علماء کا اکرام اوران کی ایذاءرسانی سے اجتناب

علماء کا اکرام اوران کی ایذاءرسانی سے اجتناب: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا

ومن یعظم شعائر اللہ ،فانھا من تقوی القلوب (الحج:۳۲)

جو کوئی شعائراللہ کی تعظیم کرے (وہ مشرک نہیں ہے)سووہ دل کی پرہیز گاری کی بات ہے ۔

ومن یعظم حرمات اللہ ،فھو خیر لہ عند ربہ (الحج:۳۰)

جوکوئی اللہ تعالیٰ کی قابلِ احترام چیزوں کی تعظیم کرے ،تو یہ تعظیم کرنااس کے رب کے پاس اس کے لئے خیرکا سبب ہوگا ۔ ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا: واخفض جناحک لمن اتبعک من المؤمنین(الشعرا :۲۱۵)

جن ایمان والوں نے آپ کی اتباع کی ہے ان کے ساتھ شفقت اور تواضع کا برتاؤ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے

والذین یؤذون المؤمنین والمؤمنات بغیر مااکتسبوا ،فقد احتملوا بھتانا واثما مبینا(الاحزاب:۵۸)

جولوگ ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتوں کوان باتوں کے ذریعہ تکلیف واذیت پہنچاتے ہیں جن کوانھوں نے کیا نہیں،یقینًاانھوں نے بہتان اور صریح گناہ کا ارتکاب کیا ۔

علماء کا اکرام بھی اللہ کی تعظیم میں شامل

حضرت ابوموسی اشعریؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشادفرمایا

ان من اجلال اللہ تعالیٰ اکرام ذی الشیبة المسلم ،وحامل القرآن غیر الغالی فیہ ،والجافی عنہ ،واکرام ذی السلطان المقسط ،(رواہ ابوداؤدوھو حدیث حسن )

اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرنے میں سفید بالوں والے مسلمان کا اکرام واحترام کرنا،اور(علماء کا اکرام) حامل ِقرآن جو اس میں غلوکرنے ولانہ ہو اورنہ ہی اس سے اعراض وکنارہ کشی اختیار کرنے والاہو اس کا اکرام کرنا اور انصاف کرنے والے بادشاہ کا اکرام واحترام کرنا بھی شامل ہے ۔

حضرت عائشة ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشادفرمایا

امرنا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم ان ننزل الناس منازلھم ،(رواہ ابوداؤدفی سننہ والبزار فی مسندہ )

ہمیں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے حکم دیا ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ ان کے مقام ومرتبہ کالحاظ کریں۔

حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں :

کان یجمع بین الرجلین مع قتلیٰ احد ،ثم یقول ایھما اکثر اخذا للقرآن ،فان اشیرلی احدھما،قدمہ فی اللحد(رواہ البخاری)

رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم شہداءاحد میں دودو آدمیوں کوجمع فرماتے اور آپ دریافت فرماتے کہ ان میں سے قرآن شریف کو کس نے زیادہ حاصل کیاہے ،جب ان میں سے کسی کی طرف اشارہ کیاجاتا،تو آپ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم اس کو لحد میں قبلہ کی جانب مقدم فرماتے ۔

جومیرے دوست کو اذیت پہنچائے

حضرت ابوہریرةؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ان اللہ عزوجل قال : من اٰذی لی ولیا ،فقد آذنتہ بالحرب (رواہ البخاری) اللہ جل جلالہ فرماتے ہیں: جو میر ے دوست اور ولی کو اذیت وتکلیف پہنچاتاہے، میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں۔

بخاری ومسلم کی روایت میں ہے

من صلی الصبح ،فھو فی ذمة اللہ تعالیٰ،فلایطلبنکم اللہ بشیءمن ذمتہ

جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ کی پناہ وامان میں ہے ،اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز اپنی پناہ وامان کی وجہ سے تم سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے (یعنی ایسے شخص کے ساتھ تعرض مت کرو اس لئے کہ وہ اللہ کی پناہ میں ہوتاہے ،اگر اللہ تعالیٰ تمہاری کسی بات پر گرفت فرمائیں تو تم بچ نہیں سکتے)

جلیل القدر الائمہ امام ابوحنیفہؒ اور امام شافعی ؒسے منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا : اگر علماء کرام اللہ کے دوست اور ولی نہ ہوں ،تو اس کا دوست اور ولی کوئی نہیں ہوسکتا۔

حافظ ابوالقاسم ابن عساکر ؒ نے فرمایا: اے میر ے بھائی جان لو ! اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں اپنی مرضیات کی توفیق عطافرمائے اور ان لوگوں میں شامل فرمائے جو اس سے ڈرتے ہیں جیساکہ اس سے ڈرنے کا حق ہے ۔

ان لحوم العلماءمسمومة ،وعادة اللہ فی ھتک استارمنتقصیھم معلومة،وان من اطلق لسانہ فی العلماء بالثلب ،ابتلاہ اللہ قبل موتہ بموت القلب ،فلیحذرالذین یخالفون عن امرہ ان تصیبھم فتنة اویصیبھم عذاب الیم(النور:۶۳)

علماءکرام کے گوشت زہرآلود

علماءکرام کے گوشت زہرآلودہوتے ہیں (جو آدمی بدگوئی ،طعن وتشنیع کے ذریعہ ان کو کھائے گا وہ مرجائے گا)اور ان کی آبرووعزت میں تنقیص کرنے والے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عادت معلوم ہےاور جو آدمی علماءکے سلسلہ میں ملامت ،طعن وتشنیع کے ذریعہ زبان درازی کرے ،اللہ تعالیٰ موت سے پہلے اس کے دل کو مردہ بنادیتے ہیں۔

لہذا ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو اس کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں اس بات سے کہ ان پر کوئی فتنہ (مصیبت )یا دردناک عذاب آپڑے ۔(حاملینِ قرآن :علماء کا اکرام۲۷تا۲۹)