حضرت سعدؓ القرظ مؤذن رسول اللہ ﷺ

سعدؓ القرظ مؤذن رسول اللہ ﷺ آپ کانام نامی اسم گرامی سعدبن عائذ ہے ،بعض حضرات نے عبدالرحمن بن عائذ آپ کا نام ذکر کیا ہے ،سعدالقرظ کے نام سے مشہور ہیں ،حضرت عمار بن یا سر ؓ کے مولی (آزاد کردہ کا غلام) ہیں۔

حضرت سعدؓالقرظ کو اللہ کے نبی علیہ السلام نے مسجد قباءکا مؤذن اورحضرت بلال ؓ کے موجودنہ ہونے کے وقت آپ کانائب مقرر فرمایاتھا،پھر حضرت بلال ؓ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانہءخلافت میں ملک شام جانے لگے ،تو حضرت سعد ؓ کو حضرت ابوبکر ؓوعمر ؓکے یہاں(بعض روایات کے مطابق حضرت عمرؓنے حضرت سعد ؓ کو قباءسے مسجد نبوی منتقل کیا ہے ) آپ کا نام پیش فرماکر مستقل مسجد نبوی علی صاحبہا لصلوة والسلام کا مؤذن بنادیا ،حضرت امام مالک ؓ کے زمانہ اور اس کے بعد تک بھی حضرت سعد ؓ کی اولاد اور آپ کے پوتے مسجد نبوی کے مؤذن بنتے رہے ہیں ۔(اسدالغابة ۲۹۹/۲،الاستعیاب۱۷۸/۱، مستدرک ۷۰۴/۳) حافظ ابونعیمؒ فرماتے ہیں کہ آج تک (ابو نعیمؒ کے زمانہ تک )مدینہ منورہ میں اذان دینے کی سعادت حضرت سعدؓ کی اولادہی کو حاصل ہے ۔(معرفة الصحابة )

حضرت عماروعمر رحمة اللہ علیہما جو حضرت سعد کے پوتے ہیں ،وہ اپنے والد، وہ ان کے دادا حضرت سعدؓسے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعدالقرظؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی قبا ءتشریف لے آتے ،تو حضرت بلال ؓبھی آپ کے ساتھ ہوتے اورقباءپہنچ کر حضرت بلال ؓ اذان دیاکرتے تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ حضور ﷺ تشریف لے آئیں ہیں اورحاضرخدمت ہوجائیں۔

سعدؓالقرظ کے مؤذن بننے کا واقعہ

ایک مرتبہ حضرت رسول اللہ ﷺ قباءتشریف لے آئے اور حضرت بلال ؓ آپ کے ساتھ نہیں تھے ،کچھ حبشی لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ،حضرت سعد القرظ جس جگہ اذان دی جاتی تھی، اس پر چڑھ گئے اوراذان دیدی ،رسول اللہ ﷺ نے انھیں بلایا اور دریافت فرمایا، اے سعد ! کس چیز نے تمہیں اذان دینے پر آمادہ کیا ؟حضرت سعد ؓنے عرض کیا ،یارسول اللہ ! میں نے دیکھا کہ آپ کے ساتھ بہت کم لوگ ہیں ،بلال ؓ آپ کے ساتھ نہیں ہیں اوریہ حبشی لوگ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں اور آپ کو دیکھ رہے ہیں، تو آپ پر مجھے ان کی طرف سے خوف وخطرہ محسوس ہوا، اس لئے میں نے اذان دی تاکہ لوگوں کو آپ کی آمد کی اطلاع ہوجائے ممکنہ اندیشہ سے محفوظ ہوجائیں ۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : احسنت یاسعد!ذالم تر بلالاؓمعی فاذن ،اے سعد !تم نے بہت اچھاکیا اورحضرت سعدؓ کے سرپراپنا دست شفقت پھیرا اورآپ کے لئے دعادی بارک اللہ فیک یا سعد !اے سعد اللہ تعالیٰ تمہارے لئے برکت عطافرمائے ،جب تم دیکھو کہ میرے ساتھ بلال نہیں آئے ہیں، تو تم اذان دینا ،چنانچہ حضرت سعد ؓ قباءمیں اذان دیاکرتے جب حضرت بلال ؓ آپ کے ساتھ قبا نہیں آتے تھے ،آپ علیہ السلام کے لئے حضرت سعدؓ نے تین مرتبہ اذان دی ہے۔(سنن دارا قطنی ۲۴۲/۱،معرفة الصحابةلابی نعیم ۴۴/۹،طبرانی کبیر۵۳۱۹)

سعدؓالقرظ کے لئے حضورعلیہ السلام کی خصوصی رہنمائی

حضرت سعدؓالقرظ کے لئے حضورعلیہ السلام کی خصوصی رہنمائی حضرت عمارحضرت سعد ؓکے پوتے اپنے والد وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعدؓ نے حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں آمدنی کی قلت کی شکایت کی ،آپ علیہ السلام نے ان کو تجارت کا حکم فرمایا ،چنانچہ حضرت سعد ؓ بازار گئے اور تھوڑاسا قرظ (سلم نامی درخت جو عرب کے علاقوں میں پایاجاتاہے اس کے پتوں سے کھال کو دباغت دی جاتی ہے )خریدااور اس کو فروخت کیا ،تو اس میں خوب نفع حاصل ہوا،پھر حضرت سعد ؓ نے اس کی خبر رسول اللہ ﷺ کو دی، آپ نے ارشاد فرمایا کہ اسی تجارت کو اہتمام سے کرو ،اسی وجہ سے آپ کا لقب” القرظ“ پڑ گیا۔ (الاصابة فی معرفة الصحابة ۴۲۹/۱،تھذیب التھذیب ۴۱۱/۳)

حضرت سعدالقرظ ؓ سے روایت کرنے والے حضرات آپ سے آپ کے بیٹے حضرت عمار ،حضرت عمر ،پوتے وغیرہ حضرات نے روایت کی ہے۔ (الاستیعاب ۱۷۸/۱،اسدالغابة ۲۹۹/۲) آپ کی مرویات سنن ابن ماجہ ،مصنف عبدالرزاق ،سنن دارا قطنی اورسنن بیہقی وغیرہ میں موجود ہیں۔

وفات حضرت سعدؓ القرظ کاوصال کب ہوا ،اصحاب تراجم نے قطعی طورپر ذکرنہیں کیا ہے ،حافظ اابن حجرؒ عسقلانی ؒتحریر فرماتے ہیں :حضرت سعد ؓ حجازکے علاقہ پرحجاج بن یوسف کی حکومت تک زندہ رہے اوریہ ۷۴ھ کا واقعہ ہے ۔(تقریب التھذیب ۳۴۴/۱)حضرت سعدؓ القرظ کا ان ہی دنوں میں انتقال ہواہے۔(اذان ومؤذنین رسول اللہ :۱۱۳ مرتب ابوفیضان قاسمی)