متعہ ۔مطلقہ عورت کے لئے ہدیہ

متعہ ۔مطلقہ عورت کے لئے ہدیہ۔ اسلام کی حکیمانہ تعلیم دیکھئے کہ طلاق کا معاملہ باہمی مخالفت ،غصے اورناراضگی سے پیداہوتاہے جس کی وجہ سے جوتعلق انتہائی الفت ومحبت کی بنیاد پرقائم ہواتھا ،اب وہ نفرت ،کدورت ،دشمنی اورانتقامی جذبات کا مجموعہ بن جاتاہے ،جس کی وجہ سے نفس چاہتاہے کہ عورت کی ذلت ورسوائی کی جائے ؛لیکن قرآن کریم نے شوہرکو حکم دیا ہے کہ دورانِ عدت بیوی کو گھرسے نہ نکالے ،عدت گزرنے تک نفقہ کو بدستورجاری رکھے ،شوہرکے لئے مستحب قراردیاکہ رخصت کرتے ہوئے کچھ سامان دے کر رخصت کرے ، یہ انسانی شرافت اورطویل رفاقت کا تقاضہ بھی ہے ۔

مطلقہ بیوی کو کچھ تحفہ، کپڑے وغیرہ دے کر رخصت کرنا

اللہ تعالیٰ کاارشادہے

الطلاق مرتان فامساک بمعروف، اوتسریح باحسان ۔(الطلاق : ۹۲۲)

طلاق کے بعدرجعت کرکے بیوی کو روکنا ہو، توحسن ِسلوک کے ساتھ روک لو ،اگرچھوڑناہے،تو حسن ِسلوک کے ساتھ چھوڑدو ۔

یعنی طلاق ایک فسخ کا معاملہ ہے ،شریف انسان کا کام یہ ہے کہ جس طرح معاملہ خوش دلی اورحسن سلوک کے ساتھ کیاجاتاہے ،اسی طرح فسخ ِمعاہدہ کی ضرورت پیش آئے ،تو اس کو بھی غصہ یا لڑائی جھگڑے کے ساتھ نہ کرے ؛بلکہ وہ بھی احسان اورسلوک کے ساتھ کرے کہ رخصت کے وقت مطلقہ بیوی کو کچھ تحفہ، کپڑے وغیرہ دے کر رخصت کرنا بھی حسنِ سلوک کے ساتھ چھوڑنے میں داخل ہے جس کا حکم قرآن کریم کی اس آیت میں دیاگیاہے ۔

ومتعوھن علی الموسع قدرہ ،وعلی المقترقدرہ ۔(البقرة : ۶۳۲)وللمطلقات متاع بالمعروف ،حقاعلی المتقین۔(البقرة :۱۴۲)

مطلقہ عورتوں کو دستورکے موافق سامان دینا پرہیزگاروںپرلازم ہے ،مطلقہ بیو ی کوکچھ سامان دو،وسعت والااپنی وسعت کے موافق اور تنگ دست آدمی اپنی حیثیت کے موافق مطلقہ بیویوں کو سامان دے ۔

جوبھی جدائی شوہرکی طرف سے ہو، اس میں متعہ دینامستحب ہے ،نیز قاضی یا ذمہ داراحباب شوہر کومتعہ دینے کی ترغیب دیں،متعہ کے مستحب ہونے کی صورت میں شوہرپرظلم وزبردستی کرنا بھی بالکل مناسب نہیں ہے ۔(بدائع الصنائع کتاب النکاح باب اختلاف الزوجین۶۰۴/۲)

متعہ کے اعتبارسے مطلقہ عورتوں قسمیں

متعہ کے اعتبارسے مطلقہ عورتوں کی چارقسمیں ہیں ،الف:وہ مطلقہ جس کا مہرمقررنہ ہو،نیز صحبت اورخلوتِ صحیحہ سے پہلے طلاق دی گئی ہو ۔اس مطلقہ کا حکم یہ ہے کہ مہردینا واجب نہیں؛البتہ شوہرپرمتعہ دینا واجب ہے ۔(البقرة:۲۳۶)ب:وہ مطلقہ جس کا مہرمقررتوہو ؛لیکن صحبت اورخلوتِ صحیحہ سے پہلے طلاق دی گئی ہو ۔اس عور ت کے لئے جتنامہر مقررہو ،اس کا آدھاحصہ دینا شوہرپرواجب ہے ؛ہاں اگرعور ت معاف کردے یامرد پورامہردیدے تو اختیاری معاملہ ہے ۔(البقرة: ۲۳۷)نیز ا س عور ت کے لئے متعہ نہ واجب ہے نہ مستحب ہے ۔

ج:وہ مطلقہ جس کا مہر مقررہو نیز صحبت وخلوت صحیحہ کے بعد طلاق دی گئی ہو ۔اس عورت کو پوراپورامہرملے گا ،نیز اس عورت کے لئے متعہ مستحب ہے۔د:وہ مطلقہ جس کا مہرمقررنہ ؛لیکن صحبت وخلوت ِصحیحہ کے بعد طلاق دی گئی ہو ۔اس عورت کو مہرِمثل ملے گا ،نیز اس عورت کے لئے متعہ مستحب ہے ۔

متعہ کی مقدار

متعہ کی مقدارمتعین نہیں ہے ؛بلکہ عرف وعادت اورمیاں بیوی کے حالات پرموقوف ہے ،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے معروف طریقہ پر متعہ دینے کا حکم فرمایاہے۔

ادنی مقدار متعہ کی ایک جوڑاکپڑاہے، زیادہ مقدارکی کوئی حدنہیں ہے ۔

قرآن مجیدمیں وعلی ا لموسع قدرہ وعلی المقترقدرہ کی صراحت ہے ،خوش حال وتنگ دست شوہرکو اپنے حالات کے اعتبارسے متعہ اداکرناچاہئے ،گویامتعہ کی مقدار طے کرنے میں مردکے معاشی حالات اورسماجی عرف دونوں کا لحاظ کیاجائے گا،نیزعورت کے معیارزندگی کوبھی دیکھاجائے گا۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں : متعہ کم از کم تیس درہم (تقریباً۹۲گرام چاندی یااس کی مروجہ قیمت)ہونی چاہئے ۔

حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے مروی ہے

بہترمتعہ خادم کاانتظام ہے ۔

حضرت حسن بن علی ؓنے بیس ہزاردرہم (تقریبا چھ سوکلوچاندی۶۰۰ )بطورمتعہ دیا۔(مستفاذازتفسیرقرطبی،بدائع وقاموس الفقہ۵۸/۵ )

اصلاحی ،دینی وعلمی تحقیقی مضامین اور خوش گوارازدواجی زندگی کےرہنمااصول کے لئے فیضان قاسمیhttp://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com کی رجوع فرمائیں ۔