فقیہ مدینہ قاسم بن محمد بن سیدنا ابوبکر صدیقؓ

فقیہ مدینہ قاسم بن محمد بن سیدنا ابوبکر صدیقؓ:آپ کا نام قاسم بن محمدبن سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہے،ابومحمدکنیت ہے، آپ کی ولادت حضرت علی ؓ کی خلافت کے دور میں ہوئی،بچپن میں یتیم ہوگئے ،پھوپی جان ام المؤمنین حضرت عائشہؓ نے تعلیم وتربیت فرمائی ،علم وعمل سے آراستہ وپیراستہ کیا۔(سیراعلام النبلاء۵۳/۵،تذکرة الحفاظ)

حضرت قاسم بن محمد رحمة اللہ فرماتے ہیں

حضرت عائشہ ؓ ہمارے سروں کا حلق کراتیں،نہلاتیں،عیدگاہ روانہ فرماتیں،جب ہم عیدسے فارغ ہوکر آتے ،تو ہمارے سامنے قربانی کا جانورذبح کراتیں۔(طبقات ابن سعد۱۸۵/۵)

ام المؤمنین کا یتیم بھتیجہ جو یزدجر کی بیٹی سودہ کے بطن سے تھا جوجدیدالاسلام تھیں، اپنے شوہر محمد بن ابوبکر صدیق کے ساتھ زیاد وقت نہیں گزارسکیں تھیں ،اسلامی ماحول وفضاءان کے لئے نئی تھی اوربچہ یتیم ہوچکاتھا ۔

حضرت عائشہ ؓ نے اپنے آغوش تربیت میں لے کر ان کی اس طرح تربیت فرمائی کہ وہ یتیم اپنے زمانہ کا بڑا عالم وفقیہ، زاہدومتقی ،اپنی پھوپی کے علم کا جان نشین اوراپنے زمانہ کا امام اورمرکزاسلام مدینہ کے فقہاءسبعہ میں شامل ہوگیا ، اس یتیم کا زہد وتقوی ،علم وعمل اور حسب ونسب کا زمانہ نے اعتراف کیا ۔ سبحان تیری قدرت !صدیق کی برکت ! اماں جی کی تربیت !

حضرت عائشۃؓ کےعلم کے امین

سفیان بن عیینہ ؒ فرماتے ہیں:اعلم الناس بحدیث عائشة ؓثلاثة ،القاسم،وعروة ،وعمرة ۔(سیراعلام النبلاء۵۳/۵)

حضرت عائشہ ؓ کی احادیث تین حضرات زیادہ جانتے ہیں ۔

مدینہ منورہ کے مشہورفقہاءسبعہ میں آپ کاشمارہوتاہے۔

حافظ ابن القیم ؒ ”اعلام الموقعین “میں تحریرفرماتے ہیں

اذاقیل من فی العلم سبعة ابحر* روایتہم لیست عن الخارجة

فقل ھم عبیداللہ،عروة،قاسم *سعید،ابوبکر،سلیمان،خارجہ۔اعلام الموقعین۴۲/۱

حضرت قاسم بن محمد کے داداحضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ ، فارس کے آخری فرمارواں یزدجرکی بیٹی آپ کی ماں اورام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کی پھوپی ومربی ہیں،ان تمام ظاہری شرافتوں کے ساتھ آپ علم کے سمندر،عمل کے پیکر،متبع سنت اورکبارتابعین میں سے ہیں۔

روزانہ مسجدنبوی میں تشریف لے آتے ،دورکعت نماز ادافرماتے ،پھرحضرت عائشہ ؓ کے کمرہ اورمنبررسول کے درمیان خوخة عمرکے پاس حدیث کاحلقہ لگاتے،یہی جگہ زندگی بھرآپ کے درس حدیث کی تھی ،آپ کے بعداس جگہ پر آپ کے ہونہارفرزند عبدالرحمن بن قاسم کا درس حدیث ہواکرتاتھا۔(اعلام الموقعین،طبقات ۱۸/۵)

حافظ شمس الدین ذھبیؒ تحریرفرماتے ہیں

قتل ابوہ ،فربی یتیما فی حجرعمتہ ،فتفقہ بھا ،قال یحی بن المدینی :لہ ما¿تاحدیث۔(سیراعلام النبلاء۵۳/۵،تذکرة الحفاظ)

یحی بن المدینی فرماتے ہیں : حضر ت قاسم بن محمد ؒ کی دوسوحدیثیں ہیں۔

دیانت وتقوی

حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے اپنی وفات کے موقع پر فرمایا :اگرمجھے خلافت سے متعلق کچھ اختیار ہوتا،تو میں خلافت قاسم بن محمدکے سپردکردیتا ، جب قاسم بن محمد ؒکو یہ بات پہنچی تو،فرمایا : اللہ تعالیٰ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ پررحم فرمائے ، قاسم بن محمد اپنے گھروالوں کی ذمہ داری کو سنبھال نہیں سکتا ،محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی باگ ڈورکیسے سنبھالے گا ۔ (الطبقات الکبری ترجمہ عمر بن عبدالعزیز ۳۴۴/۵)

آپ کے والد محمدبن ابوبکر قاتلین عثمانؓ میں سے تھے ،آپ کو اس کاافسوس تھا ، آپ سجدہ کی حالت میں اپنے والد کے لئے دعاکرتے ہوئے کہتے کہ اے اللہ !حضرت عثمان کی شہاد ت کے سلسلہ میں میرے والدکو معاف فرما۔(وفیات الاعیان لابن خلکان )

جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا،تواپنے بیٹے کو اپنا نماز والالباس قمیص،ازار اور چادر عطافرمائی اور فرمایا ان ہی کپڑوں میں جن کوپہن کر میں نمازپڑھاکرتاتھا ، دفن کردینا ، صاحب زادہ نے عرض کیا: اباجان نئے کپڑوں میں کفن دے دوں گا ، فرمایا : دادا جان حضرت ابوبکرصدیقؓ کاکفن بھی ایسا ہی تھا ،زندہ انسان نئے کپڑوں کا زیادہ محتاج ولائق ہے ۔(الطبقات الکبری۱۹۳/۵)

قاسم بن محمد ؒکی مرویات

بخاری میں تقریبًا تیس،مسلم میں بتیس ، ابوداؤدمیں بائیس ،ترمذی میں آٹھ ، نسائی میں بتیس ،ابن ماجہ میں چودہ اورمسند احمد میں بہترروایات قاسم بن محمد عن عائشۃؓ کی سند سےتقریبًا دوسورزاید روایات مروی ہیں ،دیگرکتب حدیث میں بے شمار روایات قاسم بن محمد عن عائشۃ ؓ کی سند سے مذکورہیں ۔

اساتذہ وشیوخ

حضرت قاسم بن محمد ؒ نے حضرت عائشہؓ،حضرت ابوہریرةؓ،حضرت معاویہ ،حضرت عبداللہ بن عباس ،حضرت عبداللہ بن عمر ،حضرت عبداللہ بن زبیر،عبداللہ بن عمرو ، رافع بن خدیج ،اپنی دادی اسماءبنت عمیس اور فاطمہ بنت قیس ،سے روایت کی ہے ۔

تلامذہ

آپ سے بے شمارجلیل القدرتابعین نے احادیث روایت کی ہےں، جن میں سے حضرت سالم بن عبداللہ ،نافع مولی ابن عمرؓ،آپ کے فرزندعبدالرحمن بن قاسم ،ابن شہاب زہری ،امام شعبی ،یحی بن سعیدانصاری ،ابوبکربن محمدبن عمرو،ربیعة الرای،اسامہ بن زیدلیثی،سلیمان بن عبدالملک رحمہم اللہ وغیرہ ۔(سیراعلام النبلاء۵۳/۵)

وفات

ستر یا بہترسال کی عمر میں آپ کی وفات مدینہ منورہ اورمکہ مکرمہ کے درمیان مقام قدید میں حج یا عمرہ کے سفرکے دوران ۱۰۸؁ ھ ۱۱۱؁ھ ۱۲۲؁ھ میں(علی اختلاف الاقوال) ہوئی ،آپ کے صاحب زاد عبدالرحمن بن قاسم نے آپ کومقام مشلل میں لاکرتدفین کی ۔(حلیة الاولیاء۱۶۹/۱،الطبقات الکبری۱۹۳) طالب دعا :عبداللطیف قاسمی جامعہ غیث الہد ی بنگلور

علمی وتحقیقی اور اصلاحی مضامین ومقالات کے لئےفیضان قاسمی ویب سائٹ کا مطالعہ کریں۔http://dg4.7b7.mywebsitetransfer.com/