موت تم کو آپکڑے گی،تم جہاں کہیں بھی ہوں

موت تم کو آپکڑے گی، اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہوں:حضرت مولانا مفتی شفیع عثمانی صاحبؒ

أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِكْكُمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي بُرُوجٍ مُشَيَّدَةٍ (النساء:۷۸)

جہاں کہیں تم ہوگے موت تم کو آپکڑے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں

عبرت ناک واقعہ

حافظ ابن کثیر نے اس آیت کے ذیل میں ایک عبرت ناک واقعہ بروایت ابن جریرو ابن ابی حاتم عن مجاہد لکھا ہے کہ پہلی امتوں میں ایک عورت تھی، اس کو جب وضع حمل کا وقت شروع ہوا اور تھوڑی دیر کے بعد بچہ پیدا ہوا ،تو اس نے اپنے ملازم کو آگ لینے کے لئے بھیجا، وہ دروازہ سے نکل ہی رہا تھا کہ اچانک ایک آدمی ظاہر ہوا اور اس نے پوچھا کہ یہ عورت کیا جنی ہے ؟ ملازم نے جواب دیا کہ ایک لڑکی ہے، تو اس آدمی نے کہا کہ آپ یاد رکھئے ! یہ لڑکی سو مردوں سے زنا کرے گی اور آخر ایک مکڑی سے مرے گی۔

ملازم یہ سن کر واپس ہوا اور فوراً ایک چھری لے کر اس لڑکی کا پیٹ چاک کردیا اور سوچا کہ اب یہ مر گئی ہے، تو بھاگ گیا؛ مگر پیچھے لڑکی کی ماں نے ٹانکے لگا کر اس کا پیٹ جوڑ دیا، یہاں تک کہ وہ لڑکی جوان ہوگئی اور خوب صورت اتنی تھی کہ اس شہر میں وہ بےمثال تھی اور اس ملازم نے بھاگ کر سمندر کی راہ لی اور کافی عرصہ تک مال و دولت کماتا رہا اور پھر شادی کرنے کے لئے واپس شہر آیا۔

نوجوان کا اسی لڑکی سے نکاح

یہاں اس کو ایک بڑھیا ملی ، اس سے ذکر کیا کہ میں ایسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں جس سے زیادہ خوبصورت اس شہر میں اور کوئی نہ ہو، اس عورت نے کہ کہا کہ فلاں لڑکی سے زیادہ کوئی خوبصورت نہیں ہے، آپ اسی سے شادی کرلیں، آخر کار کوشش کی اور اس سے شادی کرلی، اس لڑکی نے مرد سے دریافت کیا کہ تم کون ہو ؟ اور کہاں رہتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میں اسی شہر کا رہنے والا ہوں؛ لیکن ایک لڑکی کا میں پیٹ چاک کر کے بھاگ گیا تھا، پھر اس نے پورا واقعہ سنایا۔

یہ سن کر وہ بولی کہ وہ لڑکی میں ہی ہوں یہ کہہ کر اس نے اپنا پیٹ دکھایا جس پر نشان موجود تھا، یہ دیکھ کر اس مرد نے کہا کہ اگر تو وہی عورت ہے تو تیرے متعلق دو باتیں بتلاتا ہوں، ایک یہ کہ تو سو مردوں سے زنا کرے گی، اس پر عورت نے اقرار کیا کہ ہاں مجھ سے ایسا ہوا ہے؛ لیکن تعداد یاد نہیں، مرد نے کہا تعداد سو ہے، دوسری بات یہ کہ تو مکڑی سے مرے گی۔

عالی شان گھرمیں مکڑی سے موت

مرد نے اس کے لئے ایک عالی شان محل تیار کرایا جس میں مکڑی کے جالے کا نام تک نہ تھا، ایک دن اسی میں لیٹے ہوئے تھے کہ دیوار پر ایک مکڑی نظر آئی، عورت بولی کیا مکڑی یہی ہے جس سے تو مجھے ڈراتا ہے ؟ مرد نے کہا ہاں ! اس پر وہ فوراً اٹھی اور کہا کہ اس کو تو میں فوراً مار دوں گی، یہ کہہ کر اس کو نیچے گرایا اور پاؤں سے مسل کر ہلاک کردیا۔

مکڑی تو ہلاک ہوگئی؛ لیکن اس کے زہر کی چھینٹیں اس کے پاؤں اور ناخنوں پر پڑگئیں، جو اس کی موت کا پیغام بن گئیں۔ (ابن کثیر)

یہ عورت صاف سھترے شاندار محل میں اچانک ایک مکڑی کے ذریعہ ہلاک ہوگئی، اس کے بالمقابل کتنے ایسے آدمی ہیں کہ عمر بھر جنگوں اور معرکوں میں گذار دی وہاں موت نہیں آئی۔

حضرت خالد ؓ کی موت بسترپر

حضرت خالد بن ولید جو اسلام کے سپاہی اور جرنیل معروف و مشہور ہیں اور سیف اللہ ان کا لقب ہے ،پوری عمر شہادت کی تمنا میں جہاد میں مصروف رہے اور ہزاروں کافروں کو تہہ تیغ کیا، ہر خطرے کی وادی کو بےخوف و خطر عبور کیا اور ہمیشہ یہی دعا کرتے تھے کہ میری موت عورتوں کی طرح چارپائی پر نہ ہو؛ بلکہ ایک نڈر سپاہی کی طرح میدان جہاد میں ہو؛لیکن آخر کار ان کی موت بستر پر ہی ہوئی۔

اس سے معلوم ہوا کہ زندگی اور موت کا نظام قادر مطلق نے اپنے ہی ہاتھ میں رکھا ہے، جب وہ چاہے تو آرام کے بستر پر ایک مکڑی کے ذریعہ مار دے اور بچانا چاہے ،تو تلواروں کی چھاؤں میں بچا لے۔(معارف القرأن سورۃالنساء: ۴۸۳/۲)

درس حدیث ،فقہ وفتاوی ، اصلاحی، علمی اورتحقیقی مضامین نیز خوش گوارازداوجی زندگی کے رہنما اصول اردو،رومن انگریزی اورانگریزی میں مطالعہ کرنے کے لئے فیضان قاسمی کی طرف رجوع کیجئے اوردوست واحباب کو بھی شیئر کیجئے ، اللہ تعالیٰ آپ کوجزائے خیرنصیب فرمائے ۔