قرآن کویادرکھنے کااہتمام

قرآن کو یادرکھنے کااہتمام : حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا

تعاھدوالقرآن ،فوالذی نفس محمد بیدہ لھو اشد تفلتا من الابل فی عقلھا (رواہ البخاری ومسلم )

قرآن کو یادرکھنے کا اہتمام کرو،اس ذات کی قسم جس کے قبضہ ءقدرت میں محمد کی جان ہے ،قرآن ِپاک اونٹ کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے سے بھی زیادہ تیز ذہنوں سے نکل جانے ولاہے ۔

حضرت ابن عمر ؓ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلّم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا

انما مثل صاحب القرآن کمثل الابل المعلقة ،ان عاھد علیھا امسکھا ،وان اطلقھا ذھبت۔ (رواہ مسلم والبخاری )

صاحبِ قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی مانند ہے ،اگر اس کی حفاظت کرتاہے ،تو وہ رکے رہتے ہیں ،اگر انھیں چھوڑدے تو ،وہ چلے جاتے ہیں۔

حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا۔

عرضت علی اجورامتی حتی القذاة یخرجھا الرجل من المسجد ،وعرضت علی ذنوب امتی ،فلم ار ذنبا اعظم من سورة من القرآن او آیة اوتیھا رجل ،ثم نسیھا ۔(رواہ ابوداؤد ،والترمذی وتکلم فیہ )

میرے سامنے میری امت کے اجر کو پیش کیاگیا؛یہاں تک کہ وہ گندگی، کوڑا کرکٹ جس کوکوئی آدمی مسجد سے باہر پھینکتاہے، اس کے اجروثواب کو بھی پیش کیاگیااور میرے سامنے میری امت کے گناہ پیش کئے گئے ،تومیں نے اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ کسی شخص کو قرآن ِپاک کی کوئی سورت یا کوئی آیت عطاکی گئی ہو اور اس کو اس نے بھلادیاہو(یعنی یادکرنے کے بعد بھول جانے کا گناہ زیادہ ہے،لہذاقرآن کو یادکرنا چاہئے )

قرآن کویادرکھنےاورقیام اللیل میں تلاوت کا اہتمام

حضرت سعد بن عبادةؓ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا

من قرا القرآن ،ثم نسیہ ،لقی اللہ عزوجل یوم القیامة ،وھو اجذم ۔(رواہ ابوداؤد ،والدارمی )

جس شخص نے قرآن یاد کیا، پھر بھول گیا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ شانہ سے اس حال میں ملاقات کرے گاکہ اس کا ہاتھ کٹاہواہوگا ۔

اگرقیام اللیل فوت ہوجائے تو کیا کرے ،اس سے متعلق احادیث ملاحظہ فرمائیں) حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرما یا

من نام عن حزبہ من اللیل او عن شیءمنہ ،فقراہ مابین صلاة الفجر وصلاة الظھر ،کتب لہ کانہ قراہ من اللیل۔ (رواہ مسلم )

رات میں کسی شخص کا ورد اور وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ باقی رہ گیا اور اس نے فجر اور ظہر کے درمیا ن پورا کرلیا ،تو اس کے نامہءاعمال میں اس کو رات ہی میں پڑھنے والا لکھاجائے گا ۔

وظیفہ چھوٹنے پرتنبیہ

حضرت سلیمان بن یسار ؒ نے حضرت ابو اسید ؓ سے روایت کیاہے انھوں نے فرمایا: رات میں میراجو وظیفہ تھا، چھوٹ گیا ،صبح ہوگئی پڑھ نہیں پایا ،جب صبح ہوئی، تومیں نے اناللہ پڑھی، سورة البقرہ میرا وظیفہ تھا ، میں نے خواب میں دیکھا ایک گائے مجھے اپنی سینگھ سے ماررہی ہے۔ (رواہ ابن ابی داؤد ) قرآن کو یادرکھناکااہتمام معلوم ہوا۔

ابن ابی الدنیا نے بعض حفاظ حدیث سے نقل کیاہے کہ انھوں نے کہاکہ وہ رات کا وظیفہ اور معمول چھوڑکر سوگئے، تو خواب میں انھیں دکھاگیاکہ کوئی کہنے والا کہہ رہاہے

عجبت من جسم ومن صحة ٭ من فتی نام الی الفجر ،الموت لاتؤمن خطفاتہ٭ فی ظلم اللیل اذا یسری

مجھے تعجب ہے اس نوجوان کے جسم اور صحت پر جو فجر تک سوتارہے جو رات کی تاریکی میں موت کے پنجوں سے مامون نہیں،جب رات گذرنے لگتی ہے،قرآن کورکھنے کااہتمام۔(حاملین قرآن ترجمہ التبیان:۶۵)قرآن کو۔۔۔۔