نسبتی برادران اوربہنوں کے ساتھ حسن ِسلوک

نسبتی برادران اوربہنوں کے ساتھ حسن ِسلوک:ام المؤمنین ام ِ حبیبہ ؓ کے بھائی حضرت امیرمعاویہ ؓ ہیں ،آپ ؓ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کاتبینِ وحی کی جماعت میں شامل فرمایا۔

ایک مرتبہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم حضرت معاویہ ؓ کو سواری پر بٹھاکرکہیں تشریف لے جارہے تھے، آپ علیہ السلام نے پوچھا،معاویہ!مجھ سے تمہارے جسم کا کونساحصہ لگاہواہے ؟حضرت معاویہ ؓ نے عرض کیا، میرا پیٹ ،آپ علیہ السلام نے فرمایا : اے اللہ معاویہؓ کے پیٹ کو علم سے بھردے ۔(سیراعلام النبلاء۲۶۲/۳)

ایک مرتبہ آپ علیہ الصلوة والسلام نے حضرت ابوبکرؓ وعمرؓسے مشورہ کیا ،پھرفرمایا : معاویہؓ کو بلاﺅ اورفرمایا: معاویہ ؓ کو اپنے مشورہ میں شامل رکھوکہ وہ قوی اورامانت دارہیں ۔(امانت داری کے ساتھ صحیح رائے دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں )۔(سیراعلام النبلاء۲۶۲/۳)

آپ علیہ الصلوة والسلام چندصحابہ کے ساتھ کہیں تشریف لے جارہے تھے ،کسی نے کہا ،ہم ملک شام پرکیسے قبضہ حاصل کرسکتے ہیں ؟اس لئے کہ وہ رومی قوم ہیں،آپ علیہ السلام کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی آپ نے اس کو حضرت معاویہؓ کے کندھے پر رکھا اورفرمایا ،اللہ تعالی ٰ معاویہ کے ذریعہ تمہاری کفایت فرمائیں گے ۔(سیراعلام النبلاء ۲۶۳/۳)

آپ علیہ السلام نے حضرت معاویہ ؓ کے لئے بطورِخاص دعافرمائی ہے

اللھم اجعلہ ھادیا مھدیا ،واھدبہ ۔(ترمذی ۲۲۴/۲)

اے اللہ معاویہ کو دینی رہبربنا ،ہدایت یافتہ بنا اورلوگوں کے لئے ان کو ہدایت کا ذریعہ بنا ۔

فائدہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے نسبتی برادرکے ساتھ نہایت شفقت وعنایت کا معاملہ کرنے میں جہاں آپ کے حسنِ اخلاق اورحضرت معاویہؓ کی صالحیت وصلاحیت کادخل ہے ،وہیں ایک پہلونسبتی برادران کے ساتھ حسنِ سلوک کی عمدہ تعلیم بھی ہے ۔

نسبتی بہنوں کے ساتھ اچھا برتاؤ

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں

ام المؤمنین حضرت خدیجہؓ کی بہن حضر ت ہالہ ؓبنت خویلدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اندرآنے کی اجازت طلب کی ،جب آپ نے ہالہ بنت خویلد ؓکی آواز سنی

(فارتاع لذالک ای تغیروجہہ حزنا اوسرورا )تو آپ کا چہرہ (حضرت خدیبجہ ؓکی یا دا اور ان کی بہن کی ملاقات سے)جذباتی ہوگیا“ ۔ (بخاری باب فی تزویج خدیجة۵۳۸/۱،رقم : ۳۸۲۱)

حضرت خدیجہ ؓ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پہلی اہلیہ ہیں اور آپ کی زندگی ہی میں ان کی وفات ہوگئی۔

معلوم ہواکہ حضر ت خدیبجہ ؓ کی وفات کے بعد بھی نسبتی بہنوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ برقرارررکھاہے۔

امہات المؤمنین میں حضرت زینب بنت جحش ؓ بھی ہیں ،اس مناسبت سے آپ علیہ الصلوة والسلام کے گھر آپ کی نسبتی بہنیں ام ِحبیبہ بنت جحش اور حمنہ بنت جحش بکثر ت آتی تھیں اور مسائل بھی معلوم کرتی تھیں، چنانچہ استحاضہ کی روایات کتب ِحدیث میں آپ کی نسبتی بہنوں ہی سے مروی ہیں ،نسبتی برادران اوربہنوں کے ساتھ حسن ِسلوک۔

خسرابا کے ساتھ حسنِ سلوک

آپ علیہ الصلوة والسلام کے خسروں میں حضرت ابوبکرؓ ،حضرت عمرؓ ،حضرت ابوسفیانؓ اورحضر ت حارث بن ضرار صحابہ میں سے ہیں۔

حضرت ابوبکر ؓ رفیقِ غارورفیق ِکوثرہیں اورحضرت عمرؓ :فاروق وترجمان نبی ہیں ،آپ علیہ الصلوة والسلام اورحضرات شیخین ابوبکرؓوعمرؓ کے باہمی تعلقات نہایت مثالی ؛بلکہ بے مثال ہیں،حضرت عمروبن العاصؓ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یارسول اللہ ! آپ کے نزدیک مردوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہیں ؟آپ نے فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ اوران کے بعد حضرت عمر ؓ ہیں۔ (مشکوة : ۶۰۲۵)

حضرت ابوسفیان فتحِ مکہ تک مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ہرجنگ میں پیش پیش رہے ہیں ،فتحِ مکہ کے موقع پرسہمے ہوئے تھے ؛لیکن آپ علیہ السلام نے ان کے ساتھ نہایت اکرام واعزاز کا معاملہ فرمایا۔

حضر ت حارث بن ضرارؓ کے ساتھ اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ہے جس کی تفصیل آگے آرہی ہے ۔

سوتیلی اولاد کی کفالت وتربیت

آپ علیہ الصلوة والسلام نے ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ سے نکاح فرمایا ،حضر ت امِ سلمہ ؓ کے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے(عمروبن ابی سلمہ ،زینب)تھے ،آپ نے ان بچوں کی پروش فرمائی اور ان کی تربیت فرمائی،یہ بھی سسرالی رشتہ دارہیں، چنانچہ احادیث میں ان بچوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیتی واقعات بکثرت موجودہیں ۔

حضرت انس ؓ کی والدہ سے حضرت ابوطلحہؓ نے نکاح فرمایا ،حضرت ابوطلحہ ؓ نے اپنے سوتیلے لڑکے کی تربیت کاانتظام کیا ۔

حضرت انس ؓ فرماتے ہیں

اخذ ابوطلحة ؓ بیدی، فانطلق بی الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فقال یارسول اللہ! ان انسا غلام کیِّس ،فلیخدمنک ،قال فخدمتہ فی السفروالحضر۔(بخاری،کتاب الوصاة، باب استخدام الیتیم اذاکان صلاحالہ ونظرالام وزوجہا۳۸۸/۱رقم: ۲۷۶۸)

حضرت ابوطلحہؓ نے میراہاتھ پکڑکررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اورعرض کیا، یارسول اللہ ! انس چالاک لڑکاہے ،وہ آپ کی خدمت کریگا ،حضرت انس ؓ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفروحضرمیں خدمت کی،نسبتی برادران اوربہنوں کے ساتھ حسن ِسلوک ۔

عام سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ حسن ِسلوک

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلا ع ملی کہ کہ قبیلہ بنوالمصطلق کے سردار حارث بن ضرار مسلمانوں پرحملہ کرنے کی تیاری کررہاہے ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف لے گئے اوراچانک حملہ کیا، مسلمانوں کو کامیابی ملی ،خوب مالِ غنیمت ہاتھ آیا اورکئی لوگ گرفتارہوکرمسلمانوں میں غلام باندیاں بناکرتقسیم کئے گئے ،ان غلام باندیوں میں قبیلہ کے سردار حارث بن ضرار کی لڑکی حضرت جویریہ ؓبھی باندی بن کر حضرت ثابتؓ بن قیس کے حصہ میں آئیں۔

حضرت جویریہ ؓ نے حضرت ثابت بن قیس ؓ سے کتابت کا معاملہ کرلیا اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مددکے لئے حاضرہوئیں اور مددکی درخواست کی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیاتم اس بات سے راضی ہوکہ تمہاری طرف سے بدل ِکتابت اداکردوںاور تم سے نکاح کرلوں؟حضرت جویریہؓراضی ہوگئیں ،چنانچہ آپ نے انہیں آزادفرماکر نکاح فرمالیا ،جب لوگوں کو خبرہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت جویریہؓ سے نکاح فرمالیاہے ،توتمام مسلمان جن کی ملکیت میں بنوالمصطلق کے افراد غلام یاباندی بنے ہوئے تھے، ان سب کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ کالحاظ کرتے ہوئے آزادکردیا۔

ایک کی وجہ سے ایک سوگھرانے آزاد

ام المؤمنین حضر ت عائشہ ؓ فرماتی ہیں

فمارأیناامرأةکانت اعظم برکة علی قومھامنھا

میں نے حضرت جویریہ ؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق میں زیادہ بابرکت نہیں دیکھا جس کی وجہ سے ایک سوگھرانے آزادہوئے ہوں۔(ابوداؤدباب فی بیع المکاتب۵۴۸/۱ و سیرة المصطفی۳۹۱/۲)

حضرات صحابہ ؓ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عام سسرالی رشتہ داروں کی اتنی تعظیم کرتے تھے ،تو خاص سسرالی رشتہ داروں کی کس قدرتعظیم کرتے ہوں گے،امت کا یہ حال ہے، تو نبی کی کیاشان ہوگی !

بیوی کی سہیلیوں کے ساتھ حسن ِسلوک

ام المو¿منین حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں :بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکری ذبح فرماتے اور گوشت کی چھوٹی چھوٹی بوٹیاں بناکر حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیوں میں بطورہدیہ بھیجاکرتے۔ (بخاری کتاب المناقب، باب فی تزویج خدیجة۵۳۸/۱،رقم : ۳۸۱۸)

آپ علیہ الصلوة والسلام اہلیہ کی سہیلیوں کے ساتھ اس قدرحسنِ سلوک کا معاملہ کررہے ہیں،تو ذرا اندازہ لگائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلیہ کے اہل خانہ کے ساتھ کس قدرحسنِ سلو ک کا معاملہ کیاہوگا۔

خوش گوارازداوجی زندگی اردو،رومن انگریزی اورانگریزی زبان میں نیز دیگرعلمی ،تحقیقی اورخالص دینی مضامین ومقالات کے لئے فیضان قاسمی ویب سائٹ کا مطالعہ اور دوست واحباب کو متوجہ بھی کریں ۔جزاکم اللہ خیرا عبداللطیف قاسمی ،جامعہ غیث الہدی بنگلور انڈیا