مخصوص اوقات واحوال کی مستحب سورتیں

مستحب سورتیں: رمضان المبارک میں قرآن کریم کی تلاوت کا خاص اہتمام کرنا چاہئے ،رمضان کے آخری عشرہ میں اور خاص کر آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاوت قرآن کا زیادہ اہتمام کرنا چاہئے،ذی الحجہ کاپہلا عشرہ بالخصوص عرفہ کے دن،جمعہ کے دن ،فجر کے بعد اور رات میں تلاوت کا خاص اہتمام کرناچاہئے ،نیز سورہ یٰس ،سورہ واقعہ اور تبارک الذ ی کا اہتمام کرنا چاہئے۔

فرض وواجب نمازوں کی مستحب سورتیں

جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورہ الم السجدہ ،دوسری رکعت میں سورہ دہرمکمل سورتیں پڑھنا سنت ہے،بعض ائمہءمساجد کی طرح نہ کرے کہ ترتیل کے ساتھ ان سورتوں میں سے چند آیات پڑھتے ہیں؛ بلکہ تجوید کی رعایت کرتے ہوئے مکمل سورتیں پڑھنی چاہئے۔

جمعہ کی نماز میں پہلی رکعت میں سورة الجمعہ او ردوسری رکعت میں سورة المنافقون مکمل پڑھے ،یا پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی اور دوسری رکعت میں ھل اٰتک حدیث الغاشیة پڑھے ۔یہ دونوں صورتیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ،چند آیات کے پڑھنے پر اکتفاءنہ کرے ؛بلکہ حدر میں مکمل سورتیں پڑھے۔

عید کی نماز میں پہلی رکعت میں سورءة” ق“ اور دوسری رکعت میں اقتربت الساعة ،اگر چاہئے تو پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی اور دوسری رکعت میں ھل اتک حدیث الغاشیة پڑھے ۔یہ دونوں صورتیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ، اس موقع پر چندآیات پر اکتفاءنہ کرے ،مکمل سورتیں پڑھنے کا التزام کرے ۔

سنت ونفل نمازوں کی مستحب سورتیں

فجر کی سنت میں پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعدقل یاایھاالکٰفرون اور دوسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھے ۔(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عامعمول یہی تھا)چاہے تو پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعدقولوا اٰمنا الخ اور دوسری رکعت میں قل یا اہل الکتاب تعالواالخ پڑھے،یہ دونوں صورتیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔مغرب کی سنت ،طواف کے بعد کی نماز اور استخارہ کی نماز میں بھی قل یاایھاالکٰفرون ،قل ھو اللہ احد پڑھے۔

وتر کی نمازمیں پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعدسبح اسم ربک الاعلی اور دوسری رکعت میں قل یاایھاالکٰفرون اورتیسری رکعت میں قل ھو احد پڑھے۔

جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت

جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنا مستحب ہے ،اس سلسلہ میں حضرت ابوسعید خدریؓ وغیرہ حضرات صحابہ ؓ کی روایات موجود ہیں ،اما م شافعیؒ نے ”کتاب الام“میں فرمایا کہ جمعہ کی رات میں بھی سورہ کہف پڑھنا مستحب ہے ،اس کی دلیل وہ روایت ہے جس کو امام دارمیؒ نے روایت کی ہے۔

حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں : کہ آپؓ نے فرمایا

من قرأ سورة الکھف لیلة الجمعة ،اضاءلہ من النور فیما بینہ وبین البیت العتیق ۔

جو شخص جمعہ کی رات میں سورہ کہف پڑھے گا،اس کے اور بیت اللہ کے درمیان کاجتنا حصہ ہے ،اس کے لئے روشن ہوجائے گا ۔

امام دارمیؒ نے جمعہ کے دن سورئہ ھود پڑھنے کے استحباب کے سلسلہ میں ایک حدیث روایت کی ہے ،جلیل القد رتابعی مکحولؒ سے جمعہ کے د ن سورہ آل عمرا ن پڑھنے کا استحباب منقول ہے۔

آیة الکرسی اور معوذتین

ہرموقع پرکثرت سے آیة الکرسی پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے ،نیز سونے کے وقت بھی پڑھنا چاہئے ،ہر نماز کے بعد معوذتین پڑھے ۔

حضرت عقبہ بن نافعؓ فرماتے ہیں

أمرنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اقرا المعوذتین دبر کل صلوة،رواہ ابوداؤد والترمذ ی والنسائی ،قال الترمذی حدیث حسن صحیح۔

مجھے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نماز کے بعد معوذتین پڑھنے کا حکم فرمایا ۔

سونے کے وقت پڑھنے کی مستحب سورتیں

سونے کے وقت آیة الکرسی ،قل ھو اللہ احد ،معوذتین اورسورہ بقر ہ کی آخری آیتوں کے پڑھنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے ،اس سلسلہ میں صحیح احادیث وار دہوئی ہیں۔

حضرت ابو مسعود بدریؓ سے روایت ہے کہ آپ علیہ الصلوةوالسلام نے فرمایا :الآیتان من آخر سورة البقرة ،من قرأ بھما فی لیلة کفتاہسورہ بقرہ کی آخر ی دوآیتیں جو شخص کسی رات میں پڑھے گا،وہ آیتیں اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔

علماءکی ایک جماعت نے فرمایا :کافی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ رات بھرقیام کرنے کی طرف سے کا فی ہوجائیں گی (رات بھر قیام کرنے کے بقدرثواب ملے گا)،بعض علماءنے فرمایا کہ رات بھر شر سے کفایت (حفاظت )کریں گی ۔

حضرت عائشة ؓ سے مروی ہے :آپ علیہ الصلوةوالسلام ہر رات قل ھو اللہ احد ،معوذتین پڑھاکرتے تھے ۔

سونے سے پہلے آیة الکرسی پڑھنے کا اہمتام

ابن ابی داؤد ؒ نے حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے روایت کیاہے کہ آپ ؓفرماتے ہیں:

ماکنت اری احدا یعقل دخل فی الاسلام ینام حتی یقرا آیة الکرسی۔

میں کسی عقل مند انسان کو نہیں دیکھتاتھاکہ وہ اسلام میں داخل ہواہو اور آیة الکرسی پڑھے بغیر سوجاتاہو (ہرعقل مند انسان سونے سے پہلے آیة الکرسی پڑھنے کا اہمتام کرتاتھا)

ماکنت اری احدا یعقل دخل فی الاسلام ینام حتی یقراالآیات الثلاث الاواخر من سورة البقرة ،اسنادہ صحیح علی شرط البخاری ومسلم

میں کسی عقل مند انسان کو نہیں دیکھتاتھاکہ وہ اسلام میں داخل ہواہو اورسونے کے وقت،قل ھو اللہ احد ،معوذتین اورسورہ بقر ہ کی آخری آیتوں کو پڑھے بغیر سوجاتاہو ۔

عقبہ بن عامرؓ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا

لاتمر بک لیلة لاقرات فیھا قل ھو اللہ احد ،والمعوذتین ،فمااتت علی لا وانا اقروؤھن۔

جب بھی رات ہو تو تم ،قل ھو اللہ احد اورمعوذتین پڑھاکرو ،چنانچہ جب بھی رات ہوتی ہے، تومیں ان سورتوں کو پڑھ لیتاہوں ۔

ابراہیم نخعیؒ سے منقول ہے آپؒ نے فرمایا

حضرات صحابہ ،قل ھو اللہ احد ،معوذتین کو ہررات تین مرتبہ پڑھنے کو پسند فرماتے تھے۔ (اسنادہ صحیح علی شرط مسلم )

ابراہیم نخعیؒ سے منقول ہے :آپؒ نے فرمایا کہ حضرات صحابہؓ اپنے بچوں کو سکھایا کرتے تھے کہ جب وہ بستر پر آئیں، تو معوذتین پڑھاکریں۔

حضرت عائشة ؓ فرماتی ہیں :رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک سورہ زمر اور بنی اسرائیل نہیں پڑھ لیتے، اس وقت تک نہیں سوتے تھے۔(رواہ الترمذی وقال حسن)جب سوکر اٹھتے تو سورہ آل عمران کی آخر ی آیات ان فی خلق االسموت الخ پڑھتے ،صحیحین میں رسو ل اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ رات میں جب بیدارہوتے ،تو سورہ آل عمران کی آخر ی آیات پڑھاکرتے ۔

مریض کے پا س پڑھنے کی مستحب سورتیں

مریض کے پاس سورہ فاتحہ پڑھنا مستحب ہے ،رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں اس کا حکم دیاہے اور فرمایا:وماادراک انھا رقیة؟ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ سورة الفاتحہ رقیہ ہے؟ ۔

نیز مریض کے سامنے قل ھو اللہ احد ،قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب النا س پڑھے اور ہاتھوں میں دم کرنے کے بعد ہاتھ پھیرے ،یہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔

کہاجاتاہے کہ مریض کے سامنے قرآن پڑھنے سے مریض راحت محسوس کرتاہے اورفرمایا کہ ایک دن میں اپنے استاذ خیثمہ ؒ کی خدمت میں حاضرہوا جب کہ ان کی طبیعت خراب چل رہی تھی ، میں نے کہا،حضرت آج آپ تندرست ہیں؟فرمایا :آج میرے پاس قرآن کی تلاوت کی گئی ہے۔

خطیب ابوبکر بغدادی ؒ نے اپنی سند سے بیان کیاہے کہ رمادی ؒ کی جب طبیعت خراب ہوتی ،تو فرماتے میرے پاس محدثین کو بلاؤ ،جب محدثین حاضر ہوتے ،تو انھیں حدیث پڑھنے کا حکم فرماتے (اور حدیث کی تلاوت پر صحت یاب ہوجاتے )۔علامہ نووی ؒ فرماتے ہیں:جب حدیث کی یہ تاثیر ہے، تو قرآن پاک کی تلاوت کی تاثیربدرجہ اولیٰ زیادہ ہوگی ۔

میت کے نزدیک کن سورتوں کو پڑھنا چاہئے

علما ءنے فرمایا کہ جو شخص مرض الوفات میں مبتلا ہو جائے ،تو اس کے سامنے ”سورءة یٰس “کی تلاوت کرنی چاہئے۔حضرت معقل بن یسارؓ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا

اقرؤوا یٰس علی موتاکم۔رواہ ابوداؤد والنسائی فی عمل الیوم واللیلة وابن ماجة باسناد ضعیف۔

اپنے مردوں(جن کی موت کا وقت قریب آگیاہو) کے پا س سورہ یٰس پڑھاکرو۔مجالد نے حضرت شعبی ؒسے نقل کیاہے کہ آپ ؒ فرمایا :انصاری صحابہ جب کسی مرض الوفات میں مبتلا شخص کے پا س جاتے، تو سورہ بقرہ کی تلاوت کرتے۔واللہ اعلم ۔مخصوص اوقات واحوال کی مستحب سورتیں ۔حاملین قرآن ترجمہ التبیان للامام النووی

درس قرآن،درس حدیث،فقہ وفتاوی ،اصلاحی ،فکری اورعلمی وتحقیقی مضامین ومقالات کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹ https://faizaneqasmi.کا مطالعہ کیجئے اوردوست واحباب کو بھی شئیرکیجئے ۔