامد، چاہے اس کا مزا حلق میں محسوس بھی ہو روز ہ نہیں ٹوٹے گا ۔(جدید فقہی مسائل۱ ؍ ۱۸۳)

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اشْتَكَتْ عَيْنِي، أَفَأَكْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَ: نَعَمْ۔(رواہ الترمذی باب الکحل للصائم : ۷۲۶)

مسئلہ (۴) روزہ کی حالت میں زنڈوبام لگانے یاجسم کے کسی ظاہری حصے پر دوایا مرہم لگانے سے روزہ فاسدنہیں ہوگا۔

اس لئے کہ روزہ اسی وقت ٹوٹتاہے جب کہ کوئی چیز بعینہ فطری منفذ کے ذریعہ پیٹ یا دماغ تک پہنچے ،اگرکوئی چیز مسامات ِبدن کے ذریعہ جسم میں داخل کی جائے،تو روزہ نہیں ٹوٹتا،نیز اصلی شیء کے بجائے صرف اس کا اثر پہنچے ،تو بدرجہ اولی روزہ فاسدنہیں ہوگا ۔روزہ کو توڑنے والی چیزیں

فتاوی ہندیہ میں :مایدخل فی مسامات البدن فمن الدھن لایفطر۔(۱؍۲۰۳،کتاب الفتاوی ۳؍۳۹۶)

مسئلہ (۵) ناخن تراشنے اوربال کاٹنےسے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

مسئلہ (۶)کان کا میل وکچیل نکالنے سے روزہ فاسدنہیں ہوگا ،نیز کان میں پانی چلاجائے، توبھی روزہ فاسدنہیں ہوگا۔

دَخَلَ الْمَاءُ فِي أُذُنِهِ وَإِنْ كَانَ بِفِعْلِهِ عَلَى الْمُخْتَارِ كَمَا لَوْ حَكَّ أُذُنَهُ بِعُودٍ ثُمَّ أَخْرَجَهُ وَعَلَيْهِ دَرَنٌ ثُمَّ أَدْخَلَهُ وَلَوْ مِرَارًا۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۶۵)

روزہ کی حالت میں خون نکالنے سے روزہ فاسدنہیں ہوگا

نمبرمسئلہ (۷)حجامہ لگانا،نیز جانچ کے لئےخو ن نکالناروزہ کو توڑنےوالانہیں ہے ۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ۔(رواہ البخاری باب الحجامۃ والقیئ للصائم : ۱۹۳۷)

مسئلہ (۸) اگرکسی مریض کے لئے خون کے عطیہ کی ضرور ت ہو،تو روزہ کی حالت میں خون نکالنے سے روزہ فاسدنہیں ہوگا ؛البتہ خون نکالنے میں ایسےضعف کے پیداہونے کا خطرہ ہوجس سے روزہ توڑنے کی ضرورت پیش آجائے،تو مکروہ ہے ۔

عَنْ عُمَرَ بْنِ الحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ: سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:إِذَا قَاءَ فَلاَ يُفْطِرُ إِنَّمَا يُخْرِجُ وَلاَ يُولِجُ، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ يُفْطِرُ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَعِكْرِمَةُ: الصَّوْمُ مِمَّا دَخَلَ وَلَيْسَ مِمَّا خَرَجَ ۔(رواہ البخاری باب الحجامۃ والقیئ للصائم : ۱۹۳۷)

سَمِعْتُ ثَابِتًا البُنَانِيَّ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ؟ قَالَ: لاَ، إِلَّا مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ۔(رواہ البخاری فی کتاب الصوم: باب الحجامۃ والقیئ:۱۹۴۰)

مسئلہ (۹) حلق میں مکھی یامچھر داخل ہوجائے،توروزہ فاسدنہیں ہوگا ۔

قَالَ الحَسَنُ: إِنْ دَخَلَ حَلْقَهُ الذُّبَابُ فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ۔(البخاری ، باب الصائم اذااکل اوشرب: رقم:۱۹۳۳)

دَخَلَ حَلْقَهُ غُبَارٌ أَوْ ذُبَابٌ أَوْ دُخَانٌ۔۔لم یفطر۔۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۶۶)

مسئلہ (۱۰)ناک میں رطوبت آئی ،اس کوچڑھاکر نگل گیا۔

أَوْ دَخَلَ أَنْفَهُ مُخَاطٌ فَاسْتَشَمَّهُ فَدَخَلَ حَلْقَهُ وَإِنْ نَزَلَ لِرَأْسِ أَنْفِهِ كَمَا لَوْ تَرَطَّبَ شَفَتَاهُ بِالْبُزَاقِ عِنْدَ الْكَلَامِ وَنَحْوِهِ فَابْتَلَعَهُ۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۶۶)۔

مسئلہ (۱۱) خودبخودقی ہوئی اور واپس چلی گئی ۔

ان ذرعہ القیئ وخرج ولم یعد لایفطرمطلقا۔۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۶۶)

مسئلہ (۱۲) دانت سے خون نکلا؛ لیکن حلق کے اندرداخل نہیں ہوا،تومذکورہ صورتوں میں روزہ فاسدنہیں ہوگا ۔

أَوْ خَرَجَ الدَّمُ مِنْ بَيْنِ أَسْنَانِهِ وَدَخَلَ حَلْقَهُ يَعْنِي وَلَمْ يَصِلْ إلَى جَوْفِهِ ۔۔۔لم یفطر۔۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۶۶)

روزہ مسواک کرنے سے فاسدنہیں ہوگا

مسئلہ (۱۳)دن کے کسی بھی حصے میں مسواک کرنا، خواہ ترمسواک ہو، روزہ فاسدنہیں ہوگا ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ:رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَا أُحْصِي يَتَسَوَّكُ وَهُوَ صَائِمٌ۔(رواہ الترمذی،باب السواک للصائم : ۷۲۵)

مسئلہ (۱۴) روزہ کی حالت میں بے خوابی(نیندکی حالت میں احتلام )ہوگئی ،توروزہ فاسدنہیں ہوگا ۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” ثَلَاثٌ لَا يُفْطِرْنَ الصَّائِمَ: الحِجَامَةُ، وَالقَيْءُ، وَالِاحْتِلَامُ۔(رواہ الترمذی باسنادضعیف)

مسئلہ (۱۵) اگربواسیرکے مریض کو پائپ کے ذریعہ دوائی اندرتک پہنچائی جائے، تب تو روزہ ٹوٹ جاتاہے ،اس لئے کہ اس دوا کا معدہ تک پہنچنے کا قوی امکان ہے ، اگربواسیر کےاوپر ی مسوں پر مرہم لگایاجائے ،تو روزہ فاسدنہیں ہوگا ؛البتہ احتیا ط اولی ہے ۔(جدید فقہی مسائل ۱؍۱۸۵روزہ کو توڑنے والی چیزیں)

قضا اورکفارہ کے واجب ہونے کی صورتیں

روزہ توڑنے کی بعض صورتوں میں صرف روزہ کی قضا لاز م ہوتی ہےاوربعض صورتوں میں قضا کے ساتھ کفارہ بھی لاز م ہوتاہے ۔

کفارہ کا وجوب: رمضان کا ادا روزہ جان بوجھ کر کوئی عاقل بالغ شخص بلاعذر شرعی کوئی ایسی چیز کھائے جس کو بطورغذایا دوااستعمال کیاجاتاہو ،یا پی لے یاجماع کرے، تو اس پر رمضان کی بے ادبی کی بناپرکفارہ لاز م ہوگا اور جس روزہ کو توڑا ہے، اس کی قضا بھی لاز م ہوگی ۔

إِنْ جَامَعَ الْمُكَلَّفُ آدَمِيًّا مُشْتَهًى فِي رَمَضَانَ أَدَاءًأَوْ جَامَعَ أَوْ أَكَلَ أَوْمَا يَتَغَذَّى بِهِ أَوْ دَوَاءًمَا يُتَدَاوَى بِهِ وَالضَّابِطُ وُصُولُ مَا فِيهِ صَلَاحُ بَدَنِهِ عَمْدًا شَرِبَ غِذَاءً قَضَى وَكَفَّرَ۔تنویر الابصارمع الدرالمختار۔(۳؍۳۸۶)

کفارہ صوم

رمضان کےروزہ کا کفار ہ یہ ہے کہ ایک غلام یا باندی آزادی کرے ۔

اگریہ ممکن نہ ہو جیسے موجود ہ زمانہ میں ،یا غلام باندی کو آزادکرنے کی طاقت نہ ہو،تو لگارتاردومہینہ کے روزے رکھے ،درمیان میں ایک دن بھی ناغہ نہ کرے ،اگر ناغہ ہوجائے، تو پھر شروع سے رکھنےپڑیں گے ، اگر دومہینے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو،تو ساٹھ مسکینوں کو دووقت پیٹ بھرکھانا کھلائے،یا ایک مسکین کو صدقہ الفطر کے بقد رگہیوں یا وغیرہ دے ۔(رد المحتار۳؍۳۹۰روزہ کو توڑنے والی چیزیں اورنہ توڑنے والی چیزیں ،کتاب المسائل ۲؍۸۸)

أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ. قَالَ: مَا لَكَ؟ قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ، قَالَ: لاَ، فَقَالَ: فَهَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ، قَالَ: لاَ-

قَالَ: فَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهَا تَمْرٌ – وَالعَرَقُ المِكْتَلُ – قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ؟ فَقَالَ: أَنَا، قَالَ: خُذْهَا، فَتَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا – يُرِيدُ الحَرَّتَيْنِ – أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَطْعِمْهُ أَهْلَكَ۔(روہ البخاری باب اذاجامع فی رمضان :۱۹۳۶)

کفارہ صرف رمضان کااداروزہ توڑنے سےواجب ہوتاہے ، رمضان کا قضا روزہ ،یا کوئی واجب یا نفل روزہ توڑنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتاہے ۔( ہندیہ ۱؍۲۱۴،کتاب المسائل ۲؍۸۸)

قضا اورکفارہ کے واجب ہونے کی صورتیں

الف:مسئلہ(۱)شرعی عذرکے بغیرروزہ دارکوئی چیزکھالے ،پی لے ،یاصحبت کرے ،تو روزہ فاسدہوگا اور کفارہ بھی لاز م ہوگا ۔

مسئلہ (۲)شیء ماکول یا مشروب کے علاوہ کسی شیء معتاد کو کھائے یا پئے ،صرف قضاء واجب ہوگی ،کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

مسئلہ (۳) ناک یاکان میں دوائی ڈالنے سےروزہ فاسدہوجائے گا ۔

أَوْ احْتَقَنَ أَوْ اسْتَعَطَ فِي أَنْفِهِ شَيْئًا أَوْ أَقْطَرَ فِي أُذُنِهِ دُهْنًا أَوْ دَاوَى جَائِفَةً أَوْ آمَّةً فَوَصَلَ الدَّوَاءُ حَقِيقَةً۔الدرالمختارمع ردالمتحار۳؍۳۷۶ِ)

مسئلہ (۴) کلی کرتے وقت بلااختیار حلق میں پانی چلاگیا ، توروزہ فاسدہوجائے گا ؛البتہ کفارہ لاز م نہیں ہوگا ۔

مسئلہ (۵) اگرکسی نےغلطی سے روزہ توڑدیا یا کسی شخص کے جان سے یا کسی عضو کے ضائع کرنے کی دھمکی دینے کی وجہ سےروزہ توڑدیا،توروزہ فاسدہوجائے گا ؛البتہ صرف قضالاز م ہوگی ،کفارہ لاز م نہیں ہوگا ۔

إِنْ أَفْطَرَ خَطَأً كَأَنْ تَمَضْمَضَ فَسَبَقَهُ الْمَاءُ أَوْ شَرِبَ نَائِمًا أَوْ تَسَحَّرَ أَوْ جَامَعَ عَلَى ظَنِّ عَدَمِ الْفَجْرِ أَوْ أَوَجِرَ مُكْرَهًا أَوْ نَائِمًا وَأَمَّا حَدِيثُ ” رُفِعَ الْخَطَأُ ” فَالْمُرَادُ رَفْعُ الْإِثْمِ أَوْ أَكَلَ أَوْ جَامَعَ نَاسِيًا أَوْ احْتَلَمَ أَوْ أَنْزَلَ بِنَظَرٍ أَوْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَظَنَّ أَنَّهُ أَفْطَرَ فَأَكَلَ عَمْدًا لِلشُّبْهَةِ۔ ۔۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۷۴)

بیڑی ،سگریٹ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے

نمبر:مسئلہ (۶) روزہ کی حالت میں بیڑی ،سگریٹ یا حقہ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ؛قضا لازم ہوگی ،کفارہ لاز م نہیں ہوگا۔ (کتاب المسائل ۲؍۸۸)

أَوْ ابْتَلَعَ حَصَاةً وَنَحْوَهَا مِمَّا لَا يَأْكُلُهُ الْإِنْسَانُ أَوْ يَعَافُهُ أَوْ يَسْتَقْذِرُهُ وَنَظَمَهُ ابْنُ الشِّحْنَةِ فَقَالَ: وَمُسْتَقْذَرٌ مَعَ غَيْرِ مَأْكُولِ مِثْلِنَا … فَفِي أَكْلِهِ التَّكْفِيرُ يُلْغَى وَيُهْجَرُ. ۔۔(الدالمختارمع ردالمحتار،باب مایفسد الصوم ومالایصوم :۳؍۳۷۴)

نمبر:مسئلہ (۷)اگرمسافرنے روزہ کی حالت میں سفرشروع کیا اوربلاعذ رروزہ توڑدیا ،صرف قضا لاز م ہوگی ،کفارہ لاز م نہیں ہوگا۔۔ (کتاب المسائل ۲؍۸۸)

کان میں دوڈالنےسے روزہ ٹوٹ جاتاہے

مسئلہ (۸)کان میں تیل یادوڈالنےسے روزہ ٹوٹ جاتاہے ، جدید تحقیق سے کان اوردماغ میں منفذ نہ ہونے کی جو بات کہی جاتی ہے اس کے اعتبارسے روزہ فاسدنہیں ہوگا ،البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ روزہ کی حالت میں کان میں تیل یا دوانہ ڈالی جائے ۔(مستفاد:ازفتاوی قاسمیہ ۱۱؍۴۸۵)

مسئلہ (۹) کسی نے روزہ کی نیت کرلینے کے بعد سحری کاوقت باقی سمجھ کر سحری کھائی یا افطاری کےوقت سمجھ کر افطاکرلے ،تو ان دوصورتوں میں صرف قضالاز م ہوگی ،کفارہ لاز م نہیں ہوگا۔

أَوْ تَسَحَّرَ أَوْ أَفْطَرَ يَظُنُّ الْيَوْمَ أَيْ الْوَقْتَ الَّذِي أَكَلَ فِيهِ لَيْلًا وَالْحَالُ أَنَّ الْفَجْرَ طَالِعٌ وَالشَّمْسَ لَمْ تَغْرُبْ۔۔۔قَضَى فِي الصُّوَرِ كُلِّهَا فَقَطْ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار۳؍۳۸۰)

مسئلہ (۱۰)روزہ یاد ہونے کی حالت میں کلی کرتے وقت یا ناک میں پانی چڑھاتے وقت غلطی سےپانی حلق میں چلاگیا ،تو روزہ فاسدہوجائے گا ،البتہ صرف قضالاز م ہوگی ۔

إِنْ تَمَضْمَضَ أَوْ اسْتَنْشَقَ فَدَخَلَ الْمَاءُ جَوْفَهُ إنْ كَانَ ذَاكِرًا لِصَوْمِهِ فَسَدَ صَوْمُهُ وَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَاكِرًا لَا يَفْسُدُ صَوْمُهُ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَعَلَيْهِ الِاعْتِمَادُ.(الفتاوی الہندیہ الباب الرابع فی مایفسد وفی مالایفسد)

مسئلہ (۱۱)اگربیوی سے دل لگی ،بوس وکنار کی وجہ سے انزال ہوگیا ،توروزہ ٹوٹ جائے گا ، صرف قضالاز م ہوگی ،کفارہ واجب نہیں۔

لَوْ قُبْلَةً فَاحِشَةً بِأَنْ يُدَغْدِغُ أَوْ يَمُصُّ شَفَتَيْهَا (أَوْ لَمَسَ) وَلَوْ بِحَائِلٍ لَا يَمْنَعُ الْحَرَارَةَ أَوْ اسْتَنْمَا بِكَفِّهِ أَوْ بِمُبَاشَرَةٍ فَاحِشَةٍ وَلَوْ بَيْنَ الْمَرْأَتَيْنِ (فَأَنْزَلَ) قَيْدٌ لِلْكُلِّ حَتَّى لَوْ لَمْ يُنْزِلْ لَمْ يُفْطِرْ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار۳؍۳۷۹)

مکروہات روزہ

الف:مسئلہ (۱) روزہ کی حالت میں منہ میں تھوک جمع کر نگلنا ۔(کتاب المسائل ۲؍۸۸)

ب:مسئلہ (۲) بلاعذ رکسی چیز کو چبانا یا چکھنا ۔(کتاب المسائل ۲؍۹۵)

مسئلہ (۳) ٹوٹھ پیسٹ کرنا ۔(کتاب المسائل ۲؍۹۶)

مسئلہ (۴) حالت صوم میں گناہ کرنا ، جھوٹ بولنا ،غیبت کرنا ، کان یاآنکھ سے گناہ کرنا وغیرہ ، ان باتوں سے روزہ فاسدنہیں ہوگا ؛لیکن روزہ کا اجروثواب ضائع ہوجاتاہے اور گناہ کا وبال لاز م آتاہے ۔(کتاب المسائل ۲؍۹۶)روزہ کو توڑنے والی چیزیں

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ۔(روالبخاری باب من لم یدع قو ل الزور :۱۹۰۳)

مسئلہ (۵) حالت صوم میں بیوی سے دل لگی کرنا مکروہ ہے۔(کتاب المسائل ۲؍۹۶)

مسئلہ (۶) کلی یا ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا ۔( کتاب المسائل ۲؍۸۸)

تَكْرَهُ لَهُ الْمُبَالَغَةُ فِي الِاسْتِنْجَاءِ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَكَذَا الْمُبَالَغَةُ فِي الْمَضْمَضَةِ وَالِاسْتِنْشَاقِ۔(الھندیۃ باب مایکرہ ۱؍۱۹۹)

ہم اس مقام پر روزہ کو توڑنے اورنہ توڑنے والی عام چیزیں کو بیان کیاہے ، روز ہ کو فاسد کرنے والی چیزیں: جدید مسائل

نیز روزہ کو فاسدنہ کرنے والی چیزیں : جدید مسائل کو جاننے کے لئے ان عناوین پر کلک کریں۔فیضان قاسمی خالص دینی ویب سائٹ ہے ،خود مطالعہ فرمائیں اور دوسست واحباب کو بھی مطلع کریں

عبداللطیف قاسمی،خادم تدریس جامعہ غیث الہدی بنگلور ،۹/رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ موافق ۳/ مئی ۲۰۲۰ء