مخطوبہ کو دیکھنے کے اصول واحکام

مخطوبہ کو دیکھنے کی اجازت: انسان جب کسی چیزکوحاصل کرنا چاہتاہے، تواس کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ پہلے اس کو دیکھ لے؛ کیوں کہ دیکھنے کے بعدسوچنے اورسمجھنے کا موقع ملتاہے ،اسلام نے انسان کی اس فطرت کا صرف لحاظ ہی نہیں؛بلکہ حکم دیاہے کہ اگرتم کسی لڑکی سے نکاح کرناچاہتے ہو،تو پہلے اس لڑکی کے اخلاق وکمالات اوراس کی خاندانی شرافت سے متعلق تحقیق کرلو۔

حضرت جابر ؓ سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

جب تم کسی عورت کو پیغام ِنکاح دو اور تم اس چیز کو دیکھ ،سکوجوتمہارے لئے اس سے نکاح کا باعث بن جائے، تو دیکھ لو ۔(ابوداؤد،باب الرجل ینظرالی المرأة ۲۸۴/۱)

لڑکا خوداپنی آنکھوں سے دیکھے، یاکسی معتمدعورت کے ذریعے معلوم کرلے، اس سے بڑ ی حدتک اطمینان ِقلب حاصل ہوتاہے ۔

لڑکی کا پیام دینے والے کو دیکھنا

جس طرح مردکے لئے مخطوبہ کودیکھنے کی اجازت ہے، اسی طرح عورت کے لئے بھی پیام دہندہ مردکو دیکھنے کی گنجائش ہے ۔

حضرت عمرؓسے مروی ہے

آپس میں نکاح کرنے والوں کو ایک دوسرے کو دیکھ لیناچاہئے۔

علامہ شامی ؒ فرماتے ہیں

عورت کو بہ درجہءاولی (پیغام دینے والے مرد) کو دیکھ لینا چاہئے ،اس لئے کہ مردکے لئے گنجائش ہے کہ بیوی پسندنہ آئے ،تو اس کو طلاق دے کر علاحدگی حاصل کرلے ؛مگرعورت کے لئے اس کی بھی گنجائش نہیں۔

بل ھی اولی منہ فی ذالک لانہ لایمکنہ مفارقة من لایرضاھا بخلافہ۔ (ردالمحتار۲۳۷/۵)

تاہم ظاہرہے کہ نکاح سے پہلے مردکا عورت کو یا عورت کا مردکو دیکھنا محض نکاح کی نیت سے ہوناچاہئے ،تکمیل ِہوس مقصود نہیں ہوناچاہئے۔

مخطوبہ کو دیکھنے کے اصول واحکام

الف:نکاح کا ارادہ ہوجانے کے بعد اورپیامِ نکاح سے پہلے ہی دیکھ لے ،پیام دینے کے بعد رشتہ چھوڑنے میں لڑکی کی ایذارسانی ہے ۔

ب:اگرلڑکی پسندنہ آئے، توسکوت اختیارکرے اوردوسروں کے سامنے اس کا اظہارنہ کرے ؛کیوں کہ اس میں عیب بھی ہے اورایذائے مسلم بھی ۔

ج:نکاح کا پختہ ارادہ نہ ہو ،محض سرسری خیال کے تحت لڑکی کو دیکھنا مناسب نہیں ۔(لہذا جس لڑکی سے پیام کے قبول ہونے کی امید نہ ہو، اس لڑکی کو دیکھناہرگز مناسب نہیں ہے )

د:بہترہے کہ مخطوبہ کو اس طرح دیکھے کہ اس کو پتہ نہ چلے ۔

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں

میں نے ایک لڑکی کو نکا ح کا پیغام دیا اور اس کو چھپ کردیکھا ۔(ابوداؤد۲۸۴/۲رقم:۲۰۸۲)

یہ طریقہ اس لئے بہترہے کہ اگررشتہ منظورنہ ہو،تولڑکی کی دل شکنی نہیں ہوگی ،اگرعلم واطلاع کے ساتھ دیکھنے کے بعد رشتہ نامنظورہوجائے، توتکلیف کا باعث ہوگا اورنفسیاتی اثرمرتب ہوسکتاہے ۔

ہ:مخطوبہ کو صرف دیکھنا جائزہے، چھونا جائز نہیں ہے کہ وہ اجنبی عورت ہے۔

و:ایک باردیکھنا کا فی ہوجائے ،تودوسری نظرڈالنا جائزنہیں ہے ۔

ز:مخطوبہ کا صرف چہرہ اورہتھیلیاں دیکھ سکتاہے ۔ ( ملخص:ازقاموس الفقہ ۳۵۴/۳تا۳۵۶باختصار)

بعض خاندانوں میں مخطوبہ کو دکھانا عیب سمجھاجاتاہے ،بعض لوگ مغربی تہذیب سے متاثرہوکر ساری بارات کے لئے مخطوبہ کودکھانے کا انتظام کرتے ہیں ،یہ دونو ں باتیں کتاب وسنت کی تعلیمات کے سراسرخلاف اورشریعت کے مزاج ومذاق کے مغائر،نیز سلف صالحین کے اجماع واتفاق کے خلاف ہیں۔خوش گوارازداواجی زندگی ،عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہدی بنگلور