معارف الحدیث اوراس کی خصوصیات

معارف الحدیث جو آٹھ جلدوں پرمشتمل ہے ،برصغیرہندوپاک کے دینی گھروں میں محتاجِ تعارف نہیں،یہ قابل قدر تالیف بلند مرتبت اسلامی مفکرومصنف، عظیم خطیب ومتبحرعالم ِدین حضرت مولانا محمدمنظورنعمانی رحمة اللہ علیہ کی ہے ۔

حضرت والا کی ذات گرامی دارالعلوم دیوبند کے اس بابرکت عہدکی دلکش یادگارتھی جس نے شیخ الہند،حضرت حکیم الامت ،محدث عصرعلامہ انورشاہ کشمیری اورحضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانی رحمھم اللہ۔ جیسے علم وعمل کے مجسم پیکروں کے جلوئہ جہاں آراءکو دیکھا تھا اور ان میں سے اکثرکے علمی وعملی حسنات وبرکات سے براہ راست استفادہ کیا تھا۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت نعمانی علیہ الرحمة کو رسو خ فی العلم والدین ،دینی حقائق پرغیرمتزلزل یقین ،ہردینی حقیقت پرعلمی وذہنی طورپر شرح صدرکی دولت سے مالا مال فرمایاتھا،نیز نئے فتنوں اورتحریکات سے آگاہی اورقوت ِدفاع،وسعتِ مطالعہ ،خدادادقوت ِفہم واستدلال سے قرآن وحدیث کی ترجمانی کی صلاحیت عطافرمائی تھی۔

مغربی علوم ونظریات کی ترقی اوراشاعت نے پوری انسانی دنیا کے طرز ِفکراورعلمی مزاج کو بہت زیادہ متاثرکیاہے، اس لیے حضرت والا نے اپنے زمانہ کے ان خاص حالات اور ضروریات کا لحاظ رکھ کر عام تعلیم یافتہ مسلمانوں کی دینی ،علمی،ذہنی وفکری حالت اور عصر حاضرکے خاص تقاضوں کو پیش نظررکھتے ہوئے ایمانیات، عبادات ،معاملات ،معاشرت ،اخلاق ،فضائل صحابہ وغیرہ عناوین پر دیگرکتب حدیث کے طرز پر اردوزبان میں حضرت شاہ ولی اللہ ؒ کے تحقیقات اوردوہزار (۲۰۵۰) سے زائداحادیث کی عمدہ ودل نشین ،دل پذیراورعام فہم تشریحات پرمشتمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کا ایک بے نظیروبے مثال جامع و مفیدمجموعہ مرتب فرمایاجس میں ہزاروں صفحات کا عطر اورضخیم کتابوں کا خلاصہ آگیاہے، جس سے عام تعلیم یافتہ طبقہ ،طلبہ اوراساتذہ استفادہ کررہے ہیں،یہ عظیم ومقبول ترین کتاب تقریبًاتمام ہی دینی گھروں کی زینت بنی ہوئی ہے ۔

معارف الحدیث کی چندخصوصیات

٭تقریبًاہربنیادی باب کے شروع میں موضوع کی ضرورت ،اہمیت اورموضوع کے نشیب وفرازسے متعلق ایک جامع تمہیدی تقریر جواحادیث باب کوسمجھنے اور شرح صدرکے ساتھ فائدہ اٹھانے کی ذہنی استعداد پیداکرتی ہے۔

٭کتاب الایمان وغیرہ میں جن احادیث کے متعلق بعض طبقے غلط فہمیوں میں مبتلاہیں یا مسلمانوں کو غلط فہمیوں میں مبتلاکرتے ہیں ان کے ازالہ کی خصوصی کوشش کی گئی ہے ،نیز فتنہءدجال ،حضرت مہدی علیہ السلام کا ظہوراورحضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کی احادیث کی عمدہ تشریح کے ضمن میں اہل سنت والجماعت کے عقائدکی وضاحت، شیعی عقائدکی تردیداورفتنہءدجال کی بحث میں قادیانیدعووں کانہایت مدلل وتفصیلی ردموجودہے ۔

٭احادیث کے ترجمہ اورتشریح سے اصل مقصوددلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وعظمت اور اتباعِ سنت کا جذبہ پیداکرنا ہے ،اس لیے خالص علمی ،فنی اوردرسی بحثوں سے حتی الامکان گریز کیا گیاہے،تاہم جہاں حدیث کی وضاحت کے لیے ضروری سمجھاگیاہے وہاں آسان او رمؤثرانداز میں احادیث کا مقصد،فقہی اختلاف کی وضاحت اور حضرت شاہ ولی اللہ ؒ کے طریقہ پر حسب ضرورت حکمت ومصلحت کے بیان پراکتفاءکیا گیاہے ۔

معارف الحدیث کا اصل مقصددعوت ،تذکیراورتفہیم

٭معارف الحدیث کا اصل مقصددعوت اورتذکیروتفہیم ہے ،اسی نقطہءنظرسے احادیث کی تقدیم وتاخیر میں ایسی ترتیب اختیارکی گئی ہے کہ قاری کو احادیث کے مقصد کوسمجھنے میں کسی قسم کی الجھن یا دشواری پیش نہیں آتی۔

٭معارف الحدیث کی جلداول میں”حجیت حدیث “ کے عنوان سے محدث عصرحضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ کا وقیع مقدمہ ہے جس کو حضرت نعمانی علیہ الرحمہ کی درخواست پر حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی ؒ نے تحریرفرمایاہے۔

٭حضرت نعمانی علیہ الرحمہ کے معاصر،آپ کے رفیق محترم مفکراسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی علیہ نے معارف الحدیث کی جلددوم اورجلدپنجم میں مقدمات تحریرفرمائے ہیں نیز اپنے رفیق خاص کے علمی کارناموں پرداد تحسین دی ہے ۔ ان تمام خصوصیات کے علاوہ ایک خاص خصوصیت مصنف علیہ الرحمہ کا یقین کامل ،عمل صالح ،اخلاص وللہیت،سوز دروں اورعشق نبوی کی برکات قاری کو اپنے مطالعہ کی طرف کھینچتی ہیں۔

حضورﷺ فرمارہے ہیں اورہم سن رہے ہیں

حضرت والانے ہرجلد کے شروع میں معارف الحدیث کے ناظرین کو یہ نصیحت فرمائی ہے : ”حدیث نبوی کا مطالعہ خالص علمی سیرکے طورپرہرگز نہ کیاجائے؛ بلکہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے ایمانی تعلق کو تازہ کرنے کے لئے اورعمل کرنے اور ہدایت حاصل کرنے کی نیت سے کیاجائے ،نیز مطالعہ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وعظمت کو دل میں ضرورپیداکی جائے اور اس طرح ادب وتوجہ سے پڑھاجائے کہ گویا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس اقدس میں حاضرہیں اور آپ فرمارہے ہیں اورہم سن رہے ہیں ۔اگرایسا کیاگیا تواس کے انواروبرکات ان شاءاللہ نقدنصیب ہوں گے ۔“

نوٹ:(۱)حضرت مولانا منظورنعمانی علیہ الرحمہ نے اپنی صحت کی حالت میں کتاب الایمان سے فضائل اہل بیت میں حضرت حفصہؒ کے مناقب تک ہی پہنچ پائے تھے کہ آپ کی صحت نے وفانہ کی ،حضرت والاکے بھتیجے حضرت مولانا محمدزکریاصاحب سنبھلی مدظلہ العالی استاذِحدیث دارالعلوم ندوة العلماءنے حضرت والاکے حکم سے بقیہ مناقب اہل بیت نیز مناقب صحابہ کے ذریعہ معارف الحدیث کو پایہءتکمیل تک پہنچاکرجلدہشتم میں ایک دیباچہ تحریرفرمایاہے جس میں معارف الحدیث کے تمام مضامین اورمشتملات کا بالتفصیل تعارف کرایاہے ۔نیز جلدہشتم میں حضرت مولانا عتیق الرحمن صاحب مدظلہ العالی (بڑے صاحبزادے )نے مقدمہ تحریرفرمایاہے ۔

ٹوٹ(۲)عام کتب حدیث میں”کتاب الرقاق“کو”کتاب الآدا ب“ کے بعد ذکر کیاجاتاہے نیز جنت اور دوذخ کے احوال کا تذکرہ کتاب الفتن کے بعد کیاجاتاہے، حضرت نعمانی علیہ الرحمہ نے چندمخصوص وجوہات کی بناپر کتاب الایمان میں ان ابواب کو شامل فرمایاہے ۔(فہارس خطبات ومواعظ:۲۶تا۲۹ مرتب: عبداللطیف قاسمی)