انبیاء کی مساجد

انبیاء کی مساجد:دنیامیں صرف چارمسجدیں ایسی ہیں جوبالیقین انبیاءعلیہم السلام کی تعمیرکردہ ہیں:(۱)مسجدحرام(۲)مسجدنبوی (۳)مسجداقصی(۴)اورمسجدقباء۔چناں چہ احادیث میں مذکورہ انبیاء کی مساجد کی اوران میں نماز پڑھنے کی فضیلت واردہوئی ہے ۔

مسجدحرام

قرآن مجید میں ارشادہے

ان اول بیت وضع للناس للذی ببکة مبارکا، وھدی للعالمین ۔(آل عمران :۹۶)

دنیا میں سب سے پہلاگھرجوعبادت کے لئے بنایاگیا،وہ بابرکت اورباعث ہدایت گھرہے جومکہ مکرمہ میں ہے ۔

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص ؓ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :حضرت آدم وحواءعلیہما السلام کے دنیامیں آنے کے بعداللہ تعالیٰ نے جبرئیل امین کے ذریعہ ان کو حکم بھیجاکہ وہ بیت اللہ” کعبہ“ تعمیرکریں،ان حضرات نے حکم کی تعمیل کرلی، توان کوحکم دیاگیا کہ اس کا طواف کریں،حضرت آدم علیہ السلام سے کہاگیا کہ آپ اول الناس ہیں اوریہ اول بیت وضع للناس ہے۔(معارف القرآن ۱۱۵/۲)

بعض روایات میں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی مذکورہ تعمیرطوفانِ نوح تک قائم رہی،بعدازاں حضرت ابراہیم واسماعیل علیہم السلام نے اس کی ازسرنوتعمیرفرمائی اوراس کے بعدسے ہرزمانے میں مختلف حضرات نے کعبة اللہ کی تعمیر کی ہے(قیامت تک اس کی مرمت جاری رہے گی) (معارف القرآن۱۱۵/۲)

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:مسجدحرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابرہے۔(ابن ماجہ:۱۰۱،رقم ۱۴۰۶،مسنداحمد)انبیاء کی مساجد

مسجدنبوی

مولاناشبلی نعمانیؒ تحریرفرماتے ہیں:”مدینے میں قیام کے بعدسب سے پہلاکام ایک خانہءخداکی تعمیرتھی دولت کدہ کے قریب خاندانِ نجارکی زمین تھی جس پر کچھ قبریں تھیں،کچھ کھجورکے درخت تھے ،آپ علیہ السلام نے ان لوگوں کوبلاکرفرمایا،میں یہ زمین بہ قیمت لینا چاہتاہوں،وہ بولے کہ ہم قیمت لیں گے؛لیکن آپ سے نہیں؛بلکہ خداسے ؛چوں کہ اصل میں وہ زمین دویتیم بچوں کی تھی ،آپ نے خودان یتیموں کوبلابھیجا،ان یتیم بچوں نے بھی اپنی زمین کی نذرکرنی چاہی؛لیکن آپ نے گوارانہ کیا ،حضرت ابوایوبؓ ؓنے قیمت اداکی،قبروں کواکھڑواکرزمین ہموارکردی گئی اورمسجدکی تعمیرشروع ہوئی ۔

شہنشاہ ِدوعالم مزدوروں کے لباس میں

شہنشاہ ِدوعالم مزدوروں کے لباس میں تھے ،صحابہ پتھراٹھااٹھاکرلاتے تھے اوررجز پڑھتے جاتے ،آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ا ن کے ساتھ آواز ملاتے تھے یہ مسجدہرقسم کے تکلفات سے بری اوراسلام کی سادگی کی تصویرتھی ،یعنی کچی اینٹوں کی دیواریں،برگ ِخرما کا چھپر،کھجورکے ستون تھےفرش چوں کہ بالکل خام تھا ،بارش میں کیچڑ ہوجاتی تھی ،ایک دفعہ صحابہ نماز کے لئے آئے، توکنکریاں لیتے آئے اوراپنی اپنی نشست گاہ پربچھالیں،آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پسندفرمایا اورسنگریزوں کا فرش بنوادیا،مسجدکے ایک سرے پرایک مسقف چبوترہ تھا جوصفہ کہلاتاتھا ،یہ ان لوگوں کے لئے تھا جواسلام لاتے تھے اورگھربارنہیں رکھتے تھے“ (سیرة النبی۱۶۷/۱)

حضرت عبداللہ بن عمرؓفرماتے ہیں :عہدرسالت میں کچی اینٹوں،برگِ خرما کی چھپراورکھجوررکے درخت کے ستونوں سے مسجد(نبوی )کی تعمیرکی گئی ،حضرت ابوبکرصدیقؓ نے ا س میں کچھ اضافہ نہیں فرمایا ،حضرت عمرؓ نے مسجدنبوی کی ازسرنوتعمیرکی؛ لیکن عہدرسالت میں جس طرح تھی، اسی حالت پر تعمیرکی اورحضرت عثمان ؓ نے پھراس کی ازسرنوتعمیرکی اوردیواروں میں منقش پتھراورچونالگایا، نقش ونگارکے ستون نصب کئے اور ساگوان کی لکڑی کی چھت بنوائی ۔(بخاری۶۴/۱)

رسول اللہ کی مسجد میں نمازوں کا ثواب

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

صلاة فی مسجدی ھذاخیرمن الف صلوة فیما سواہ الاالمسجدالحرام۔ (متفق علیہ بخاری باب فضل الصلوہ فی مسجدمکة ۱۵۹/۱)

میری مسجدمیں ایک نماز دیگرمساجدمیں ہزارنمازوں سے افضل ہے سوائے مسجدحرام کے (اس لئے کہ اس میں اس سے بھی زیادہ ثواب ہے )ایک روایت ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزارنمازوں کے برابرہے ۔(تحفة اللالمعی۱۴۵/۲بحوالہ وفاءالوفاء)

حضرت انس ؓ فرماتے ہیں :رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

من صلی فی مسجدی اربعین صلاة، کتب لہ براءة من النا ر،و براءة من العذاب ،وبری من النفاق ۔(مجمع الزوائدرقم :۵۸۷۸،قال الھیثمی رجالہ ثقات)

جوشخص میری مسجد میں چالیس نمازیں پڑھے گا، اس کے لئے جہنم اورعذاب سے چھٹکارے کا پروانہ لکھاجاتاہے اور وہ شخص نفاق سے بری ہوجاتاہے ۔

ریاض الجنہ

حضرت عبداللہ بن زیدمازنی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

مابین بیتی ومنبری روضة من ریاض الجنة۔ (متفق علیہ بخاری۱۵۹/۱)

میرےحجرہ اور منبرکے درمیان جنت کی ایک کیاری (چھوٹاساباغیچہ) ہے۔

مسجدِ اقصی

جس کی عظمت و شان میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

سبحن الذی اسری بعبدہ لیلامن المسجدالحرام الی المسجدالاقصی الذی بارکنا حولہ لنریہ منٰ ایتنا،انہ ھوالسمیع البصیر۔(الاسراء:۱)

وہ ذات پاک ہے جواپنے بندہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو شب کے وقت مسجدحرام سے مسجداقصی تک جس کے آس پاس ہم نے (دینی ودنیوی برکتیں)رکھی ہیں لے گیا؛تاکہ ہم ان کو کچھ عجائباتِ قدرت دکھلاویں بے شک اللہ تعالیٰ بڑے سننے والے اور بڑے دیکھنے والے ہیں ۔(معارف القرآن ۴۲۵/۲)

ہمارے آقا جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شب ِمعراج میں مسجداقصی میں لے جایا گیا ،آپ علیہ السلام نے اپنے براق کو دروازہ کے قریب باندھا اورمسجد میں داخل ہوکر تحیة المسجد کی دورکعت نماز ادافرمائی اور تمام انبیاءعلیہم السلام سے ملاقات فرمائی،پھرزینہ کے ذریعہ ساتوں آسمان پر تشریف لے گئے ۔

مسلمانوں کا قبلہ اول

مسجداقصی مسلمانوں کا قبلہ اول ،ہزاروں انبیاءعلیہم السلام کا مسکن ومدفن اوربعض روایات کے مطابق ارضِ محشر ہے ،دنیوی اعتبارسے سرسبزوشاداب باغات، عمدہ چشموں ونہروں اورپیداوارکی کثرت کی وجہ سے یہ خطہءزمین دیگرخطوں سے ممتاز ہے ۔

حضرت ابوذرغفاریؓ فرماتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ دنیا کی سب سے پہلی مسجد کونسی ہے ؟آپ علیہ السلام نے فرمایا : مسجد حرام ،پھرمیں نے عرض کیا :مسجدحرام کے بعد کونسی ہے ؟آپ نے فرمایا : مسجد اقصی ،میں نے عرض کیا: ان دونوں کے درمیان کتنی مدت کا فاصلہ ہے ؟آپ نے فرمایا: چالیس سال کا،پھرآپ نے فرمایا: (مسجدوں کی ترتیب یہی ہے؛ لیکن )اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ساری زمین کو مسجدبنادیا ہے، جس جگہ نماز کا وقت آجائے، وہیں نماز اداکرلیاکرو۔( متفق علیہ بخاری۴۷۷/۱رقم: ۶۶۳۳)

حافظ ابن حجرؒنے اس حدیث پر مفصل کلام فرمایا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے:ممکن ہے کہ حضرت سلیما ن علیہ السلام مسجد اقصی کے موسس وبانی نہ ہوں؛بلکہ آپ سے پہلے کسی نے اس کی بنیادڈالی ہو اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی تجدید،ازسرنوتعمیر اورتزئین فرمائی ہو ،یہی رائے حافظ ابن جوزی اور علامہ قرطبی کی ہے ۔(فتح الباری ۵۰۴/۶)

مسجداقصی میں نمازوں کا ثواب

بیت المقدس کی مسجداقصی میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی زیادہ ہے ، حضر ت ابوالدرداءؓ کی روایت کے مطابق ایک نماز کا ثواب پانچ سو نمازوں کے برابرہے۔(مجمع الزوائد :۵۸۷۳)قال الہیثمی ھذا حدیث حسن )

حضرت میمونہ ؓ کی روایت کے مطابق ایک نماز کاثواب ہزارنمازوں کے برابرہے۔(مجمع الزوائد :۵۸۷۲)قال الہیثمی رجالہ ثقات)

ایک روایت کے مطابق بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ثواب پچیس ہزارنمازوں کے برابرہے۔ (تحفہ اللالمعی۱۴۵/۲بحوالہ وفاءالوفاء)

ام سلمہ ؓفرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : آپ نے فرمایا

من اھل بحج اوعمرة من المسجدالاقصی الی المسجدالحرام ،غفرلہ ماتقدم من ذنبہ، وماتاخر اووجبت لہ الجنة۔ (ابوداؤد ۲۴۳/۱کتاب المناسک رقم: ۱۷۴۱)

جو آدمی مسجداقصی سے مسجدحرام تک حج یا عمر ہ کا احرام باندھ کر آئے ، اللہ تعالیٰ اس کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں یا اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔انبیاء کی مساجد

مسجدقباء

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفرہجرت کے دوران قباءبستی میں مختصرقیام فرماکر اس مسجد کی بنیادڈالی ،یہی وہ مسجدہے جس کے شان میں قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی ۔

لمسجداسس علی التقوی من اول یوم احق ان تقوم فیہ ،فیہ رجال یحبون ان یتطھروا،واللہ یحب المطھرین۔(التوبة:۱۰۸)

جس مسجدکی بنیادپہلے ہی دن سے تقوی (اوراخلاص)پررکھی گئی ہے (مرادمسجدقبا) وہ (واقعی)اس لائق ہے کہ آپ اس میں(نماز کے لئے)کھڑے ہوں(چناں چہ گاہ بگاہ آپ وہاں تشریف لے جاتے اورنماز پڑھتے )اس میں(ایسے اچھے )آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسندکرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ خوب پا ک ہونے والوں کوپسندکرتاہے ۔(معارف القرآن ۴۶۰/۴)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں

رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل اورسوارہوکرہرہفتہ مسجدقباءتشریف لے جاتے اور اس میں دورکعت نماز پڑھتے ، حضرت ابن عمر ؓ بھی اسی طرح کرتے تھے (بخاری ۱۵۹/۱کتاب التہجد)

مسجدقبا میں نماز پڑھنے کا ثواب عمرہ کے برابر

حضرت اسید بن حضیرؓ سے مروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

الصلوة فی مسجدقبا کعمرة۔ (رواہ الترمذی۷۴/۱، رقم: ۳۲۴)

مسجدقبا میں نماز پڑھنے کا ثواب عمرہ کے برابرہے ۔

حضر ت علامہ انورشاہ کشمیرؒ فرماتے ہیں

اس حدیث میں نسبت کابیان ہے ،یعنی جیسے حج کا ثواب زیادہ اور عمرہ کا ثواب کم ہوتاہے، اسی طریقہ سے مسجدنبوی میں نمازپڑھنے کا ثواب زیادہ اور مسجدقبامیں نماز پڑھنے کا ثواب کم ہے ۔(العرف الشذی۷۸/۱علی ھامش الترمذی)انبیاء کی مساجد

فقہ وفتاوی ،اصلاحی ،علمی اورتحقیقی مضامین ومقالات،کتب وشخصیات کے تعارف اوردیگرمفید دینی مضامین کے لئے فیضان قاسمی ویبhttp://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com سائٹ کی طرف رجوع کیجئے ،دوست واحباب کو مطلع کیجئے اور اس کی افادیت اورقبولیت اور ذخیرہ آخرت کے لئے دعاکیجئے ۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔طالب دعا:ابوفیضان عبداللطیف قاسمی ،جامعہ غیث الہدی ،بنگلو ر،الہند

اپنا تبصرہ بھیجیں